عالمی ادارہ صحت نے مغربی افریقہ سے پھوٹنے والے ایبولا وائرس کی وبا کو ایک غیر معمولی صورت حال قرار دیتے ہوئے اسے بین الاقوامی صحت کے لیے ایمرجنسی قرار دیا ہے۔
اب تک مغربی افریقہ کے چار ملکوں میں اس وبا کی وجہ سے تقریباً ایک ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کی طرف سے جمعہ کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس وبا کی شدت کی وجہ سے اس کے دنیا کے دوسرے ملکوں تک پھیلنے کے سنگین خطرات ہو سکتے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او نے ایبولا وائرس پر اپنی دو روزہ ہنگامی میٹنگ کے بعد کہا کہ " ایبولا وائرس کے دوسرے ملکوں تک پھیلاؤ کو روکنے کے لیے عالمی سطح پر مربوط کوششوں کی ضرورت ہے۔"
بین الاقوامی سطح پر ایمرجنسی کے اعلان سے اس وبا سے نمٹنے کے لیے موثر کارروائی کرنے میں مدد ملے گی۔
عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ یہ ضرور ہے کہ اب تک ایبولا وائرس سے متاثر ہونے والے چاروں ملک گنی، لائبیریا، سرالیون اور نائیجیریا میں ایمرجنسی نافذ کی جائے لیکن ڈبلیو ایچ او نے یہ واضح کیا کہ اس حوالے سے کسی بھی طرح کی عمومی بین الاقوامی سفری اور تجارتی پابندی لگانے کی ضرورت نہیں ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے ایک عہدیدار نے کہا کہ وائرس سے متاثرہ افراد کی مناسب دیکھ بھال سے اس وبا کا پھیلاؤ روکا جا سکتا ہے۔
انہوں نے جنیوا میں صحافیوں سے فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ "یہ کوئی پراسرار بیماری نہیں ہے۔ یہ ایک متعدی وبا ہے جس کو روکا جا سکتا ہے"۔ انہوں نے مزید کہا کہ "یہ کوئی ایسا وائرس نہیں ہے جو ہوا کے ذریعے پھیلتا ہو"۔
ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ موجودہ وبا ایبولا وائرس کی سب سے پہلے تصدیق ہونے کے بعد گزشتہ چالیس سالوں کے دوران سب سے سنگین ہے۔