افغان عہدیداروں کا کہنا ہے کہ طالبان کے تازہ حملوں میں کم از کم 21 افغان فوجی ہلاک ہوئےہیں۔ ادھر منصوبے کے مطابق افغان حکومت اور طالبان کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا سلسلہ تعطل کا شکار ہو گیا ہے۔
اتوار کی رات طالبان جنگجوؤں نے صوبہ تخار میں کئی سرکاری چوکیوں پر حملے کئے۔
صوبائی حکومت کے ترجمان خلیل اسیر نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اِن حملوں میں 14 افغان فوجی اور ایک عام شہری ہلاک ہوئے۔
افغانستان کی وزارتِ دفاع نے بتایا ہے کہ اتوار ہی کی رات، صوبہ زابل میں ہونے والے ایک الگ حملے میں 6 افغان فوجی ہلاک ہوئے۔ وزارتِ دفاع کے مطابق، طالبان کا بھی بھاری جانی نقصان ہوا ہے۔
تاہم طالبان نے ان حملوں کے بارے میں فوری طور پر کوئی بیان جاری نہیں کیا۔
ادھر پیر کی صبح افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ایک ٹرک میں نصب بم پھٹنے سے چار افراد زخمی ہو گئے۔ کسی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
افغانستان کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جاوید فیصل نے بتایا ہے کہ حکومت اور طالبان کے درمیان منگل کے روز شروع ہونے والا قیدیوں کا تبادلہ تاخیر کا شکار ہو گیا ہے۔
جاوید فیصل کا کہنا ہے کہ منگل کے روز قیدیوں تبادلہ نہیں ہو گا۔ پیر کے روز ہونے والی ویڈیو کانفرنس میں طالبان نے تکنیکی امور پر بات چیت کیلئے ایک ٹیم کابل روانہ کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
کرونا وائرس کے خطرے کی وجہ سے دونوں فریق ویڈیو کانفرنس کے ذریعے ایک دوسرے سے بات چیت کر رہے ہیں۔
گزشتہ ہفتے دونوں فریق اس بات پر متفق ہوئے تھے کہ طالبان کا ایک وفد بگرام ہوئی اڈے پر آئے گا تاکہ وہ اپنے قیدیوں کی تصدیق کر سکے، جس کے بعد، حکام انہیں رہا کریں گے۔
امریکہ اور طالبان کے درمیان ہونے والے معاہدے میں ایک اہم شق، قیدیوں کے تبادلے کی ہے۔ اس شق کے مطابق، افغان حکومت طالبان کے پانچ ہزار قیدی رہا کرے گی، جب کہ طالبان ایک ہزار قیدی رہا کریں گے، جن میں زیادہ تعداد افغان فوجیوں کی ہے۔