امریکہ کا کہنا ہے کہ افغانستان کے مفاہمتی عمل میں انسدادِ دہشت گردی اور غیر ملکی افواج کے انخلا جیسے اہم امور پر پیش رفت ضرور ہوئی ہے، لیکن ابھی بھی ان معاملات پر بہت سے کام کرنا باقی ہے، جبکہ افغانوں کے مابین مذاکرات اور جنگ بندی جیسے اہم امور پر بات کرنا ضروری ہے۔
افغانستان میں قیامِ امن کے لیے امریکہ کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد ان دنوں کابل میں ہیں اور افغان مفاہمتی عمل کے سلسلے میں انھوں نے ٹوئٹر پر جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’امن کا راستہ سیدھا اور آسان نہیں ہے۔‘‘
1/4The path to peace doesn’t often run in a straight line. The situation in #Afghanistan is complex and like all sensitive talks, not everything is conducted in public. Let me take a moment to explain where we are...
— U.S. Special Representative Zalmay Khalilzad (@US4AfghanPeace) January 31, 2019
انھوں نے ٹویٹ کی کہ ’’افغانستان کی صورت حال بہت پچیدہ ہے اور حساس معاملات پر ہونے والی بات چیت میں سب کچھ کھلے عام بیان نہیں کیا جا سکتا ہے۔‘‘
انھوں نے طالبان سے حالیہ مذاکرات کی تفصیل بیان کرتے ہوئے کہا کہ ’’انسدادِ دہشت گردی اور افواج کے انخلا جیسے اہم اُمور پر پیش رفت ہوئی ہے۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ سب کچھ طے ہو گیا ہے، بلکہ اب اس پر بات چیت جاری ہے۔‘‘
خلیل زاد نے کہا کہ ’’افغانوں کے درمیان مذاکرات اور مکمل جنگ بندی جیسے اہم ترین اُمور پر بات چیت ابھی ہونی ہے۔‘‘
2/4We made significant progress on two vital issues: counter terrorism and troop withdrawal. That doesn%27t mean we%27re done. We%27re not even finished with these issues yet, and there is still work to be done on other vital issues like intra-Afghan dialogue and a complete ceasefire.
— U.S. Special Representative Zalmay Khalilzad (@US4AfghanPeace) January 31, 2019
امریکہ اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات کا اہم دور چند روز قبل قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہوا تھا جس کے بعد امریکہ کے نمائندہ خصوصی کابل چلے گئے تھے۔
خطے کے اس حالیہ دورے میں انھوں نے افغانستان، پاکستان، روس اور چین کے حکام سے ملاقاتیں کی تھیں۔
دوحہ سے کابل پہنچنے کے بعد زلمے خلیل زاد نے افغان صدر اشرف غنی کو مذاکرات میں ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کیا تھا۔
امریکہ کے نمائندہٴ خصوصی نے اپنے ٹویٹ میں حتمی معاہدے کے بارے میں بات کرنے والے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’’بعض افراد پہلےحصے کو دیکھتے ہوئے یہ سمجھتے ہیں کہ معاہدہ مکمل ہو گیا ہے۔ لیکن، ہم ہاتھی کو ایک نوالے میں نہیں کھا سکتے ہیں۔‘‘
3/4Skeptics have rushed to judgment based on just the first part of a much larger effort, as though we have a completed agreement. But you can%27t eat an elephant in one bite! And a forty year old war won%27t be resolved in one meeting, even if that meeting runs for close to a week
— U.S. Special Representative Zalmay Khalilzad (@US4AfghanPeace) January 31, 2019
انھوں نے کہا کہ ’’چالیس سال کی جنگ ایک ملاقات میں ختم نہیں ہو سکتی، چاہیے یہ ملاقات ایک ہفتے تک ہی کیوں نہ جاری رہے۔‘‘
چند روز قبل نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد نے طالبان کے ساتھ امن معاہدے کے فریم ورک پر اصولی اتفاق کی تصدیق کی تھی۔
افغانستان کے مسقبل کے بارے میں بات کرتے ہوئے امریکی نمائندہ خصوصی نے کہا کہ ’’اس وقت افغانوں کے پرانے زخم مندمل ہونا شروع ہوئے ہیں اور نئے دور کا آغاز ہو رہا ہے۔ یہاں بہت سے شراکت دار ہیں، کئی مسائل ہیں۔ لیکن اب ہم صحیح راستے پر ہیں۔‘‘
4/4This is a moment for Afghans to begin to heal old wounds and chart a new course for their country. There are many players, many issues, and many moving parts. But we are on the right path, together. As @POTUS said, talks are proceeding well.
— U.S. Special Representative Zalmay Khalilzad (@US4AfghanPeace) January 31, 2019
دوسری جانب افغان طالبان کا کہنا ہے کہ وہ مستقبل میں افغانستان پر "مکمل اقتدار" کے خواہاں نہیں بلکہ افغان اداروں کی ساتھ مل کر رہنا چاہتے ہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے، اے پی کے مطابق طالبان کے قطر دفتر کے ترجمان نے کہا ہے کہ "افغانوں کو چاہیے کہ وہ اپنا ماضی بھلا کر اور ایک دوسرے کو برداشت کر کے بھائیوں کی طرح زندگی کا آغاز کریں۔ افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد ہم اقتدار پر اپنی اجارہ داری نہیں چاہتے۔‘`
امریکہ نے طالبان پر زور دیا ہے کہ وہ افغان حکومت سے براہ راست مذاکرات شروع کریں لیکن طالبان کی جانب سے براہ راست مذاکرات میں کوئی خاص پیش رفت سامنے نہیں آئی ہے۔
امریکہ اور طالبان کے مابین آئندہ مذاکرات سے قبل مشترکہ تیکنیکی ٹیم تشکیل دیے جانے کا امکان ہے جو افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کی تفصیلات اور مستقبل میں اس ملک کو دہشت گردوں کا گڑھ بننے سے روکنے کی حکمتِ عملی طے کرے گی۔
------------------------------------------------------------------------------------
وائس آف امریکہ اردو کی سمارٹ فون ایپ ڈاون لوڈ کریں اور حاصل کریں تازہ تریں خبریں، ان پر تبصرے اور رپورٹیں اپنے موبائل فون پر۔
ڈاون لوڈ کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
اینڈرایڈ فون کے لیے: https://play.google.com/store/apps/details?id=com.voanews.voaur&hl=en
آئی فون اور آئی پیڈ کے لیے: https://itunes.apple.com/us/app/%D9%88%DB%8C-%D8%A7%D9%88-%D8%A7%DB%92-%D8%A7%D8%B1%D8%AF%D9%88/id1405181675