امریکی حکام نے بتایا ہے کہ افغانستان میں نجی سکیورٹی کمپنیوں پر 17 دسمبر سے مکمل پابندی سے قبل امریکی معاونت سے کام کرنے والے اداروں نے ملک میں جاری ترقیاتی منصوبوں کو منسوخ کرنا شروع کر دیا ہے۔
امریکی اخبار ’واشنگٹن پوسٹ‘ نے جمعرات کو اطلاع دی ہے کہ سکیورٹی کمپنیوں پر پابندی کے باعث افغانستان میں امریکی اعانت سے چلنے والے تقریباً اڑھائی ارب ڈالر مالیت کے تعمیر نو کے منصوبے متاثر ہو سکتے ہیں۔ اِن میں کئی ایسے منصوبے بھی شامل ہیں جو نیٹو کی انتہا پسندی کے خلاف حکمت عملی کی کامیابی کے لیے ضروری ہیں۔
افغان صدر حامد کرزئی نے اگست میں تمام نجی سکیورٹی کمپنیوں کو چار ماہ کے اندر اپنی سرگرمیاں بند کرنے کا حکم دیا تھا۔ افغانستان میں لگ بھگ چالیس ہزار مقامی اور بین الاقوامی نجی سکیورٹی اہلکار امریکی فوجی اڈوں اورغیر ملکی سفارت خانوں کے علاوہ ترقیاتی منصوبوں اور اہم تنصیبات کی حفاظت پر معمور ہیں۔
صدر کرزئی کے مطابق نجی کمپنیاں افغان سکیورٹی فورسز کا کام متاثر کرنے کے علاوہ ملک میں ایک ایسی متوازی قوت کے طور پر سامنے آرہی ہیں جو بعض اوقات مقامی قوانین کی خلاف وزری میں بھی ملوث ہوتی ہیں۔
ملک میں موجود 50 سے زائد افغان اور بین الاقوامی نجی سکیورٹی کمپنیوں کو پابندی کے بعد یا تو شرائط پوری کرنے کے بعد افغان پولیس میں شامل ہونا ہوگا یا اپنی سرگرمیاں بند کرنا ہوں گی۔
سفارت کاروں اور مختلف اداروں کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ پرتشدد حملوں کے خطرات کی موجودگی میں منصوبوں کو جاری رکھنے کے لیے نجی سکیورٹی گارڈز کی خدمات لازمی ہیں۔
افغان حکومت کی خواہش ہے کہ ملک میں ترقیانی منصوبوں اور ان سے منسلک افراد کی حفاظت مقامی پولیس اور فوج کرے لیکن سفارت کاروں اور امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ یہ ہدف حقیقت کے برعکس ہے کیوں کہ افغان سکیورٹی فورسز بدعنوانی میں ملوث ہونے کےعلاوہ کم تربیت یافتہ اور محدود تعداد میں ہیں۔
امریکہ کے دباؤ پر صدر کرزئی نے اتوار کو اپنے حکم پر نظرثانی کرتے ہوئے ایسی نجی کمپنیوں کے لیے رعایت کا اعلان کیا تھا جو سفارت خانوں، فوجی اڈوں اور سفارتی عملے کی رہائش گاہوں اور دوران سفر ان کی حفاظت کی ذمہ دار ہیں۔
امریکی انتظامیہ افغانستان میں نجی سکیورٹی کے نظام کو بہتر بنانے کی کوششوں کے حق میں ہے۔
اخبار کا ایک نامعلوم امریکی عہدیدار کے حوالے سے کہنا ہے کہ نجی سکیورٹی کمپنیوں پر فی الفور پابندی ’تباہ کن‘ ثابت ہو گی کیوں کہ افغانستان میں جاری ترقیاتی منصوبے نیٹو کی حکمت عملی میں خاصی اہمیت رکھتے ہیں۔ جب کہ ان منصوبوں سے منسلک عہدیداروں کے مطابق نجی کمپنیوں کی غیر موجودگی میں وہ اپنا کام جاری نہیں رکھ سکتے۔