پاکستان اور افغانستان کے اعلیٰ عہدیداروں نے باہمی تعاون اور بین الاقوامی برادری کی معاونت سے افغان پناہ گزینوں کی باعزت وطن واپسی کے عمل پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
افغانستان کے وزیر برائے مہاجرین سید حسین علیمی بلخی ان دنوں پاکستان کے دورے پر ہیں جہاں انھوں نے وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز اور سرحدی امور کے وفاقی وزیر عبدالقادر بلوچ سے ملاقاتیں کیں۔
جمعہ کو افغان وزیر نے عبدالقادر بلوچ کے ہمراہ اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ ان کی حکومت نے رضاکارانہ طور پر وطن واپس آنے والے پناہ گزینوں کے لیے کابل اور قندھار میں متعدد اقدام اور انتظامات شروع کر رکھے ہیں جن میں ان لوگوں کو رہائش کے لیے زمین کے علاوہ کاشتکاری سے تعلق رکھنے والوں کو زرعی اراضی دینے کا منصوبہ بھی شامل ہے۔
پاکستان کے وزیر عبدالقادر بلوچ کا اس موقع پر کہنا تھا کہ افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی اور ان کی بحالی کے لیے پاکستان، افغانستان اور اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین نے ساڑھے پچاس کروڑ ڈالر کی خطیر رقم سے منصوبے تیار کیا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
پاکستان میں گزشتہ تین دہائیوں سے زائد عرصے سے لاکھوں افغان شہری مقیم ہیں جن میں لگ بھگ 16 لاکھ باقاعدہ اندراج شدہ ہیں جب کہ اتنی ہی تعداد میں افغان باشندے بغیر قانونی دستاویزات کے رہ رہے ہیں۔
عبدالقادر بلوچ کا کہنا تھا کہ آئندہ چند ہفتوں میں پناہ گزینوں کے اندراج کا عمل دوبارہ شروع ہوگا اور افغان پناہ گزینوں کو چاہیے وہ اس سے استفادہ کریں۔
افغان وزیر برائے مہاجرین بلخی نے جمعہ کو پاکستانی مشیر خارجہ سرتاج عزیز سے بھی ملاقات کی تھی جس میں دونوں عہدیداروں نے باہمی تعاون اور عالمی برادری کی معاونت سے افغان مہاجرین کی جلد اور باعزت وطن واپسی پر بات چیت کی۔
سرتاج عزیز نے اس مقصد کے حصول کے لیے مؤثر اقدامات کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔