افغان سکیورٹی فورسز کی ایک کارروائی میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سات مشتبہ جنگجو مارے جانے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
گو کہ سرکاری طور پر قبائلی علاقے مہمند ایجنسی سے ملحقہ افغان علاقے میں ہونے والی اس کارروائی کے بارے میں تو کوئی بیان سامنے نہیں آیا لیکن شدت پسندوں نے ذرائع ابلاغ کو بھیجے گئے ایک پیغام میں اس کی تصدیق کی ہے۔
طالبان کے ایک دھڑے جماعت الاحرار کی طرف سے جاری بیان کے مطابق جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب لال پورہ نامی علاقے میں ہونے والی کارروائی میں اس کے سات جنگجو مارے گئے۔
یہ علاقہ پاکستانی قبائلی علاقے مہمند اور افغان صوبے ننگرہار کے درمیان واقع ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ افغانستان کی اسپیشل فورسز کی شدت پسندوں کے خلاف شروع کی گئی کارروائی کے نتیجے میں عسکریت پسند افغان دیہاتوں سے فرار ہو کر سرحدی علاقے میں روپوش تھے جہاں انھیں نشانہ بنایا گیا۔
مرنے والے عسکریت پسندوں میں سے چھ کا تعلق مہمند ایجنسی جب کہ ایک کا خیبر پختونخواہ کے ضلع بنوں سے بتایا جاتا ہے۔ ان میں سے کئی ایک شدت پسند تنظیم کے مقامی کمانڈر بھی تھے۔
افغان ذرائع ابلاغ کے مطابق مشرقی افغان صوبوں کنڑ اور ننگرہار کے دور افتادہ علاقوں میں سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کے علاوہ شدت پسندوں کو ڈرون حملوں کا بھی سامنا ہے جس کی وجہ سے یہ راہ فرار اختیار کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔
پاکستان یہ کہتا آیا ہے کہ قبائلی علاقوں میں شدت پسندوں کے خلاف اس کی سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کے باعث اکثر شدت پسند سرحد پار افغانستان فرار ہو گئے تھے جن کے لیے کابل حکومت کو موثر کارروائیوں کی ضرورت ہے۔
افغان فورسز کی اس تازہ کارروائی اور اس میں ہونے والے جانی نقصان کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔