افغانستان کی نیشنل سیکیورٹی کونسل نے اعلان کیا ہے کہ عید کے دو دنوں میں طالبان قیدیوں کی رہائی کا سلسلہ جاری رہا جس کے بعد مجموعی طور پر 4917 قیدی رہا کر دیے گئے ہیں۔
ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ میں قیدیوں کی رہائی کی تصدیق کرتے ہوئے افغانستان کی نیشنل سیکیورٹی کونسل کے بیان میں کہا گیا ہے کہ عید کے دو روز کے دوران طالبان کے مزید 317 قیدی رہا کیے گئے۔
طالبان قیدیوں کی رہائی پروان اور دیگر صوبوں کی جیلوں سے عمل میں آئی ہے۔
نیشنل سیکیورٹی کونسل کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ قیدیوں کی رہائی کا عمل اس وقت تک جاری رہے گا جب تک تمام 5100 قیدی رہا نہیں ہو جاتے۔
خیال رہے کہ افغان حکومت پہلے ہی 4600 طالبان قیدیوں کو رہا کر چکی تھی جب کہ مزید 500 کے قریب قیدیوں کی رہائی پر طالبان اور افغان حکومت میں تنازع برقرار تھا۔
رواں برس فروری کے آخر میں امریکہ اور طالبان میں قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امن معاہدہ ہوا تھا۔ اس معاہدے کی رو سے افغانستان سے غیر ملکی فوج کا انخلا ہونا تھا جب کہ طالبان کو پابند کیا گیا تھا کہ وہ افغان سرزمین کو کسی دہشت گرد تنظیم کو استعمال کرنے نہیں دیں گے۔ جب کہ افغانستان کے مستقبل کا فیصلہ بین الافغان مذاکرات کے ذریعے کیا جائے گا جس میں حکومت اور طالبان کے نمائندے شامل ہوں گے۔
تاہم ان مذاکرات سے قبل افغان حکومت طالبان کے 5000 کے قریب قیدی رہا کرے گی جب کہ طالبان اپنی حراست میں موجود ایک ہزار افغان اہلکاروں کی رہائی کو ممکن بنائیں گے۔
Your browser doesn’t support HTML5
افغان حکومت نے ساڑھے چار ہزار قیدیوں کو رہا کر دیا تھا جب کہ دیگر 400 سے 500 قیدیوں کی رہائی پر حکومت کا مؤقف ہے کہ یہ قیدی سنگین جرائم میں ملوث ہیں ان کی رہائی ممکن نہیں ہے۔ دوسری جانب طالبان تمام 5000 قیدیوں کی رہائی کے بعد بین الافغان مذاکرات پر زور دے رہے ہیں۔
افغان حکومت اور طالبان میں عید پر جنگ بندی ہوئی تھی۔ عید کے دنوں میں جنگ بندی پر حکومت نے خیر سگالی کے طور پر مزید قیدی رہا کیے ہیں تاہم یہ وہ قیدی نہیں ہیں جن کی رہائی کا مطالبہ طالبان کی جانب سے کیا جا رہا ہے۔
افغان صدر اشرف غنی نے دو روز قبل ایک اجتماع سے خطاب میں کہا تھا کہ عید کے دنوں میں قیدیوں کو رہا کر دیا جائے۔
اشرف غنی کا مزید کہنا تھا کہ طالبان کے تین روزہ جنگ بندی کے اعلان پر نیک نیتی اور بین الافغان مذاکرات کے جلد آغاز کے لیے حکومت 500 قیدیوں کو رہا کرے گی۔
طالبان جن قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کر رہے ہیں ان کی رہائی کے حوالے سے صدر اشرف غنی نے کہا کہ میرے پاس اختیار نہیں ہے کہ میں ان 400 قیدیوں کی رہائی کا فیصلہ کروں۔ یہ قیدی سنگین جرائم میں ملوث رہے ہیں۔
افغان صدر کے مطابق ان قیدیوں کی رہائی کا فیصلہ افغانستان کا لویہ جرگہ کر سکتا ہے۔
خیال رہے کہ طالبان نے قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے فوری طور پر کوئی بیان جاری نہیں کیا۔
طالبان نے تین دن قبل ایک بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے حکومت کے ایک ہزار قیدیوں کو رہا کر دیا ہے۔
افغان حکام اور طالبان دونوں ہی عندیہ دے چکے ہیں کہ عید پر قیدیوں کی رہائی ہونے کے بعد بین الافغان مذاکرات کا آغاز ہو سکتا ہے۔
خیال رہے کہ امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد نے چار روز قبل افغانستان کا دورہ کیا تھا۔
اس دورے میں انہوں نے افغان صدر اشرف غنی، سابق صدر حامد کرزئی اور افغانستان میں مفاہمت کی اعلیٰ کونسل کے چیئرمین عبداللہ عبداللہ سے ملاقات کی تھی۔
انہوں نے ان ملاقاتوں میں تشدد میں کمی کے لیے عید پر جنگ بندی اور قیدیوں کی رہائی کے ساتھ ساتھ بین الافغان مذاکرات کے حوالے سے حکام سے تبادلہ خیال کیا تھا۔
قبل ازیں زلمے خلیل زاد نے عید الاضحیٰ پر طالبان کی جانب سے جنگ بندی کے اعلان کا بھی خیر مقدم کیا تھا۔