صدرِ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے وزیرِ اعظم شہباز شریف سے کہا ہے کہ وہ متعلقہ حکام کو ہدایت دیں کہ بروقت انتخابات کے لیے وہ الیکشن کمیشن کی معاونت کریں۔
جمعے کو صدر نے اس حوالے سے وزیرِ اعظم کے نام خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ توہینِ عدالت سمیت دیگر مشکلات سے بچنے کے لیے وزیرِ اعظم پنجاب اور خیبرپختونخوا میں متعلقہ حکام سے کہیں کہ وہ الیکشن کمیشن کی معاونت کریں۔
صدر نے اپنے خط میں مزید کہا کہ آئینِ پاکستان پابند کرتا ہے کہ اسمبلی کی تحلیل کے 90 روز کے اندر انتخابات کرائے جائیں۔
عارف علوی نے اپنے خط میں مزید کہا کہ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ وفاقی حکومت اور نگران حکومتوں نے متعلقہ حکام سے کہا ہے کہ وہ الیکشن کمیشن سے تعاون میں معذوری ظاہر کریں۔
صدرِ پاکستان کا اپنے خط میں مزید کہنا تھا کہ نگران حکومتوں کی یہ ذمے داری ہے کہ وہ الیکشن کمیشن کو مطلوبہ وسائل فراہم کریں۔ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ وفاقی اور صوبائی انتظامیہ الیکشن کمیشن کے ساتھ تعاون نہ کر کے آئین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہی ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے پنجاب میں 30 اپریل کو انتخابات ملتوی کر کے سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کی ہے۔
خیال رہے کہ صدرِ پاکستان نے ایسے وقت میں وزیرِ اعظم کو خط لکھا ہے جب بدھ کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پنجاب میں 30 اپریل کو شیڈول انتخابات ملتوی کر دیے تھے۔ الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ ملک میں امن و امان کی صورتِ حال اور دیگر انتظامی مسائل کی وجہ سے 30 اپریل کو الیکشن کا انعقاد ممکن نہیں ہے۔
تحریکِ انصاف نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا تھا۔
گورنر خیبرپختونخوا کا بھی آٹھ اکتوبر کو الیکشن کرانےکے لیے الیکشن کمیشن کو خط
گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی نے بھی الیکشن کمیشن آف پاکستان کو خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ امن و امان کی صورتِ حال کے پیشِ نظر صوبے میں بھی عام انتخابات آٹھ اکتوبر کو کرائے جائیں۔
گورنر خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ جس طرح پنجاب میں انتخابی شیڈول تبدیل کیا گیا ہے اسی طرح خیبرپختونخوا میں بھی انتخابات اکتوبر تک ملتوی کر دیے جائیں۔
اس سے قبل گورنر خیبرپختونخوا میں صوبے میں عام انتخابات کے لیے 28 مئی کی تاریخ دی تھی۔
چیف الیکشن کمشنر کے نام لکھے گئے خط میں گورنر خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ صوبے میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ فوجی قافلوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے جب کہ پولیس پر حملوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔