کوریا کی جنگ میں ہزاروں لاپتا امریکی فوجیوں کی باقیات کی تلاش اور واپسی

19 جولائی 1950 کی اس تصویر میں پہلا امریکی فوجی دستہ جنگ میں حصہ لینے کے لیے کوریا کے ساحل پر اتر رہا ہے۔

منگل کے روز جب امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان نے سربراہی ملاقات کے بعد نئے اور پرامن تعلقات استوار کرنے کے معاہدے پر دستخط کیے تو وہ ایک ایسے معاملے کے حل پر بھی متفق ہوئے جو اتنا ہی پرانا ہے جتنا کہ خود کوریا کا تنازع۔

صدر ٹرمپ اور کم جونگ ان نے کہا کہ وہ ان امریکی فوجیوں کی باقیات ڈھونڈنے کے لیے بھی پر عزم ہیں جو 1950 سے 1953 کے درمیان جزیرہ نما کوریا پر لڑی جانے والی جنگ میں ہلاک ہو گئے تھے۔ اس کے علاوہ وہ ایسے افراد کی باقیات کو فوری طور پر واپس بھجوانے کے لیے کام کریں گے جن کی شناخت کی جا چکی ہے۔

سربراہ ملاقات کے موقع پر اس مسئلے پر بات کرنے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ کے سابق فوجیوں کی تنظیم، جن غیر ملکی جنگوں میں حصہ لینے والے سابق فوجی بھی شامل ہیں، کتنی موثر ہے۔ انہوں نے صدر ٹرمپ کو لکھا تھا کہ آزاد دنیا کے ایک لیڈر کے طور پر، ہم آپ پر یہ زور دیں گے کہ آپ اپنی تمام قوت استعمال کر کے یہ یقینی بنائیں کہ جن لوگوں نے کوریا کی جنگ میں اپنی جانوں کی قربانی دے کر آزادی کی قیمت ادا کی، انہیں بالآخر اپنے وطن واپس لانا چاہیے۔

جزیرہ نما کوریا کی جنگ میں 35 ہزار سے زیادہ امریکی فوجی ہلاک ہوئےتھے جب کہ 7700 اب تک لاپتا ہیں اور ان میں سے زیادہ تر شمالی کوریا میں ہیں۔

غیر ملکی جنگوں میں حصہ لینے والے امریکی فوجیوں کی تنظیم وی ایف ڈبلیو کے مطابق امریکہ اور شمالی کوریا کے درمیان طے پانے والے ایک معاہدے کے تحت 1990 سے 2005 کے عرصے میں 229 افراد کی باقیات امریکہ واپس لائی گئیں، جب کہ اور بہت سی باقیات کی شناخت کر لی گئی تھی۔

لیکن دونوں ملکوں کے درمیان سیاسی صورت حال بگڑ نے سے یہ سلسلہ رک گیا۔

سربراہ ملاقات کے بعد صدر ٹرمپ نے کہا کہ باقیات کی وطن واپسی کا سلسلہ فوری طور پر شروع ہو جائے گا۔ انہوں نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ بہت سے لوگوں نے مجھ سے اس بارے میں بات کی ہے۔

انہوں نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ میں نے یہ مسئلہ کم سے ملاقات کے آخر میں اٹھایا اور کم واقعی بہت مہربان شخصیت کے مالک ہیں۔ انہوں نے بجائے یہ کہنے کے، کہ ہم اس معاملے پر اگلی ملاقات میں بات کریں گے، یہ کہا کہ اس کا جواز بنتا ہے ۔ ہم یہ کام کریں گے۔

سابق فوجیوں کی تنظیم کے ہرمین نے کہا وہ اس مسئلے کو مذاکرات کی میز پر لانے پر صدر ٹرمپ کو سلیوٹ کرتے ہیں اور کم کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں یہ توقع رکھنی چاہیے کہ یہ معاہدہ آخرکار جزیرہ نما کوریا میں امن لائے گا اور کوریا کی جنگ میں لاپتا ہونے والے ہزاروں امریکی فوجیوں کے خاندانوں کی مشکلات کو ختم کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اب اس کام کو شروع کرنے کا مشکل مرحلہ ہے۔