افغان صدر اشرف غنی کی طرف سے 28 فروری کو ’کابل پراسس‘ کانفرنس کے موقع پر طالبان کو مذاکرات کی دعوت دینے کے بعد سے افغانستان میں امن و مصالحت کے لیے کی جانے والی کوششوں میں حالیہ ہفتوں میں تیزی آئی ہے۔
پاکستان کے وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے گزشتہ ہفتے کابل کا ایک روزہ دورہ کیا تھا اور افغان صدر کی طرف سے امن و مصالحت کے لیے کی جانے والی تمام کوششوں کی حمایت کا اعادہ کیا تھا۔
لیکن افغانستان کے دیگر پڑوسی ممالک کو بھی ان کوششوں میں شامل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
پاکستان میں تعینات افغانستان کے سفیر عمر زخیلوال نے اسلام آباد میں ایران کے سفیر مہدی ہنر دوست سے بدھ کو ملاقات کی جس میں دیگر اُمور کے علاوہ افغان امن عمل کی کوششوں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
پاکستان کے سابق سفیر جاوید حفیظ اور سینئر تجزیہ کار رسول بخش رئیس نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا ہے کہ ایران بھی افغانستان کا ایک پڑوسی ملک ہے اور افغان دھڑوں سے اس کے اچھے تعلقات رہے ہیں۔
سابق سفیر جاوید حفیظ کا کہنا تھا، "تاریخی طور پر ایران کے افغانستان کے شمالی اتحاد کے ساتھ قریبی تعلقات رہے ہیں۔۔۔ اب یہ خبریں بھی آ رہی ہیں کہ ایران کے تعلقات طالبان سے بھی ٹھیک ہیں کیوں کہ افغانستان میں ایک مشترکہ دشمن داعش کی موجودگی بھی ایران کو طالبان کے قریب تر کر رہی ہے۔"
تجزیہ کار رسول بخش رئیس کا کہنا ہے کہ شمالی اتحاد افغانستان میں قائم حکومت کا ایک اہم حصہ ہے اور اس سمیت بعض دیگر گروپوں سے ایران کے اچھے تعلقات کی وجہ سے افغانستان میں امن و مصالحت کی کوششوں میں تہران مثبت کردار ادا کر سکتا ہے۔
ان کے بقول، "افغانستان کے معاملے سے ایران کو الگ کر کے وہاں کوئی پائیدار امن بحال نہیں کیا جا سکتا۔"
رسول بخش رئیس نے کہا کہ قومی ہم آہنگی پیدا کرنے اور جنگ کو یکسر ختم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ جو لسانی گروہ ہیں اُن کے درمیان بھی مصالحت ہونی چاہیے اور ایران اس ضمن میں کردار ادا کر سکتا ہے۔
سابق سفیر جاوید حفیظ کہتے ہیں کہ گزشتہ ہفتے پاکستان کے وزیرِ اعظم کے دورۂ کابل اور اُن کی افغان قیادت سے ملاقاتوں کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان غلط فہمیوں میں کمی آئے گی جس سے اُن کے بقول امن و مصالحت کی کوششوں کو تقویت ملے گی۔
پاکستانی وزیرِ اعظم کے دورۂ کابل کے موقع پر دونوں ملکوں نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ وہ ایک دوسرے کے خلاف ریاست مخالف سرگرمیوں کے لیے کسی ملک، گروہ، نیٹ ورک یا افراد کو اپنی سرزمین استعمال نہیں کرنے دیں گے۔