اسرائیلی بستیوں کی تعمیر کے خلاف قرارداد منظور، امریکہ نے ویٹو نہیں کیا

فائل

ایسے میں جب امریکہ رائے شماری میں غیر حاضر رہا، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نےجمعے کے روز قرارداد منظور کی جس میں اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ فلسطین کے مقبوضہ علاقے پر بستیوں کی تعمیر روک دے، جو اس روایت کے برخلاف ہے جو اقوام متحدہ کی پکڑ سے اسرائیل کو محفوظ رکھنے کے لیے وہ اب تک جاری رکھتا آیا ہے۔
نیو زیلینڈ، ملائیشیا، ونزویلا اور سنیگال نے جمعے کے روز یہ قرارداد 15 رکنی سلامتی کونسل میں رائے شماری کے لیے پیش کی۔

اس سے قبل، اسرائیل اور منتخب امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے دباؤ کے تحت، مصر نے قرارداد سے نام واپس لیا۔ اسرائیل اور ٹرمپ نے امریکہ پر زور دیا تھا کہ اس اقدام کو ویٹو کیا جائے۔

قرارداد کے حق میں 14 ووٹ پڑے، جس کے بعد تالیوں کی گوج سنائی دی۔

تقریباً آٹھ برسوں کے دوران، سلامتی کونسل کی جانب سے منظور کی جانے والی یہ پہلی قرارداد ہے، جو اسرائیل فلسطین معاملے پر منظور کی گئی ہے۔

قرارداد میں اسرائیل پر زور دیا گیا ہے کہ ’’مقبوضہ فلسطینی علاقے سے، جس میں مشرقی یروشلم شامل ہے، تمام تعمیراتی سرگرمیاں فوری اور مکمل طور پر بند کی جائیں‘‘۔
اقوام متحدہ میں تعینات اسرائیلی سفیر نے قرارداد کو ’’شرمناک‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کو امریکہ سے روایتی حمایت کی توقع تھی۔
سبک دوش ہونے والی اوباما انتظامیہ کے اسرائیلی وزیر اعظم بینجامن نیتین یاہو کے ساتھ گرمجوشی کے تعلقات نہیں رہے، حالانکہ وہ اسرائیلی بستیوں کی تعمیر کے خلاف قراردادوں کو باقاعدگی سے ویٹو کرتا آیا ہے۔ توقع ہے کہ آنے والی ٹرمپ انتظامیہ موجودہ اسرائیلی حکومت کے ساتھ مضبوط تعلقات استوار کرے گی۔