صحت افزا مقام پہلگام سے تقریباً 40 کلومیٹر دور پہاڑوں کے درمیان واقع امرناتھ گپھا کی یاترا پر آنے والے ہندو زائرین اور ان کی دیکھ بھال کرنے والے مقامی عہدیداروں اور کارکنوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے جدید اسلحے اور سامان سے لیس بھارتی فوج، نیم فوجی دستوں اور مقامی پولیس کی نفری ہزاروں کی تعداد میں تعینات کر دی گئی ہے۔
سطح سمندر سے 3888 فٹ کی بلندی پر واقع ہندوؤں کی اس عبادت گاہ کے لئے 40 دن تک جاری رہنے والی یاترا جمعرات کو شروع ہوئی، جب پہلگام کے روایتی اور بال تل کے نسبتاً کم فاصلے کے راستوں یا ٹریکس سے 7000 سے زائد عقیدت مندوں کا پہلے دو قافلے گپھا کے لئے روانہ ہوئے۔
جولائی اور اگست کے مہینوں میں موسم میں تبدیلی کے ساتھ ہی پہاڑوں پر موجود برف پگھل کر پانی گھپا کی چھت میں موجود سوراخوں سے ٹپک کر جم جاتا ہے اور پھر شیو لنگم جیسی شکل اختیار کر لیتا ہے۔ اور ہندو زائرین اس کا درشن کرنے اور گپھا میں جس کے بارے میں ان کا عقیدہ ہے کہ وہاں بھگوان شیو اور ان کی اہلیہ پاروتی نے قیام کیا تھا پوجا کرنے کے لئے وہ بھارت کے دور و نزدیک علاقوں اور بیرونی ممالک سے کشمیر کا رُخ کرتے ہیں۔
نئی دہلی کی وفاقی حکومت نے امرناتھ یاترا کے پرامن اور خوشگوار ماحول میں انعقاد کو یقینی بنانے کے لئے 40000 سے زائد اضافی فوجیوں کو کشمیر بھیج دیا ہے۔ انہیں یاترا کے راستوں، جموں-سرینگر شاہراہ اور بیس کیمپس پر بٹھا دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ مشکوک نقل و حرکت پر نگاہ رکھنے کے لئے شاہراہ کے کچھ مشہور اور مخصوص مقامات پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے گئے ہیں۔
عہدیداروں نے بتایا کہ یاتریوں کو نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر کے داخلی پوائنٹ لکھن پور سے لیکر امرناتھ گھپا اور واپسی پر اسی طرح لکھن پور تک معقول سیکورٹی کور فراہم کیا جائے گا۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ گزشتہ برس کے مقابلے میں سیکورٹی فورس اہلکاروں کی تعیناتی میں اب کی بار تین گنا اضافہ کیا گیا ہے۔ دونوں بیس کیمپس (پہلگام اور بال تل)کو پہلے ہی حفاطتی دستوں کے سپرد کردیا گیا ہے۔
کسی بھی تخریبی کوشش کو ناکام بنانے کے لئے تین دائروں والی سیکورٹی کا بندوبست کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سرمائی دارالحکومت جموں سے لیکر امرناتھ گھپا تک پیرا ملٹری فورسز بشمول سی آر پی ایف اور سشستر سیما بل (ایس ایس بی) کی 200 اضافی کمپنیاں تعینات کردی گئی ہیں۔ ہر کمپنی کم سے کم ایک سو اہلکاروں پر مشتمل ہے۔ سی آر پی ایف اور ایس ایس بی کی نئی کمپنیوں کی تعیناتی وادی میں پہلے سے موجود نیم فوجی دستوں اور مقامی پولیس کی نفری کے علاوہ ہے۔
عہدیداروں کا کہنا ہے کہ فقید المثال حفاظتی انتظامات نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر کی مجموعی حفاظتی صورتِ حال اور عسکریت پسندوں کی طرف سے خطرے کے پیشِ نظر کئے گئے ہیں۔ لیکن، استصوابِ رائے کا مطالبہ کرنے والی جماعتوں با الخصوص سرکردہ آزادی پسند راہنما سید علی شاہ گیلانی نے کہا ہے کہ ہندو زائرین کو کشمیری مسلمانوں سے خطرہ لاحق ہے اور نہ عسکریت پسندوں سے۔
انہوں نے سرینگر میں دیئے گئے اپنے ایک بیان میں کہا کہ امرناتھ کی یاترا پر آنے والے لوگ وادی کشمیر کے مکینوں کے مّعزز مہمان ہیں اور ان کا اسی حیثیت سے استقبال کیا جائے گا۔ بقول اُن کے، ’’یاتریوں یا یاترا کو درپیش خطرے کا ہوا کشمیری مسلمانوں کی شبیہہ کو خراب کرکے سیاسی مقاصد سمیٹنے کے لئے کھڑا کیا جارہا ہے‘‘۔