افغانستان میں ایک 15 سالہ لڑکی کی جرات اور بہادری کی تعریف کی جا رہی ہے جس نے والدین کو قتل کرنے والے دو طالبان جنگجوؤں کو خود گولی مار کر ہلاک کیا۔
افغان حکام کے مطابق یہ واقعہ 15 جولائی کو مغربی صوبے غور کے ضلع تیواڑہ میں پیش آیا جب 15 سالہ قمر گل کے سرکاری ملازم والد اور والدہ کو طالبان نے اُن کے سامنے گولیاں مار کر ہلاک کر دیا۔
مقامی پولیس عہدے دار حبیب الرحمٰن مالک زادہ نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ قمر گل نے گھر میں موجود اپنے والد کی اے کے۔47 رائفل سے اُن کے والدین کو قتل کرنے والے طالبان جنگجوؤں پر فائرنگ کی جس سے دو جنگجو ہلاک ہوئے۔
قمر گل نے مقامی ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ اُن کے 12 سالہ بھائی نے بھی والدین کے قتل کا بدلہ لینے میں اُن کی مدد کی۔
اُنہوں نے بتایا کہ "طالبان نے میرے اور میرے بھائی کے سامنے ہمارے والدین کو قتل کیا۔ لہذٰا میں نے گھر میں موجود والد کی کلاشنکوف سے طالبان پر فائرنگ کر دی جس سے دو موقع پر ہلاک جب کہ ایک زخمی ہو گیا۔"
قمر نے بتایا کہ بعد ازاں اُن کے قریبی رشتے دار بھی وہاں آ گئے جس کے بعد باقی طالبان فرار ہو گئے۔
خیال رہے کہ طالبان کی جانب سے کابل حکومت کے حمایتی سرکاری افسران پر ماضی میں حملے کیے جاتے رہے ہیں۔
صوبائی پولیس چیف محمد امین احمد زئی کے مطابق طالبان کی جانب سے حملے کے پیشِ نظر قمر گل اور اُن کے 12 سالہ بھائی کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
طالبان کی جانب سے تاحال اس واقعے پر کوئی ردِ عمل ظاہر نہیں کیا گیا۔
افغانستان میں انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ قمر گل اور اُن کے بھائی کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کریں۔
صوبائی گورنر نور محمد نے گورنر ہاؤس میں قمر آغا سے ملاقات کی اور اُنہیں بتایا کہ پورے افغانستان کو آپ کی جرات اور بہادری پر فخر ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ دونوں بہن بھائیوں کو جلد دارالحکومت کابل لے جایا جائے گا جہاں افغان صدر اشرف غنی بھی اُن سے ملاقات کریں گے۔