افغانستان: واٹس ایپ اور ٹیلی گرام بند کرنے کی ترديد

افغانستان کی حکومت نے کہاہے وہ فوری پیغام رسانی کی سروسز بند نہیں کر رہی۔

افغان حکومت کے ترجمان نے یہ وضاحت میڈیا میں ان خبروں کے آنے کے کئی روز بعد کی کہ وائس ایپ اور ٹیلی گرام سروسز بند کی جا سکتی ہیں۔

أفغانستان کے چیف ایکزیکٹو عبداللہ عبداللہ کے ایک ترجمان جاوید فیصل نے کہا ہے کہ ان کی حکومت کسی بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو بند کرنے کا ارادہ نہیں رکھتی۔ واٹس ایپ اور ٹیلی گرام افغانستان میں بدستور کام کر رہے ہیں۔

پیغام رسانی کی ویب سائٹس کی بندش سے متعلق افوائیں اس کے بعد پھیلنا شروع ہوئیں جب افغانستان کے ٹیلی کامز ریگولیٹر نے انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والوں کو ایک خط لکھا جس میں ان سروسز کو فوری طور پر روکنے کے لیے کہا گیا تھا۔ اس خط کے ساتھ ہی یہ خبر سوشل میڈیا کے پلیٹ فارمز پر تیزی سے پھیل گئی۔

وائس ایپ کی ملکیت فیس بک کے پاس ہے جس کے دنیا بھر میں ایک ارب سے زیادہ صارفین ہیں۔

اس کے مقابلے میں ٹیلی گرام ایک چھوٹی سروس ہے لیکن اس کے ذریعے بہت تیزی سے پیغامات بھیجے جا سکتے ہیں۔ یہ سروس افغانستان سمیت دنیا کے کئی ملکوں میں بہت مقبول ہے۔

ٹیلی کمیونیکشن کے افغان قائم مقام وزیر نے پچھلے ہفتے کہا تھا کہ ٹیلی کامز ریگولیٹر سے کہا گیا ہے کہ صارفین کی جانب سے شکایات کی روشنی میں وہ ان سروسز کی کارکردگی بہتر بنانے کی غرض سے انہیں بتدریج بلاک کرنے کا حکم جاری کرے۔

أفغان میڈیا کی رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ قومی سلامتی کے ادارے این ڈی ایس کا ڈائریکٹوریٹ پیغام رسانی کی ان سروسز کو بند کرنا چاہتا تھا تاکہ طالبان اور دوسرے شورش پسند گروپس اس سے منفی طور پر فائدہ نہ اٹھا سکیں۔

تاہم وائس اپب اور ٹیلی گرام کی بندش سے متعلق خبروں کے باوجود أفغانستان میں یہ دونوں سروسز بظاہر کام کر ر ہی ہیں۔