علی رانا
پاکستان کی وزارت داخلہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان سابق ترجمان احسان اللہ احسان پر چلائے جانے والے مقدمے سے لاعلم ہے اور اس نے سینیٹ کے ایوان کو تحریری طور پر آگاہ کیا ہے کہ احسان اللہ احسان کے خلاف کارروائی کے بارے میں ان کے پاس کوئی جواب نہیں ہے۔
ڈپٹی چیئرمین سینیٹ عبدالغفوری حیدری کی زیرصدارت ہونے والے سینیٹ کے رواں اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے فرحت اللہ بابر نے وزارت داخلہ سے پوچھا تھا کہ احسان اللہ احسان کے خلاف کیا مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔ انہیں وزارت داخلہ کی طرف سے تحریری طور پر ایوان میں آگاہ کیا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کا معاملہ سویلین ایجنسیوں کے حوالے کیا گیا تھا۔ ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملہ کو نہیں دیکھ رہے۔ حکومت نے اتھارٹیز کو حکم دیا ہے کہ عدالت کے حکم کے بغیر احسان اللہ احسان کو رہا نہ کیا جائے۔
ایوان بالا کو بتایا گیا کہ ہوم ڈپارٹمنٹ کی سفارش پر احسان اللہ احسان کا کیس ایک خصوصي کمیٹی کے سامنے رکھا جائے ۔ اگر کمیٹی نے منظوری دی تو کالعدم تحریک طالبان کے سابق ترجمان کے خلاف مقدمہ فوجی عدالت میں چلایا جائے گا۔
احسان اللہ احسان نے گذشتہ سال خود کو سیکیورٹی فورسز کے حوالے کیا تھا اور ان کی رہائی کے لیے پشاور ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی تھی جسے عدالت نے مسترد کرتے ہوئے حکومت کو حکم دیا تھا کہ ملزم کو کسی صورت رہا نہ کیا جائے۔
احسان اللہ احسان کئی افراد کی ہلاکتوں میں ملوث رہا ہے اور طالبان کے ترجمان کے طور پر اس نے ملک میں ہونے والی دہشت گردی کی کئی کارروائیوں کی ذمہ داری قبول کرتا رہا ہے۔ تاہم اب وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تحويل میں ہے۔
گذشتہ سال ایک پرائیویٹ ٹیلی وژن چینل جیونیوز نے احسان اللہ احسان کا ایک انٹرویو بھی ریکارڈ کیا تھا، لیکن اسلام آباد ہائی کورٹ میں اس بارے میں ایک درخواست دائر ہونے کے بعد چینل کو انٹرویو نشر ہونے سے روک دیا گیا تھا۔
احسان اللہ احسان کا اصل نام لیاقت علی ہےاور اس کا تعلق مہمند ایجنسی سے ہے۔ وہ تحریک طالبان کے ایک سابق کمانڈر عمر خراسانی کا ساتھی ہے۔ خراسانی نے 2014 میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ تحریک طالبان سے علیحدگی اختیار کرنے کے بعد جماعت الاحرار کے نام سے ایک گروپ قائم کیا تھا۔ احسان اللہ احسان، تحریک طالبان سے علیحدگی کے بعد جماعت الاحرار کا ترجمان بن گیا تھا۔
گذشتہ سال اپریل میں پاکستانی فوج کے ترجمان میجرجنرل آصف غفور نے ایک نیوزبریفنگ میں بتایا تھا کہ احسان اللہ احسان نے خود کو سیکیورٹی فورسز کے حوالے کر دیا ہے۔