خیبر ایجنسی: غیر قانونی افغان مہاجرین کے خلاف کارروائی

فائل فوٹو

خیبر ایجنسی کی انتظامیہ نے جمرود کے علاقے میں غیرقانونی طور پر رہائش پذیر افغان باشندوں کو نکالنے کا عمل شروع کردیا ہے۔

انتظامیہ میں شامل عہدیداروں نے بتایا کہ یہ اقدام چند روز قبل تحصیل جمرود کے اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ اور قبائلی عمائدین کے درمیان ہونے والے جرگے کے فیصلے کے مطابق کیا جا رہا ہے۔

انتظامی عہدیداروں نے بتایا کہ ان افغان باشندوں کو علاقے سے رضاکارانہ طور پر نکلنے اور کاروبار سمیٹنے کے نوٹسز جاری کئے جاچکے ہیں جو 1978ء کے بعد جمرود تحصیل کے مختلف علاقوں میں رہتے ہیں اور ان کے پاس حکومت اور اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین یو این ایچ سی آر کے جا کردہ دستاویزات نہیں ہیں

حکام کے مطابق قبائلی علاقوںمیں رائج قانون 'فرنٹیئر کرائم ریگولیشن' کی دفعہ 14 کے تحت غیرقانونی طور پررہائش پذیرافغان باشندوں کو نہ صرف جرگے کے فیصلے کے تحت علاقے سے نکالا جائے گا بلکہ ان کو گرفتار کرکے قبائلی روایات کے مطابق گھروں کو مسمارکیا جائے گا۔

ابتدائی طورپرحکام نے بتایا کہ پچھلے تین روز سے حیات آباد سے ملحقہ خان دادکلی، شاکس، جمرود اور بگیاڑی میں ان لوگوں کی دکانوں کو مسمارکیا جا رہا ہے جو منشیات فروشی میں ملوث ہیں اور ان افراد میں افغان باشندوں کی اکثریت ہے جبکہ ایک ہفتے کے بعد غیرقانونی طورپررہائش پذیر افغان باشندوں کوبیدخل کرنے کاعمل شروع کیا جائے گا۔

اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ جمرود کے ساتھ عمائدین کے جرگے کی قیادت کرنے والے ملک فیض اللہ جان نے اس فیصلے کے بارے میں وائس آف امریکہ کوبتایا کہ غیرقانونی طور پر رہائش پذیر لوگوں کو چاہیے کہ وہ قانونی دستاویزات حاصل کریں کیونکہ قبائلیوں نے حکومت سے قانون کی پاسداری کا وعدہ کر رکھا ہے۔

خیبرایجنسی کی انتظامیہ نے غیرقانونی طور پر رہائش پذیراورکاروبارکرنے والے افغان باشندوں کے خلاف اس وقت کارروائی شروع کی ہے جب ملکی سطح پرحکومت نے ان افغان باشندوں کے اندراج کاسلسلہ شروع کر رکھا۔