چین میں افغانستان کے سفیر نے کہا ہے کہ چین اپنی سرزمین پر افغان فوجوں کو تربیت فراہم کرے گا۔
اس فوجی تعاون کو اُنہوں نے القاعدہ اور داعش کے شدت پسندوں سے نبردآزما ہونے کی کوشش کا سلسلہ قرار دیا، جو چین کے مغربی ہمسائے سے اُس پر حملے کرتے ہیں۔
سفیر جانان موسیٰ زئی نے ایک خصوصی انٹرویو میں خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ چین سے افغان سکیورٹی افواج کے لیے لڑاکا ہیلی کاپٹر فراہم کرنے کی بھی درخواست کی گئی ہے۔
گذشتہ ماہ چین نے اِن خبروں کو مسترد کیا تھا جن میں کہا گیا تھا کہ چین کی فوجیں لڑائی کے شکار ہمسائے ملک میں تعینات کی جائیں گی، جس سے قبل بتایا گیا تھا کہ افغانستان کی مدد کرنے کے لیے چین نے دونوں ملکوں کو ملانے والی سنگلاخ ’واخان‘ راہداری پر ’ماؤنٹین بریگیڈ‘ لگانے پر رضامندی کا اظہار کیا ہے۔
منگل کے روز دیے گئے انٹرویو میں موسیٰ زئی نے کہا کہ ’’لیکن۔ ہاں، ظاہر ہے کچھ تربیت کی ضرورت ہوگی۔ اور یہ چین ہی میں فراہم ہوگی‘‘۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ طبی انخلا کے کام کے لیے، چینی فوج نے دو پروں والے ٹرانسپورٹ طیارے فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے، جب کہ ان طیاروں کا عملہ پہلے ہی چین میں تربیت حاصل کر رہا ہے۔
موسیٰ زئی نے کہا کہ ’’اس منصوبے پر عمل درآمد ہورہا ہے اور ہمیں توقع ہے کہ یہ طیارے افغانستان کو مل جائیں گے، جو بہت جلد ہماری قومی سلامتی اور دفاعی افواج کے حوالے ہو جائیں گے۔ ہم نے درخواست کی ہے کہ وہ ہمیں جنگی گاڑیاں، لڑاکا ہیلی کاپٹر اور فضائی استعداد اور جاسوسی کے جہاز بھی فراہم کریں‘‘۔
موسیٰ زئی نے کہا کہ ہیلی کاپٹروں کے بارے میں ہماری درخواست پر چین کا جواب ’’مثبت‘‘ تھا، اور یہ کہ چین افغانستان کو یہ صلاحیتیں یا ’’اعانتی گرانٹ‘‘ دینا چاہتا ہے، تاکہ اُن کی مدد سے افغانستان اِنہیں خرید سکے۔
چین کی وزارت دفاع نے رابطہ کرنے پر اپنا ردعمل ظاہر کرنے کا فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔