پاکستان میں عہدہ داروں نے بتایا ہے کہ دنیا کی نویں بلند ترین چوٹی کو سر کرنے کے بعد ایک پولش کوہ پیما ہلاک ہو گئے ہیں۔ یہ پاکستان کے کوہ پیمائی کے سیزن میں پہلی ہلاکت ہے۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق الپائن کلب آف پاکستان نے کہا ہےکہ پولیس کوہ پیما پاول ٹوماسز کوپیک پیر کو 8125 میٹر (26,656 فٹ)اونچائی سے اترتے ہوئے "acute altitude sickness" یعنی انتہائی بلندی کی بیماری" سے انتقال کر گئے۔
ٹوئٹر پر شیئر کی جانے والی ایک پوسٹ میں ایسو سی ایٹڈ پریس کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ پال کے ہمراہ دو مزید کو ہ پیما تھے جو بحفاطت بیس کیمپ پہنچ گئے ہیں جب کہ پاول سانس لینے میں دشواری کے سبب جانبر نہیں ہو سکے۔
Sad News: Polish climber Paweł Kopeć has died near CIV (~7300 m) on Nanga Parbat (8126 m). pic.twitter.com/qhJGbRDrj2
— Everest Today (@EverestToday) July 3, 2023
الپائن کلب کے سیکریٹری کرار حیدری نے کہا کہ کوپیک کی لاش 7,400 میٹر کی بلندی پر ہے۔ انہوں نے 'اے ایف پی' کو بتایا کہ اونچائی پر واقع کیمپوں سے لاش کو اٹھانا ممکن نہیں ہے اور وہاں سے ہیلی کاپٹر لاش نہیں اٹھا سکتے۔
انہوں نے کہا کہ "اب یہ ان کے خاندان اور دوستوں پر منحصر ہے"، جو ان کی لاش کو بازیافت کرنے کے لیے ایک نجی مہم بھیجنے کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ موسمِ گرما میں کوہ پیمائی کا سیزن جون کے آغازمیں شروع ہوتا ہے اور اگست کے آخر تک جاری رہتا ہے۔
Officials say a Polish climber has died after scaling Nanga Parbat, one of the world%27s tallest mountains. Local police said Tuesday that Pawel Tomasz Kopec died after he collapsed on what%27s known as “killer mountain” due to breathing problems while desc... https://t.co/yuRZVxCQQb
— TEST NEWS SND (@TestSnd) July 4, 2023
نانگا پربت کو دنیا کی سب سے خطرناک چڑھائیوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہےجس میں اموات کی شرح پانچ میں سے ایک بتائی گئی ہے۔
دنیا کے 8,000 میٹر سےزیادہ بلند، 14 پہاڑوں میں سے پانچ پاکستان میں ہیں بشمول ہمالیہ کی چوٹی نانگا پربت، جس کو سر کرنےکی 1953 میں پہلی کامیاب کوشش میں 30 سے زیادہ افراد کی ہلاکت کے بعد اسے "قاتل پہاڑ" کا نام دیا گیاتھا۔
Your browser doesn’t support HTML5
اڑتیس سالہ کوپیک سوئیٹوکرزیسکی کوہ پیما کلب کےرکن تھے۔ کلب نے پولش کوہ پیما کی موت پر کہا کہ "بدقسمتی سے، انہوں نےاپنی اس کامیابی کی حتمی قیمت ادا کی ہے۔"
ایک دوست جس نے اپنی شناخت صرف میٹیوز کے طور پر کی ہے ، کوپیک کے فیس بک پیج پر انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے لکھا،"پہاڑوں نے ہمیشہ پاول کو تحریک دی ، اس کی زندگی ان کے لیے وقف تھی اور آج پہاڑوں نے آخر کار یہ زندگی اپنے لیے لے لی ہے۔"
ٹوئٹر پر ان کے بہت سے دوستوں نے اپنی محبت اور عقیدت کا اظہار کیا ہے۔
Spoczywaj w pokoju przyjacielu. #WGórachJestWszystkoCoKocham pic.twitter.com/BbrQEfGK4z
— 🦒 𝙿𝚒𝚘𝚝𝚛𝚘𝚟𝚜𝚔𝚢🐈⬛🐈⬛ 🌱🏋️🏞️🌏🖖 (@Piotrovsky4) July 3, 2023
انہوں نے لکھا۔ "ہمیں یقین ہے کہ وہ چنگاری جسے اس نے جلا دی ہے، وہ ہم سب کے لیے اپنے خوابوں کو مستقل طور پر آگے بڑھانے کے لیے ایک تحریک رہے گی۔"
پاکستانی کوہ پیما آصف بھٹی نےبھی اپنے کوہ پیما ساتھی فضل علی کے ساتھ اختتام ہفتہ نانگا پربت کو سر کرنے میں مشکلات کا سامنا کیا۔ بھٹی برف سے نابینا ہو گئے اور یہ دونوں چوٹی کے اونچے کیمپوں میں سے ایک میں پھنسے ہوئے تھے۔
لیکن قراقرم ایکسپیڈیشنز کے مطابق، جو ان کے ریسکیو میں مدد کر رہے ہیں، انہوں نےمنگل کو دوبارہ اترنا شروع کر دیا۔