امریکہ: وسط مدتی انتخابات اور الیکشن فراڈ کی افواہیں

امریکہ میں منگل 8 نومبر 2022 کو وسط مدتی انتخابات کے لیے ووٹ ڈالے گئے۔ فائل فوٹو

امریکہ کے وسط مدتی انتخابات میں منگل کے روز ووٹنگ کے دوران انتخابی عہدیداروں کو بعض مقامات پر ایسی صورتِ حال سے نمٹنا پڑا جس میں ووٹنگ کے نظام میں کسی بھی خلل کو ، مقامی سطح پر یا سیاسی پارٹیوں کی جانب سے الیکشن میں دھاندلی کی کسی بڑی سازش کی شہادت کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کی گئی۔

الیکشن میں دھاندلی کے امکانات کےبارے میں انتباہ ہفتوں پہلے سے کئی ویب سائٹس اور سوشل میڈیا کے ان پلیٹ فارمز پر گردش کر رہے تھے جنہیں قدامت پسند امریکی یا سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامی پسند کرتے ہیں۔ ان میں بہت سے وہ لوگ ہیں جو یہ یقین رکھتے ہیں کہ 2020 کے صدارتی انتخابات چوری کیے گئے تھے یعنی ان میں دھاندلی کی گئی تھی جس کی کوئی شہادت موجود نہیں۔

منگل کو ووٹنگ کے روز ان دعوؤں اس وقت کو نئی زندگی ملی جب امریکی ریاستوں نیو جرسی اور ایریزونا میں بیلٹ پیپر سکین کرنے کی کچھ مشینوں میں کسی خرابی کی اطلاعات ملیں۔

Your browser doesn’t support HTML5

وسط مدتی انتخابات: مسلمان امریکی خاتون امیدوار کو کامیابی کی امید

ایریزونا میں میراکوپا کاؤنٹی بورڈ آف سپروائزرز کے چئیرمین بل گیٹس نے سوشل میڈیا پر ایک وڈیو میں کہا، ’ہم اس خرابی کو دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اور یہ بھی کہ اس مسٔئلے سے اس کاؤنٹی میں پولنگ کے صرف 20 فیصد مقامات متاثر ہوئے ہیں اور متبادل انتظامات سے یہ یقینی بنایا جائے گا کہ تمام ووٹوں کو شمار کیا جائے‘۔

گیٹس اور میرا کوپا کاؤنٹی کے دیگر عہدیداروں کی ووٹروں سے رابطے اور صورت حال کے متعلق آگاہ کرنے کی کوششوں کے باوجود دھاندلی کے الزامات تیزی سے پھیل گئے۔

چارلی کرک نے جو قدامت پسند نوجوانوں کی ایک سرگرم تنظیم ’ٹرننگ پوائنٹ یو ایس اے‘ کے بانی ہیں، ٹویٹ کیا،کہ میرا کوپا کاؤنٹی میں جو ہو رہا ہے اس پر لوگوں کو گرفتار کیا جانا چاہئیے۔

SEE ALSO: امریکہ میں وسط مدتی انتخابات سے متعلق گمراہ کن معلومات تشدد کو ہوا دے سکتی ہیں، عہدیداروں کا خدشہ

’ الیکشن انٹیگریٹی پارٹنر شپ‘ ایسے محققین کا ایک اتحاد ہے جن کی توجہ ایکشن کی سیکیورٹی پر ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ ایریزونا کی اس کاؤنٹی میں پیدا ہونے والے اس مسٔئلے کی اطلاع دیے جانے کے بعد، دو گھنٹے کے اندر اندر، 40,000 سے زیادہ ٹوئٹس کیے جاچکے تھے۔

اور چند ہی گھنٹوں میں خود سابق صدر ٹرمپ یہ کہتے ہوئے اس میں شامل ہو گئے کہ بہت کچھ غلط ہو رہا ہے۔ سابق صدر نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر پوسٹ کی جانے والی ایک ویڈیو میں کہا، ’وہ تاخیر کر کے آپ کو ووٹنگ سے نکالنا چاہتے ہیں۔ جو ہو رہا ہے وہ بہت بہت غیر منصفانہ ہے۔‘

ایک اور پوسٹ میں اس دعوے کے بعد کہ ڈیٹرائٹ، مشی گن میں وسیع مسائل ہیں، ٹرمپ نے اپنے حامیوں پر زور دیا،’احتجاج، احتجاج، احتجاج۔‘

میراکوپا کاؤنٹی اور دیگر مقامات پر الیکشن کے عہدیداروں نے فوری جواب دیا۔

مشی گن کی سیکریٹری آف سٹیٹ نے ، جو ڈیمو کریٹ ہیں، اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر کہا، ’ یہ درست نہیں ہے۔ برائے مہربانی ہماری ریاست میں یا کہیں اور، سیاسی تشدد بھڑکانے یا اس کی حوصلہ افزائی کے لیے جھوٹ مت پھیلائیے۔’

Your browser doesn’t support HTML5

امریکہ: مڈٹرم انتخابات میں پاکستانی نژاد اُمیدوارآصف محمود کون ہیں؟

امریکہ میں سائبر سیکیورٹی اور انفرا سٹرکچر سیکیورٹی کے ادارے (سی آئی ایس اے ن)ے جسے الیکشن کے دوران سیکیورٹی کے انتظامات میں مدد کی ذمے داری بھی دی گئی تھی، ان الزامات کی سختی سے تردید کی اور انہیں ’یکسر ‘ غلط قرار دیا۔

سی آئی ایس اے نے منگل کو دیر گئے یہ بھی کہا کہ ایسے کوئی نمایاں یا مصدقہ آثار نہیں ملے کہ غیر ملکی مخالفین نے ووٹوں کی گنتی تبدیل کرنے کے لیے ووٹنگ کے نظام میںکوئی سائبر حملہ کیا ہو۔

عہدیداروں اور مبصرین نے کہا کہ منگل کے روز تشدد کی اکا دکا اطلاعات ہی سامنے آئی ہیں ۔

Your browser doesn’t support HTML5

امریکہ میں وسط مدتی انتخابات چین سے تعلقات پر کس طرح انداز ہوں گے؟

بعض نگراں گروپوں نے کہا کہ انہیں ایسے اکا دکا واقعات کی اطلاع ملی جہاں پارٹی کے حامیوں یا ووٹنگ کا مشاہدہ کرنے والوں نے ٹیکساس اور پنسلوانیا میں ووٹروں کو ہراساں کرنے کی کوشش کی۔

SEE ALSO: امریکہ: منگل کی ووٹنگ پر سب کی نظریں کیوں جمی ہیں؟

امریکی ریاست لیوزیانا میں بم کی اطلاع کے بارے میں عہدیداروں نے کہا کہ اس کی وجہ سے پولنگ کے ایک مرکز پر ووٹنگ روکنی پڑی تاہم اس اطلاع کا الیکشن سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

لیکن امریکہ میں ہوم لینڈ سیکیورٹی کے عہدیداروں نے منگل کی ووٹنگ سے ہفتوں، مہینوں پہلے ہی خبردار کیا تھا کہ اندرونِ ملک کشیدگیاں اور سیاسی رنجشیں، الیکشن کے انتظامات اور الیکشن کے عہدیداروں کو ایک ہدف بنانے کا باعث ہو سکتی ہیں۔

امریکہ کے متعدد سیکیورٹی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے عہدیداروں نے خبردار کیا ہے کہ اگر غلط اطلاعات پھیلانے کی مہموں نے الیکشن کے نتائج کو ہدف بنایا اور سیاسی رنجشیں بڑھتی رہیں تو الیکشن کے بعد تشدد کے خطرات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

(جیف سیلڈن، وائس آف امریکہ)