طالبان کے سربراہ ہیبت اللہ اخونزادہ نے کہا ہےکہ طالبان اس وقت تک جنگ بندی نہیں کریں گے، جب تک افغانستان سے تمام غیر ملکی افواج نکل نہیں جاتیں۔
ہیبت اللہ نے عید الفظر سے پہلے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ’’مذاکرات میں پیش رفت کیلئے، امریکہ ہماری منطقی تجاویز قبول کرے‘‘۔
ہیبت اللہ کے اس اصرار پر کہ جب تک غیر ملکی افواج افغانستان میں موجود ہیں تب تک نہ لڑائی بند ہو گی اور نہ ہی افغان حکومت کے ساتھ کوئی مذاکرات ہونگے، امریکہ اور طالبان کے درمیان جاری مذاکرات بظاہر تعطل کا شکار ہو چکے ہیں۔
اپنے خطاب میں ہیبت اللہ نے کہا کہ ’’طالبان اپنی پر امن پالیسی کے تحت امریکہ کو دعوت دیتا ہے کہ وہ دلیل اور مفاہمت کی پالیسی اپناتے ہوئے، مذاکرات میں ایک مخلصانہ شراکت دار رہے اور مذاکراتی عمل میں طالبان کی منطقی تجاویز کو تسلیم کرے‘‘۔
امریکہ کا کہنا ہے کہ افغانستان کیلئے امریکہ کے خصوصی ایلچی زلمے خلیل زاد کی قیادت میں مذاکرات کاروں کی ٹیم، طالبان کے ساتھ ایک ابتدائی مجوزہ سمجھوتے پر پہنچی ہے، جس کے تحت یہ طے پایا ہے کہ غیر ملکی افواج کب اور کیسے انخلا کریں گی، جس کے عوض طالبان یہ یقین دہانیاں کرائیں گے کہ کیسے غیر ملکی دہشت گرد، افغان سرزمین سے غیر ممالک میں حملے بند کریں گے۔
خلیل زاد کا کہنا ہے کہ حتمی معاہدے میں نہ صرف غیر ملکی افواج کے انخلا کا ٹائم ٹیبل شامل ہوگا، بلکہ طالبان کی جانب سے جنگ بندی اور افغان حکومت سمیت افغان معاشرے سے عشروں سے جاری جنگ کےایک پائیدار سیاسی حل کیلئے مذاکرات کرنا بھی شامل ہونگے۔
تاہم، ہیبت اللہ نے اپنے پیغام میں امریکہ اور افغان عہدیداروں کی جانب سے جنگ کے مطالبے پر ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’کسی کو طالبان سے جہاد ختم کرنے کی توقع نہیں رکھنی چاہیے اور نہ ہی یہ کہ وہ گزشتہ چالیس سال سے اپنے مقاصد کے حصول کیلئے دی جانے والی قربانیوں کو بھول جائیں گے‘‘۔
افغان امن عمل کے لیے امریکہ کے نمائندے خصوصی زلمے خلیل زاد نے طالبان رہنما کے عیدالفطر کے پیغام کو امن عمل کے لیے حوصلہ افزا قرار دیا ہے۔
اپنی ٹویٹ میں زلمے خلیل زاد کا کہنا تھا کہ طالبان رہنما نے اپنے پیغام میں افغان حکام سے مذاکرات کا بھی عندیہ دیا ہے جو خوش آئند ہے۔
The Taliban leader%27s Eid statement provides some welcome support for the #AfghanPeaceProcess and a desire to participate in dialogue with other Afghans and in a final political settlement that will require power sharing. All good things.
— U.S. Special Representative Zalmay Khalilzad (@US4AfghanPeace) June 2, 2019
البتہ زلمے خلیل زاد نے طالبان رہنما کی جانب سے اپنے پیغام میں امریکی اور اتحادی افواج کے بارے میں سخت الفاظ کے چناوؑ کو غیر ضروری قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔
At the same time, the statement’s bombastic tone is unnecessary & only serves to complicate & disrupt as we advance peace talks. The statement suggests the US seeks violence. We do not. The level of violence in Afghanistan is unacceptable and we have no desire to perpetuate it.
— U.S. Special Representative Zalmay Khalilzad (@US4AfghanPeace) June 2, 2019
ہفتے کے روز امریکی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ افغان نژاد امریکی ایلچی زلمے خلیل زاد، خطے کے سولہ ممالک کے دورے پر روانہ ہو گئے ہیں۔
وہ قطر بھی جائیں گے جہاں طالبان کے ساتھ ان کے مذاکرات جاری رہیں گے، تاکہ امن عمل کو آگے بڑھایا جا سکے۔
قطر کے دارالحکومت میں طالبان نے ایک غیر سرکاری دفتر قائم کیا ہوا ہے، جہاں امریکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات ہوتے ہیں۔