افغانستان کے مختلف علاقوں میں طالبان کے ہلاکت خیز حملوں میں تیزی دیکھی جا رہی ہے۔
تازہ واقعہ منگل کو صوبہ وردک کے دارالحکومت میدان شہر میں پیش آیا جہاں مسلح شدت پسندوں نے عدالتوں کے احاطے پر حملہ کیا۔
اس واقعے میں دو پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے جب کہ سکیورٹی فورسز نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے دو حملہ آوروں کو بھی ہلاک کردیا۔
اس سے قبل پیر کو جنوبی صوبہ ہلمند میں طالبان کے حملے میں کم ازکم 26 سکیورٹی اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔
امریکی خبر رساں ایجنسی "ایسوسی ایٹڈ پریس" نے نوزاد ضلع کے پولیس سربراہ ناپاس خان کے حوالے سے بتایا کہ حملہ آوروں نے پولیس کے دفاتر کے ایک احاطے کو گھیرے میں لے رکھا ہے اور وہ یہاں گھسنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ان کے بقول اب تک کی لڑائی میں 19 پولیس اہلکار اور سات فوجی مارے جا چکے ہیں جب کہ شدت پسندوں نے پولیس کی گاڑیوں اور اسلحہ کو قبضے میں لے لیا۔
یہ حملہ پیر کی صبح شروع ہوا تھا اور حملہ آور پولیس کمپاؤنڈ کے قریب پہاڑیوں سے بھی عمارت پر فائرنگ کر رہے ہیں۔
ہلمند میں سرکاری فورسز نے شدت پسندوں کے خلاف کارروائی شروع کی تھی لیکن اس کے بعد سے طالبان نے 'عزم' کے نام سے اپنی تازہ پرتشدد کارروائیوں کو مہمیز کرنے کا اعلان کر دیا۔
گزشتہ سال کے اواخر میں 13 سال کے بعد بین الاقوامی لڑاکا افواج افغانستان سے اپنے وطن واپس چلی گئی تھیں اور اب سلامتی کی ذمہ داری مقامی سکیورٹی فورسز کے پاس ہے جن کی استعداد کار کے بارے میں تحفظات اور خدشات کا اکثر اظہار کیا جاتا ہے۔
ایک سکیورٹی معاہدے کے تحت تقریباً 12000 بین الاقوامی فوجی جن میں اکثریت امریکی فوجیوں کی ہے، افغانستان میں رہ کر یہاں مقامی سکیورٹی فورسز کو تربیت اور انسداد دہشت گردی میں معاونت فراہم کر رہی ہیں۔