پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر واقع اہم گزرگاہ طورخم کے تعلیمی اداروں میں زیرِ تعلیم افغان طلبہ کو پاکستانی حکومت نے خصوصی اجازت نامہ دے کر تعلیمی سلسلے کو دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دیدی ہے۔
طورخم کے دو پرائیویٹ تعلیمی اداروں کے منتظمین اور سرحد پر تعینات عملے کے مطابق رواں ماہ کے اوائل میں پاکستان کی حکومت نے متعلقہ حکام کو افغان طلبہ کو خصوصی ٹوکن جاری کرنے کی ہدایت کی تھی جس کے تحت ان طلبہ کو روزانہ کی بنیاد پر پاک افغان سرحد پار کرنے کی اجازت ہوگی۔
حکام کے مطابق یہ خصوصی ٹوکن چھ مہینوں کے لیے کارآمد ہوں گے تاہم مدت پوری ہونے کے بعد ان کی مزید چھ ماہ کے لیے تجدید کرائی جاسکے گی۔
حکومت کے اس فیصلے کے تحت مذکورہ تعلیمی اداروں کے منتظمین نے افغان طلبہ سے رابطہ کرکے انہیں فروری اور مارچ کے مہینوں سے معطل تعلیمی سلسلہ دوبارہ بحال کرنے کی ہدایت کی ہے۔
طورخم میں پچھلی دو دہائیوں سے قائم نجی تعلیمی اداروں کے منتظمین نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ حکومت کے اعلان کے بعد درجنوں طلبہ نے سرحدی گزرگاہ پر تعینات پاکستانی عملے سے خصوصی ٹوکن حاصل کرلیے ہیں۔
طورخم کے پاک انٹرنیشنل اسکول کے پرنسپل معراج الدین نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ اب تک ان کے اسکول کے 60 افغان طلبہ نے ٹوکن کے حصول کے لیے رابطہ کیا ہے جن میں سے 48 کو کارڈ جاری کردیے گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پہلے ان کے اسکول میں 250 افغان طلبہ زیرِ تعلیم تھے لیکن سرحد کی بار بار بندش کے باعث افغان طلبہ کی تعداد میں کمی آئی ہے۔
طورخم کے ہی آکسفورڈ پبلک اسکول کے پرنسپل شہاب الدین نے فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے افغان طلبہ کو تعلیم کی بہتر سہولتیں حاصل ہوں گی کیوں کہ ان کے بقول سرحد پار افغانستان کے علاقے طورخم میں بہتر تعلیمی ادارے نہ ہونے کے برابر ہیں۔
خیبر ایجنسی کی پولیٹیکل انتظامیہ کے مطابق وفاقی حکومت کے فیصلے کے مطابق صرف سرحدی علاقہ میں قائم تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کرنے والے افغان طلبہ کو ہی خصوصی ٹوکن جاری کیے جارہے ہیں۔
رواں سال فروری اور مارچ میں پاکستان اور افغانستان کے مابین تعلقات میں کشیدگی کے باعث حکام نے طورخم کے تعلیمی اداروں میں زیرِ تعلیم افغان طلبہ کو سرحد پار کرنے سے روک دیا تھا جس کے باعث ان تعلیمی اداروں میں زیرِ تعلیم سیکڑوں طلبہ کا تعلیمی سلسلہ منقطع ہوگیا تھا۔
سرحدی کشیدگی کے باعث لگ بھگ دو درجن افغان طلبہ میٹرک کا امتحان بھی نہیں دے پائے تھے۔