افغان وزارتِ دفاع کے ترجمان، دعوت وزیری نے بتایا ہے کہ ملک کی سلامتی افواج کی استعداد بڑھانے کے لیے چار سالہ حکمت عملی کے ایک حصے کے طور پر، توقع ہے کہ افغانستان 200 ہیلی کاپٹر اور دیگر طیارے حاصل کرے گا، جس کا مقصد طالبان کی سرکشی کو شکست دینا ہے۔
وزیری نے کہا کہ آئندہ چند ہفتوں کے دوران اعلیٰ سطحی امریکی وفد کی کابل میں آمد کے دوران اِس ایجنڈے پر گفتگو متوقع ہے۔
دورے سے قبل، افغانستان کے قومی سلامتی کے مشیر حنیف اتمر نے بدھ کے روز اپنے امریکی ہم منصب ایچ آر مک ماسٹر کے ساتھ ایک گھنٹے کی وڈیو کانفرنس کی، جس میں دونوں ملکوں کے درمیان باہمی سلامتی کے امور میں تعاون پر بات چیت کی گئی۔
امریکہ میں انتظامیہ کی تبدیلی کے بعد اعلیٰ سطحی امریکی وفد کا یہ افغانستان کا پہلا دورہ ہے، جس دوران ملک کے ساتھ امریکی اعانت جاری رکھنے کے معاملے پر گفت و شنید ہوگی۔ یہ بات افغان پارلیمان کے اسپیکر، عبد الرؤف ابراہیمی نے بتائی ہے۔
ایک ذریعے کے مطابق، روس، ایران اور پاکستان موضوعِ گفتگو ہوں گے
ایک اور افغان ذریعے نے بتایا ہے کہ وفد افغانستان میں روس، ایران اور پاکستان کے ملوث ہونے کے معاملے پر بھی بات چیت کرے گا۔
ایسے میں جب ایک طویل مدت سے امریکی حکام پاکستان پر طالبان کو محفوظ ٹھکانے فراہم کرنے کا الزام لگاتے رہے ہیں، حالیہ دِنوں وہ افغانستان میں روس اور ایران کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ پر پریشان ہیں۔
امریکی سینیٹ کی مسلح افواج کی قائمہ کمیٹی کے سربراہ، جان مکین نے فروری میں منعقدہ سماعت کے دوران کہا تھا کہ ایران طالبان کو ہتھیار اور رقوم فراہم کر رہا ہے، جب کہ روس ’’افغانستان کے معاملات میں دخل اندازی کر رہا ہے، تاکہ طالبان کو تقویت ملے اور امریکہ کو نقصان پہنچے‘‘۔
افغانستان میں امریکی فوج کے اعلیٰ کمانڈر، جنرل جان نکلسن نے اُسی کمیٹی کی سماعت کے دوران کہا تھا کہ ’’افغانستان میں امن اور استحکام کے حصول میں مداخلت کرنے والے بیرونی عناصر میں اضافہ ہوا ہے‘‘۔ اُنھوں نے مزید کہا کہ روسی مداخلت ’’مزید گنجلک ہو چکی ہے‘‘، جب کہ ایران ’’مغربی افغانستان میں طالبان کی براہِ راست مدد کر رہا ہے‘‘۔
اپریل میں روس افغانستان پر ایک علاقائی اجلاس کا انعقاد کرنے والا ہے جس میں امریکہ کو مدعو کیا گیا تھا، لیکن اُس نے شرکت سے معذرت کر لی ہے۔ خارجہ امور کی وزارت کے مطابق، افغانستان ابھی اس بات پر غور کر رہا ہے آیا وہ اجلاس میں شریک ہوگا۔
خصوصی فورسز کے استعمال میں اضافہ
افغان پارلیمان کو بریفنگ دیتے ہوئے، وزیر دفاع، جنرل عبد اللہ حبیبی نے بتایا کہ افغانستان کے اِس چار سالہ سلامتی منصوبے کے تحت خصوصی افغان فورسز کی تعداد دوگنا کر دی جائے گی، جب کہ خصوصی فورسز کے ڈویژن کے دستے کی سطح بڑھائی جائے گی۔
طالبان کے خلاف لڑائی میں افغان سکیورٹی کی حربی طاقت میں خصوصی افواج کا کردار انتہائی کامیاب نوعیت کا رہا ہے۔ وزیر دفاع نے مزید کہا کہ طالبان کے زیر کنٹرول علاقوں میں چھاتہ بردار فوج اتاری جائے گی، جس سے سرکشوں کو یہ موقع میسر نہیں آئے گا کہ وہ بارودی سرنگیں بچھا کر بھاگ نکلیں۔
منصوبے کا مقصد افغان سکیورٹی افواج کو بڑھاوا دینا اور اُن کی خواندگی پر دھیان مرتکز رکھنا اور انٹیلی جنس اداروں کو مضبوط بنانا ہے۔
وزارتِ دفاع کے ترجمان کے مطابق، فضائی فوج کی نفری میں اضافہ، جس میں نہ صرف طیاروں کی تعداد میں اضافہ شامل ہوگا، بلکہ ریڈار نظام اور دیگر حصوں میں اضافہ لانے کا عمل 2020ء تک مکمل ہوگا۔
توقع ہے کہ نیٹو اور یورپی یونین کے وفود بھی آئندہ چند ہفتون کے دوران افغانستان کا دورہ کریں گے۔