بھارت میں کسانوں کے احتجاج کی حامی ایک ماحولیاتی کارکن کی گرفتاری پر خاصا شور ہے۔ سیاسی و سماجی کارکن اور دیگر حلقے دیشا روی کی گرفتاری کی سخت الفاظ میں مذمت کر رہے ہیں۔
بھارت میں حزبِ اختلاف کی جماعت کانگریس کے راہول گاندھی اور پریانکا گاندھی سمیت کئی رہنماؤں نے دیشا روی کی گرفتاری پر ٹوئٹ کیے ہیں۔
راہول گاندھی اور پریانکا گاندھی دونوں نے اپنے ٹوئٹ میں اشعار کے ذریعے دیشا کی حمایت کی۔ راہول گاندھی نے معروف پاکستانی شاعر فیض احمد فیض کا شعر لکھا ہے کہ "بول کہ لب آزاد ہیں تیرے، بول کہ سچ زندہ ہے اب تک۔"
बोल कि लब आज़ाद हैं तेरेबोल कि सच ज़िंदा है अब तक!वो डरे हैं, देश नहीं!India won’t be silenced. pic.twitter.com/jOXWdXLUzY
— Rahul Gandhi (@RahulGandhi) February 15, 2021
دوسری جانب پریانکا گاندھی نے پاکستان کے عوامی شاعر حبیب جالب کا مشہور شعر ٹویٹ کیا کہ "ڈرتے ہیں بندوقوں والے ایک نہتی لڑکی سے، پھیلے ہیں ہمت کے اجالے ایک نہتی لڑکی سے۔"
डरते हैं बंदूकों वाले एक निहत्थी लड़की से फैले हैं हिम्मत के उजाले एक निहत्थी लड़की से#ReleaseDishaRavi #DishaRavi#IndiaBeingSilenced
— Priyanka Gandhi Vadra (@priyankagandhi) February 15, 2021
نئی دہلی کے وزیرِ اعلیٰ اروند کیجریوال نے بھی دیشا کی گرفتاری پر تنقید کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ دیشا کی گرفتاری جمہوریت پر حملہ ہے جس کی مثال نہیں ملتی۔ کسانوں کی حمایت کرنا جرم نہیں ہے۔
Arrest of 21 yr old Disha Ravi is an unprecedented attack on Democracy. Supporting our farmers is not a crime.
— Arvind Kejriwal (@ArvindKejriwal) February 15, 2021
دیشا روی کی گرفتاری
دہلی پولیس نے 22 سالہ ماحولیاتی کارکن دیشا روی کو بھارت میں کسانوں کے احتجاج کی حمایت میں ایک دستاویز بنانے اور اسے پھیلانے کے الزام میں ہفتے کو گرفتار کیا تھا۔
یہ دستاویز سوشل میڈیا پر 'ٹول کٹ' کے نام سے گردش کر رہی ہے اور بھارت میں ان دنوں اس پر بحث بھی ہو رہی ہے۔ کسانوں کے احتجاج کی حمایت کے طریقۂ کار پر مشتمل یہ دستاویز سب سے پہلے معروف ماحولیاتی کارکن گریٹا تھن برگ نے ٹوئٹ کی تھی۔
Here’s an updated toolkit by people on the ground in India if you want to help. (They removed their previous document as it was outdated.)#StandWithFarmers #FarmersProtesthttps://t.co/ZGEcMwHUNL
— Greta Thunberg (@GretaThunberg) February 3, 2021
ٹول کٹ میں کیا ہے؟
ٹول کٹ ایک گوگل ڈاکیومنٹ ہے جس کے ابتدائی چند پیراگراف میں بتایا گیا ہے کہ بھارت میں کسان احتجاج کیوں کر رہے ہیں۔ دستاویز میں کہا گیا ہے کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بھارت کی تاریخ رہی ہے۔ بھارتی کسانوں اور دیگر شہریوں کو عالمی برادری کی توجہ کی ضرورت ہے۔
دستاویز میں لکھا گیا ہے کہ یہ ڈاکیومنٹ ان افراد کے سمجھنے کے لیے ہے جنہیں بھارت میں کسانوں کے احتجاج کی تفصیلات کا علم نہیں۔ تاکہ وہ پڑھ کر یہ فیصلہ کر سکیں کہ اگر انہیں بھی کسانوں کی حمایت کرنی ہے تو وہ کن طریقوں سے احتجاج کا حصہ بن سکتے ہیں۔
ٹول کٹ میں کچھ ہیش ٹیگز بھی دیے گئے ہیں اور مختلف طریقے بتائے گئے ہیں جن کے ذریعے کوئی بھی شخص سوشل میڈیا پر کسانوں کے احتجاج کی حمایت کر سکتا ہے۔
دستاویز میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ آپ کی رہائش گاہ کے سب سے قریب جو بھارتی سفارت خانہ ہو یا پھر اپنے مقامی میڈیا ہاؤسز کے سامنے یا حکومتی دفاتر کے سامنے مظاہرے کریں۔
ٹول کٹ میں حکومتی عہدے داروں کو کال یا ای میل کر کے ان سے اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کرنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔
پولیس کیا کہتی ہے؟
دہلی پولیس نے دیشا کی گرفتاری سے متعلق ٹوئٹر پر بیان جاری کیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے سوشل میڈیا پر پائی جانے والی ٹول کٹ نامی دستاویز کا نوٹس لیا ہے جو پولیس کے بقول 26 جنوری کو دہلی میں ہونے والے پرتشدد واقعات سے ملتا جلتا منصوبہ ہے۔
Disha Ravi, arrested by CyPAD Delhi Police, is an Editor of the Toolkit Google Doc & key conspirator in document%27s formulation & dissemination. She started WhatsApp Group & collaborated to make the Toolkit doc. She worked closely with them to draft the Doc. @PMOIndia @HMOIndia https://t.co/e8QGkyDIVv
— #DilKiPolice Delhi Police (@DelhiPolice) February 14, 2021
پولیس کا الزام ہے کہ ٹول کٹ نامی یہ دستاویز بھارت میں علیحدگی پسند خالصتان تحریک کے حامیوں نے بنائی ہے اور یہ ملک میں انتشار پھیلانے کی سازش ہے۔
دہلی پولیس کے مطابق ٹول کٹ کی تیاری اور اسے پھیلانے میں دیشا روی کا ہاتھ ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ دیشا روی ٹول کٹ کی ایڈیٹر اور سازش کا کلیدی کردار ہیں۔
دہلی پولیس نے الزام عائد کیا ہے کہ دیشا روی نے ایک واٹس ایپ گروپ بنایا اور ٹول کٹ بنانے میں کچھ لوگوں کی معاونت کی۔ پولیس کے مطابق ان افراد نے خالصتانی تحریک کی حامی ایک تنظیم کے ساتھ کام کرتے ہوئے بھارتی ریاست کے خلاف مایوسی پھیلائی۔
Later, she asked Greta to remove the main Doc after its incriminating details accidentally got into public domain. This is many times more than the 2 lines editing that she claims.@PMOIndia @HMOIndia @LtGovDelhi @CPDelhi
— #DilKiPolice Delhi Police (@DelhiPolice) February 14, 2021
دہلی پولیس کا کہنا ہے کہ دیشا روی نے اس دستاویز کو گریٹا تھن برگ تک پہنچایا اور بعد ازاں گریٹا سے اس دستاویز کو ہٹانے کے لیے بھی کہا۔
واضح رہے کہ گریٹا نے پہلے ایک دستاویز شیئر کرنے کے بعد اس ٹوئٹ کو ڈیلیٹ کر دیا تھا اور پھر 'اپ ڈیٹڈ ٹول کٹ' کے نام سے دوبارہ ایک دستاویز ٹوئٹ کی تھی۔
دیشا روی کا مؤقف
دیشا روی نے اتوار کو عدالت میں پیشی پر ان الزامات کی تردید کی ہے۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق دیشا نے کہا کہ "میں نے یہ دستاویز نہیں بنائی۔ ہم صرف کسانوں کی حمایت کرنا چاہتے تھے۔ میں نے تین فروری کو اس کی صرف دو سطور ایڈٹ کی تھیں۔"
عدالت نے سماعت کے بعد دیشا روی کو مزید تفتیش کے لیے آئندہ پانچ روز تک پولیس کی تحویل میں دے دیا ہے۔
دیشا روی کون ہیں؟
دیشا روی کا تعلق بھارت کے شہر بنگلور سے ہے اور وہ ایک ماحولیاتی کارکن ہیں۔ وہ پہلی خاتون ہیں جنہیں دہلی پولیس نے "ٹول کٹ کیس" میں گرفتار کیا ہے۔
دیشا روی کی گرفتاری پر حکومت کے ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ گرفتاری ایک واضح تنبیہ ہے کہ جو بھی شخص حکومت مخالف احتجاج کی سپورٹ کرے گا، اس کے ساتھ بھی ایسا ہی کچھ ہو سکتا ہے۔