احسن اقبال پر فائرنگ کرنے والے کا تعلق تحریکِ لبیک سے ہے: پولیس

Your browser doesn’t support HTML5

حملے کے فوری بعد احسن اقبال کو طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کیے جانے کے مناظر

ابتدائی رپورٹ کے مطابق ملزم نے ہجوم کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اتوار کی شام 6 بجے وزیرِ داخلہ پر اس وقت حملہ کیا جب وہ ضلع نارووال کے ایک گاؤں کنجرور میں ایک کارنر میٹنگ سے خطاب کے بعد روانہ ہو رہے تھے۔

پاکستان میں حکام نے وفاقی وزیرِ داخلہ احسن اقبال پر حملے کی ابتدائی رپورٹ تیار کرلی ہے جس کے مطابق فائرنگ کرنے والے شخص عابد حسین نے مذہبی جماعت تحریکِ لبیک یا رسول اللہ سے اپنی وابستگی کا اعتراف کیا ہے۔

احسن اقبال پر اتوار کو پنجاب کے وسطی ضلعے نارووال کے علاقے کنجرور میں عابد حسین نامی شخص نے اس وقت قاتلانہ حملہ کیا تھا جب وہ ایک جلسے میں شرکت کے بعد اپنی گاڑی میں بیٹھ رہے تھے۔

ملزم کو پولیس نے موقع پر ہی گرفتار کر لیا تھا۔ احسن اقبال کو فوری طور پر نارووال کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں انہیں ابتدائی طبی امداد کے بعد بذریعہ ہیلی کاپٹر لاہور کے سروسز اسپتال منتقل کر دیا گیا تھا۔

ملزم کے شناختی کارڈ کا عکس

ضلع نارووال کے ڈپٹی کمشنر کی جانب سے تیار کی جانے والی واقعے کی ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وزیرِ داخلہ احسن اقبال پر حملہ کرنے والے ملزم عابد حسین کا تعلق گجر ذات سے ہے اور وہ نارووال کی تحصیل شکر گڑھ کے ایک گاؤں ویرم کا رہائشی ہے۔

پاکستان میں شہریوں کی شناختی دستاویزات تیار کرنے والے ادارے 'نادرا' سے حاصل کی جانے والی تفصیلات کے مطابق ملزم عابد حسین ولد محمد حسین کی عمر 23 برس ہے۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے 'ایف آئی اے' نے حکام کو بتایا ہے کہ ملزم ایک بار ملک سے باہر بھی جاچکا ہے۔

ابتدائی رپورٹ کے مطابق ملزم نے ہجوم کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اتوار کی شام 6 بجے وزیرِ داخلہ پر اس وقت حملہ کیا جب وہ ضلع نارووال کے ایک گاؤں کنجرور میں ایک کارنر میٹنگ سے خطاب کے بعد روانہ ہو رہے تھے۔

ابتدائی رپورٹ کا عکس

ملزم نے 30بور کے پستول سے وزیرِ داخلہ پر فائرنگ کی جس سے گولی ان کے بازو سے ہوتے ہوئے پیٹ کے نچلے حصے میں داخل ہو گئی۔

موقع پر موجود ایلیٹ فورس کے اہلکاروں کی فوری کارروائی کی بدولت ملزم مزید فائرنگ نہیں کرسکا اور اہلکاروں نے اسے ہتھیار سمیت گرفتار کر لیا۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ملزم نے تحریکِ لبیک سے اپنی وابستگی ظاہر کی ہے۔

تحریکِ لبیک کے امیر علامہ خادم حسین رضوی نے اپنے ایک بیان میں حملے کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابات سے قبل وزیرِ داخلہ پر حملہ قابلِ غور ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ملزم کی موٹر بائیک بھی پولیس کی تحویل میں ہے اور پولیس حملے کی مزید تحقیقات کر رہی ہے۔