بالآخر فیصلہ آگیا جس کا سب کو انتظار تھا۔ احتساب عدالت نے نواز شریف کو دس سال اور مریم نواز کو 7 برس قید کی سزا دے دی۔ ساتھ ہی ساتھ دونوں کو 80 لاکھ اور20 لاکھ پاؤنڈ جرمانے کی بھی سزا دی۔
اس عدالتی فیصلے پر سوشل میڈیا پر حسب توقع بہت زور دار ردعمل سامنے آیا ہے۔
مریم نواز شریف نے اپنے ردعمل میں کہا کہ ’’پاکستان میں 70 سال سے سرگرم نادیدہ قوتوں کے سامنے ڈٹ جانے کی یہ سزا بہت چھوٹی ہے۔ آج ظلم کے خلاف لڑنے کا حوصلہ اور بلند ہوگیا‘‘۔
پاکستان مسلم لیگ نواز کے صدر میں شہباز شریف نے ٹویٹ کی کہ ’’پارٹی اس فیصلے کو رد کرتی ہے۔ انہوں نے اس فیصلے کو سیاسی بنیادوں پر قرار دیا۔ انہوں نے مزید ٹویٹ کی کہ نواز شریف کا نام پانامہ پیپرز میں تھا ہی نہیں، نہ ہی وہ ایون فیلڈ فلیٹس کے مالک ہیں‘‘۔
ٹویٹر پر ردعمل دیتے ہوئے شہباز شریف نے نیب پر بھی شدید تنقید کی۔
تحریک انصاف کے لیڈر اسد عمر کہتے ہیں کہ ’’قانون و انصاف کی فتح ہے اور سب سے بڑھ کر یہ پاکستان کے عوام کی فتح ہے‘‘۔
تحریک انصاف ہی کی رہنما شیریں مزاری نے ٹویٹ کیا کہ اگر عمران خان نے تحریک انصاف کے قیام کے بعد سے اینٹی کرپشن ایجنڈے کو مضبوطی سے نہ پکڑا ہوتا تو ایسے کرپٹ لیڈروں کا احتساب نہ ہو رہا ہوتا۔
تحریک انصاف کے ہی جہانگیر ترین نے لکھا کہ نواز شریف کا یہ بیانیہ کہ انہیں محض اقامے کہ بنیاد پر نکالا گیا آج احتساب عدالت نے ختم کر دیا۔
ریحام خان نے لکھا ہے کہ ’’یہ فیصلہ مریم نواز کے سیاسی کیرئیر کے لئے بہت اچھا ہے۔ وہ ایک سیاسی طاقت بن گئی ہیں۔ اس سے بہتر لاؤنچ نہیں ہوسکتا تھا‘‘۔
صحافی و تجزیہ نگار رضا رومی نے لکھا کہ ’’الیکشن سے 20 دن پہلے ایسا فیصلہ ن لیگ کے مستقبل پر اثر انداز ہوسکتا ہے۔ جہاں عمران خان کو کھلا میدان مل گیا ہے وہیں نواز شریف کی واپسی اور جیل کی صورت میں ہمدردی کی لہر اٹھے گی۔ ہر جانب غیر یقینی ہے مگر یہ یقینی ہے کہ ہم 90 کی دہائی میں واپس چلے گئے ہیں‘‘۔
تجزیہ نگار مائکل کیوگل مین نے لکھا کہ ’’ن لیگ ایسا چلا ہوا کارتوس ہے جو محض ہمدردی کے بیانیے پر نہیں چل سکتی۔ معیشت پر کارکردگی کے دعوے بھی اب کھوکھلے ہوتے جا رہے ہیں۔ ن لیگ کے لئے زمین اب تنگ ہوتی جا رہی ہے‘‘۔
سینئیر صحافی عامر احمد خان نے لکھا کہ ’’احتساب عدالت کے آج کے فیصلے پر جو لوگ خوشیاں منا رہے ہیں وہ کل روئیں گے۔ آٹھویں ترمیم کا نیا چہرہ مبارک ہو‘‘۔
سماجی کارکن اور سیاسی ورکر عصمت رضا شاہجہان نے لکھا کہ ’’ہم احتساب چاہتے ہیں مگر یہ پری پول رگنگ ہے۔ کرپشن کی وجوہات سسٹم میں ہیں، اس کا خاتمہ یکطرفہ احتساب سے ممکن نہیں‘‘۔
آخر میں اجمل جامی کا تبصرہ نما سوال کہ ’’بی بی شہید کی طرح نواز شریف اور
مریم نواز کو ان سزاؤں کا سامنا کرنا چاہئے۔ فوری وطن واپسی ان کی سیاسی ساکھ کے لئے بے حد ضروری ہے۔ کیا نواز شریف ایسا کریں گے؟‘‘