اخبارات کی نمائندہ تنظیم کا کہنا ہے کہ عبد الرحمٰن سخی زادے کو ’زبرستی‘ گرفتار کیا گیا، جِن پر افغان سرکار کے انسدادِ بدعنوانی کے ادارے کےسربراہ، عزیز اللہ کی طرف سےہتکِ عزت کے کاغذات کی بنیاد پر کارروائی کی گئی
واشنگٹن —
میڈیا کےحقوق سے متعلق گروپ، ’رپورٹرز وداؤٹ بارڈرز‘ نے الزام لگایا ہے کہ افغان حکومت پر نکتہ چینی کرنے والے اخبار کے خلاف کارروائی کرکے، حکومتی اہل کار آزادیِ اخبار کے حق کو پامال کر رہے ہیں۔
جمعرات کو جاری ہونے والے ایک بیان میں، پیرس میں قائم گروپ نے پانچ جولائی کو کابل سے نکلنے والے ایک نجی اخبار ’مندیگر‘ کے ایک نامہ نگار کو گرفتار کرنے، اور ایک ماہ قبل اِس کے ایڈیٹر کو ڈھائی برس قید کی سزا سنانے پر افغان عدالتی حکام پر نکتہ چینی کی ہے۔
گروپ نے کہا ہے کہ رپورٹر، عبد الرحمٰن سخی زادے کو ’زبرستی‘ گرفتار کیا گیا، جِن پر افغان سرکار کے انسدادِ بدعنوانی کے ادارے کےسربراہ، عزیز اللہ کی طرف سےہتکِ عزت کے کاغذات کی بنیاد پر کارروائی کی گئی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ سخی زادے نے 15مئی کو ایک رپورٹ دی تھی جِس میں عزیزاللہ کے محکمے کے اعلیٰ عہدے داروں کے خلاف مبینہ بدعنوانی میں ملوث ہونے کا انکشاف کیا گیا تھا۔
’رپورٹرز وِداؤٹ بارڈرز‘ نے یہ بھی کہا ہے کہ مندیگر کے چیف ایڈیٹر، نزاری پَریانی کو حالیہ دِنوں ایک فون کال موصول ہوئی، جس میں اُن سے کہا گیا کہ مارچ میں ہونے والی ایک سماعت کی بنیاد پر اُنھیں 30ماہ قید کی سزا کاٹنی ہوگی، اور اُنھیں بتایا گیا کہ یہ سزا اُن کی غیر موجودگی میں سنائے گئے فیصلے میں دی گئی تھی۔
پَریانی کو اصل مقدمے کی کوئی اطلاع نہیں تھی، جس پر اُنھوں نے قید کی سزا کے خلاف اپیل دائر کی ہے۔
اُنھوں نے گروپ کو بتایا کہ اُن کا خیال ہے کہ افغان حکومت ابلاغِ عامہ پر خبروں کو ’سنسر‘ کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے۔
اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ اخبار میں چھپنے والی رپورٹوں میں کسی کے خلاف ذاتی حملے نہیں کیے گئے، جب کہ کی گئی نکتہ چینی کی بنیاد ذمے داروں کے خلاف حقائق پر مبنی شکایات تھیں۔
افغان حکومت کی طرف سے فوری طور پر اخبار اور حقوق کےگروپ کی طرف سے لگائے گئے الزامات کا کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
فروری میں قوم سے اپنے خطاب میں، افغان صدر حامد کرزئی نے آزادی اظہار کے دفاع کا عہد کیا تھا، جس کے بارے میں اُن کا کہنا تھا کہ یہ بات افغانستان کی عظیم کامیابیوں میں سے ایک ہے۔ اُنھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ یہ بات افغان میڈیا کے لیے اہم ہے کہ وہ امن، استحکام، قومی وحدت اور یکجہتی کے لیے کام کرے۔
جمعرات کو جاری ہونے والے ایک بیان میں، پیرس میں قائم گروپ نے پانچ جولائی کو کابل سے نکلنے والے ایک نجی اخبار ’مندیگر‘ کے ایک نامہ نگار کو گرفتار کرنے، اور ایک ماہ قبل اِس کے ایڈیٹر کو ڈھائی برس قید کی سزا سنانے پر افغان عدالتی حکام پر نکتہ چینی کی ہے۔
گروپ نے کہا ہے کہ رپورٹر، عبد الرحمٰن سخی زادے کو ’زبرستی‘ گرفتار کیا گیا، جِن پر افغان سرکار کے انسدادِ بدعنوانی کے ادارے کےسربراہ، عزیز اللہ کی طرف سےہتکِ عزت کے کاغذات کی بنیاد پر کارروائی کی گئی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ سخی زادے نے 15مئی کو ایک رپورٹ دی تھی جِس میں عزیزاللہ کے محکمے کے اعلیٰ عہدے داروں کے خلاف مبینہ بدعنوانی میں ملوث ہونے کا انکشاف کیا گیا تھا۔
’رپورٹرز وِداؤٹ بارڈرز‘ نے یہ بھی کہا ہے کہ مندیگر کے چیف ایڈیٹر، نزاری پَریانی کو حالیہ دِنوں ایک فون کال موصول ہوئی، جس میں اُن سے کہا گیا کہ مارچ میں ہونے والی ایک سماعت کی بنیاد پر اُنھیں 30ماہ قید کی سزا کاٹنی ہوگی، اور اُنھیں بتایا گیا کہ یہ سزا اُن کی غیر موجودگی میں سنائے گئے فیصلے میں دی گئی تھی۔
پَریانی کو اصل مقدمے کی کوئی اطلاع نہیں تھی، جس پر اُنھوں نے قید کی سزا کے خلاف اپیل دائر کی ہے۔
اُنھوں نے گروپ کو بتایا کہ اُن کا خیال ہے کہ افغان حکومت ابلاغِ عامہ پر خبروں کو ’سنسر‘ کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے۔
اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ اخبار میں چھپنے والی رپورٹوں میں کسی کے خلاف ذاتی حملے نہیں کیے گئے، جب کہ کی گئی نکتہ چینی کی بنیاد ذمے داروں کے خلاف حقائق پر مبنی شکایات تھیں۔
افغان حکومت کی طرف سے فوری طور پر اخبار اور حقوق کےگروپ کی طرف سے لگائے گئے الزامات کا کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
فروری میں قوم سے اپنے خطاب میں، افغان صدر حامد کرزئی نے آزادی اظہار کے دفاع کا عہد کیا تھا، جس کے بارے میں اُن کا کہنا تھا کہ یہ بات افغانستان کی عظیم کامیابیوں میں سے ایک ہے۔ اُنھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ یہ بات افغان میڈیا کے لیے اہم ہے کہ وہ امن، استحکام، قومی وحدت اور یکجہتی کے لیے کام کرے۔