افغانستان کے شمالی صوبے میں بدھ کو ایک مصروف بازار میں خودکش بم دھماکے میں کم از کم 17 افراد ہلاک اور 30 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔
افغان حکام ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کیوں کہ کئی زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
صوبہ فاریاب کے ضلع المار میں ہونے والے اس خودکش حملے کی کسی نے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے، تاہم ماضی میں طالبان جنگجوؤں کی طرف سے ایسے حملے کیے جاتے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ عید کے تہوار کے موقع پر افغانستان میں پرتشدد حملوں میں غیر معمولی تعطل دیکھا گیا۔
تاہم رواں ہفتے پیر کو جنوب مشرقی صوبہ لوگر میں امریکہ ہیلی کاپٹروں سے کی گئی بمباری کی زد میں غلطی سے ایک افغان چوکی بھی آ گئی تھی، جس سے سات افغان فوجی ہلاک جبکہ پانچ زخمی ہو گئے۔
افغانستان کے جس علاقے میں بدھ کو خودکش دھماکا کیا گیا وہاں ایک روز قبل ہی افغان فوج نے جنگجوؤں کے خلاف کارروائی کی تھی۔
افغان حکام کے مطابق خودکش حملہ آور کا ہدف بظاہر فوجی اہلکار تھے جو اُس بازار میں موجود تھے لیکن ہلاک و زخمی ہونے والے کی اکثریت عام شہریوں کی تھی۔
افغانستان میں دہشت گرد حملوں میں حالیہ مہینوں میں تیزی آئی ہے۔ یہ حملے ایسے وقت ہو رہے ہیں جب افغانستان کی حکومت ملک میں مصالحت کی کوششوں کے سلسلے میں افغان طالبان سے بات چیت کا راستہ اختیار کیے ہوئے ہے۔
رواں ماہ ہی پاکستان کی میزبانی میں اسلام آباد کے قریب سیاحتی مقام مری میں افغانستان کی حکومت کے عہدیداروں اور افغان طالبان کے نمائندوں کے درمیان پہلی براہ راست ملاقات ہوئی تھی۔
فریقین نے بات چیت جاری رکھنے کے لیے دوبارہ ملنے پر بھی اتفاق کیا تھا لیکن اس بارے میں کسی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا۔
افغان طالبان کے سربراہ ملا عمر نے بھی اپنے ایک حالیہ بیان میں افغانستان کی حکومت سے مذاکرات کرنے کی حمایت کی تھی۔