افغانستان میں بڑے بم دھماکے کے مقام پر امریکی فوج کی کارروائیاں جاری

مشرقی افغانستان میں داعش کے ٹھکانوں پر گرایا جانے والا دنیا کا سب سے مہلک غیر جوہری بم۔ 13 اپریل 2017

داعش کے ایک حالیہ نشریے میں کہا گیا ہے کہ امریکی بم سے ہمارا کوئی مجاہد ہلاک نہیں ہوا۔ ہم اللہ کے لیے لڑ رہے ہیں جو امریکی بم سے زیادہ طاقت ور ہے۔

امریکی فوجی ابھی تک مشرقی افغانستان کے ا س حصے میں داعش کے مبینہ جنگجوؤں کے خلاف کارروائیوں میں مصروف ہیں جہاں چندروز پہلے سب سے مہلک غیر جوہری بم گرایا گیا تھا ۔

امریکی عہدے داروں نے بتایا کہ امریکی فوجی سب سے بڑے باروی بم جسے بموں کی ماں کہا جاتا ہے، داعش کی زیر زمین سرنگوں کے نیٹ ورک پر گرائے جانے کے ایک روز بعد امریکی فوجیوں نے، افغان فورسز کے ساتھ اس مقام پر پہنچنے کے بعد علاقے میں فوجی اہمیت کی کارروائیاں شروع کر دیں۔

امریکی فوج کے ترجمان کیپٹن ولیم سالون کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں آمد ورفت پر پابندی ہے کیونکہ وہ جنگ کا علاقہ ہے اور ہم وہاں ابھی تک دشمن سے لڑ رہے ہیں۔

ابتدائی اندازوں کا حوالہ دیتے ہو ئے کیپٹن سالون نے خبررساں ادارے روئیٹرز کو بتایا کہ امریکی فوج کو پختہ یقین ہے کہ دنیا کے سب سے وزنی بارودی بم گرانے سے کسی عام شہری کو نقصان نہیں پہنچا۔

تاہم اس علاقے میں عام لوگوں کے آنے جانے پر پابندی کے باعث آزاد ذرائع سے امریکی فوج کے اس دعوی کی تصدیق نہیں ہوسکتی۔

کچھ افغان عہدے داروں نے بم گرانے کے بعد کی صورت حال کے متعلق معلومات فراہم نہ کرنے کی شکایت کی ہے۔

افغان سیکیورٹی کے ایک سینیئر افسر کا کہنا تھا کہ ہمیں اندھیرے میں رکھا جا رہا ہے اور ہم ابھی تک بم دھماکے کے مقام پر نہیں جا سکے ہیں۔ہم اس بارے میں پریشان ہیں کہ دنیا کے سب سے وزنی بارودی بم گرانے کے بعد وہاں کیا ہوا۔

افغان سیکیورٹی کونسل کے اجلاس میں کچھ وزیروں نے صدر اشرف غنی سے کہا ہے کہ انہیں خدشہ ہے کہ امریکہ کی جانب سے جنگجوؤں کی ہلاکت سے متعلق دعووں کا داعش فائدہ اٹھا سکتا ہے کیونکہ وہ اپنی ریڈیو نشریات میں مسلسل یہ کہہ رہے ہیں کہ امریکی بم دھماکے میں ان کا ایک بھی جنگجو ہلاک نہیں ہوا۔

داعش کے ایک حالیہ نشریے میں کہا گیا ہے کہ امریکی بم سے ہمارا کوئی مجاہد ہلاک نہیں ہوا۔ ہم اللہ کے لیے لڑ رہے ہیں جو امریکی بم سے زیادہ طاقت ور ہے۔

امریکی فوج کے ترجمان نے افغان وزارت دفاع کے اس بیان پر کوئی تبصرہ نہیں کیا کہ بم حملے سے داعش کے تقریباً ایک سو جنگجو ہلاک ہوئے ، اس کی بجائے ترجمان کا کہنا تھا کہ ہمارا ہدف داعش کی سرنگوں کے کمپلکس کو تباہ کرنا تھا۔ ہم بم دھماکے کے بعد کی صورت حال کا جائزہ لے رہے ہیں اور ہمارے فوجی بم دھماکے کے مقام کے قریب ان سرنگوں کو بارودی مواد سے اڑانے میں مصروف ہیں جو تباہ ہونے سے بچ گئی تھیں۔