ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے وضاحت کی ہے کہ پاکستان کی مالی معاونت کے لیے اسلام آباد کے ساتھ بات چیت جاری ہے لیکن تاحال اس بارے میں کوئی سمجھوتہ نہیں ہوا ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق 'اے ڈی بی' کی طرف سے یہ غیر معمولی وضاحت وزیرِ اعظم پاکستان کے مشیرِ خزانہ عبدالحفیظ شیخ کے اس بیان کے بعد سامنے آئی ہے جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ایشیائی بینک نے پاکستان کو تین ارب 40 کروڑ ڈالر دینے پر اتفاق کرلیا ہے۔
حفیظ شیخ نے ہفتے کو اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ ایشیائی ترقیاتی بینک معیشت کے استحکام اور اصلاحاتی عمل میں مدد کے لیے پاکستان کو یہ رقم بجٹ سپورٹ کی مد میں دے گا۔
حفیظ شیخ نے یہ ٹوئٹ 'اے ڈی بی' کے ڈائریکٹر جنرل ورنر لیپیک اور کنٹری ڈائریکٹر ژیاؤ ہونگ یانگ کے ساتھ ملاقات کے بعد کیا تھا۔
لیکن ایشیائی ترقیاتی بینک نے اتوار کو ایک وضاحتی بیان جاری کیا ہے جس کے مطابق پاکستان کے ساتھ ابھی قرض کے کسی معاہدے پر اتفاق نہیں ہوا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی مالی معاونت سے متعلق بات چیت جاری ہے اور اس کی تفصیلات اور رقم پر اتفاق کے بعد اس کی بینک کی انتظامیہ اور بورڈ آف ڈائریکٹرز سے منظوری لی جائے گی۔
اپنے مسلسل بڑھتے ہوئے کرنٹ اکاؤنٹ اور بجٹ خسارے پر قابو پانے کے لیے حکومتِ پاکستان نے گزشتہ ماہ ہی بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے لگ بھگ چھ ارب ڈالر قرض لینے کا عبوری معاہدہ کیا ہے۔
توقع ہے کہ 'آئی ایم ایف' کا بورڈ آئندہ چند ہفتوں میں پاکستان کے لیے اس امدادی پیکج کی منظوری دیدے گا۔
پاکستان کی معیشت گزشتہ ایک سال سے سخت بحرانی کیفیت کا شکار ہے۔ تیس جون کو ختم ہونے والے رواں مالی سال کے دوران شرحِ نمو صرف 3ء3 فی صد رہنے کی توقع ہے جو حکومت کے طے کردہ 2ء6 فی صد کے ہدف سے کہیں کم ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ملک میں تجارتی اور صنعتی سرگرمیاں مزید کم ہوں گی جس کی وجہ سے آئندہ مالی سال کے دوران شرحِ نمو مزید گر 4ء2 فی صد رہ جانے کا خدشہ ہے۔
ملک میں افراطِ زر گزشتہ ماہ مئی میں نو فی صد تک پہنچ گئی تھی جو آئندہ مالی سال کے دوران 11 سے 13 فی صد تک رہنے کی توقع ہے۔
حکام کو امید ہے کہ 'آئی ایم ایف' سے ملنے والے قرض کے بعد معاشی صورتِ حال بہتر ہوگی۔