افریقہ میں منکی پوکس وبا؛ عالمی سطح پر ہیلتھ ایمرجنسی کا اعلان کیوں کیا گیا؟

منکی پوکس کی پچھلی قسم میں ہاتھ، پیر اور سینے پر دانوں یا زخموں کے نشان ہوتے تھے۔ فائل فوٹو

  • منکی پوکس کے لیے گلوبل ہیلتھ ایمرجنسی اس لیے قرار دی گئی ہے کیوں کہ اس کے کیسز بین الاقوامی سطح پر پھیل سکتے ہیں: ڈبلیو ایچ او
  • افریقہ میں رواں برس منکی پوکس کے 14 ہزار کیس سامنے آ چکے ہیں جب کہ اس سے 524 اموات ہوئی ہیں۔
  • اب تک سامنے آنے والے منکی پوکس کے 96 فی صد کیسز اور اموات صرف ایک ملک کانگو میں رپورٹ ہوئے ہیں۔

عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے افریقہ میں منکی پوکس (ایم پوکس) کے کیسز بڑھنے پر اسے عالمی سطح پر صحت کی ہنگامی صورتِ حال قرار دیا ہے۔

ڈبلیو ایچ او نے خبردار کیا ہے کہ منکی پوکس کے لیے گلوبل ہیلتھ ایمرجنسی اس لیے قرار دی گئی ہے کیوں کہ اس کے کیسز بین الاقوامی سطح پر پھیل سکتے ہیں۔

ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس گیبراسس نے گلوبل ہیلتھ ایمرجنسی کا اعلان بدھ کو ایجنسی کی ایمرجنسی کمیٹی کے اجلاس کے بعد کیا۔

خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق افریقہ کے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (سی ڈی سی) نے منگل کو ہی افریقہ میں منکی پوکس کے حوالے سے صحت کے ہنگامی حالات کا اعلان کر دیا تھا۔

عالمی ادارۂ صحت کے مطابق افریقہ میں رواں برس منکی پوکس کے کیسز گزشتہ سال سے زائد رپورٹ ہوئے ہیں۔ رواں برس افریقہ میں منکی پوکس کے 14 ہزار کیس سامنے آ چکے ہیں جب کہ اس سے 524 اموات ہوئی ہیں۔

افریقہ میں اب تک سامنے آنے والے منکی پوکس کے 96 فی صد کیسز اور اموات صرف ایک ملک کانگو میں رپورٹ ہوئے ہیں۔

طبی ماہرین کو اندیشہ ہے کہ منکی پوکس کی سامنے آئی والی نئی قسم کے حوالے سے زیادہ خدشات موجود ہیں کیوں کہ یہ آسانی سے دوسرے لوگوں میں منتقل ہوسکتا ہے۔

منکی پوکس ہے کیا؟

منکی پوکس کو ایم پوکس بھی کہا جاتا ہے۔ اس وبا کی ابتدائی نشان دہی 1958 میں ہوئی تھی جب ماہرین نے اسی قسم کی بیماری کی بندروں میں شناخت کی تھی۔

افریقہ میں اب تک سامنے آنے والے زیادہ تر کیسز میں منکی پوکس سے وہ افراد متاثر ہوئے ہیں جن کا اسی قسم کی بیماری میں مبتلا جانوروں سے قریبی تعلق تھا۔

بعد ازاں 2022 میں جب دنیا کے لگ بھگ 70 ممالک میں اس کے کیسز سامنے آئے تو ماہرین کا کہنا تھا کہ یہ وائرس جنسی تعلق قائم کرنے سے بھی پھیلتا ہے۔

منکی پوکس کی علامات

ماہرین کے مطابق اس بیماری کی علامات عمومی طور پر چیچک سے ملتی جلتی ہیں اور یہ علامات ایک سے دو ہفتوں کے دوران سامنے آتی ہیں۔

منکی پوکس سے متاثر ہونے کے بعد ابتدائی طورپر بخار اور جسم ٹوٹنے کے ساتھ ساتھ قے بھی ہوتی ہے جس کے بعد خاص طور پر ہاتھوں اور چہرے پر چیچک جیسے دانے نمودار ہوتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر سرخ رنگ کے دانے ہوتے ہیں اور خارش ہوتی ہے۔ بعد ازاں یہ دانے پھنسی کی شکل اختیار کر لیتے ہیں اور ان میں رطوبت رستی ہے جس سے انفیکشن ایک فرد سے دوسرے شخص کو منتقل ہو سکتا ہے۔

ماہرین نے واضح کیا ہے کہ یہ مرض سانس کے ذریعے نہیں پھیلتا۔

SEE ALSO: نسل پرستی کے خدشات کی وجہ سے مونکی پاکس کا نام اب ایم پاکس

افریقہ میں کیا ہو رہا ہے؟

افریقہ میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران منکی پوکس کے کیسز میں اچانک اضافہ ہوا ہے۔

افریقہ کی سی ڈی سی نے رپورٹ کیا تھا کہ منکی پوکس کے کیسز 13 ممالک میں سامنے آئے ہیں اور رواں برس اس سے اموات میں بھی 19 فی صد اضافہ ہوا ہے۔

رواں برس کے آغاز میں طبی ماہرین نے اعلان کیا تھا کہ کانگو کے کان کنی والے ایک علاقے میں لوگوں میں منکی پوکس کی ایک نئی قسم سامنے آئی ہے جس سے اموات کی شرح میں 10 فی صد اضافہ ہو سکتا ہے جب کہ یہ نئی قسم آسانی سے پھیلنے کی استعداد رکھتی ہے۔

منکی پوکس کی پچھلی اقسام میں زیادہ تر متاثرہ افراد کے سینے، ہاتھوں یا پیروں پر دانوں یا زخموں کے نشان واضح ہوتے تھے۔ لیکن نئی قسم میں اس کے متاثر ہونے پر واضح علامات سامنے نہیں آتیں۔

منکی پوکس کی نئی قسم میں اس کی علامات انتہائی معمولی ہوتی ہیں جب کہ زخموں کے نشان یا چیچک نما دانے متاثرہ افراد کے مخصوص اعضا پر ہوتے ہیں۔ اس وجہ کسی کو معلوم نہیں ہوتا کہ بیمار شخص منکی پوکس سے متاثر ہے یا نہیں۔

عالمی ادارۂ صحت کے مطابق مشرقی افریقہ کے چار ممالک برونڈی، کینیا، روانڈا اور یوگینڈا میں پہلی بار منکی پوکس کی نئی قسم کے کیسز سامنے آئے ہیں۔

عالمی ادارۂ صحت نے کہا ہے کہ ان ممالک میں پھیلنے والی وبا کا تعلق کانگو میں سامنے آنے والی منکی پوکس کی وبا سے ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے سربراہ کا کہنا ہے کہ انہیں خدشہ ہے کہ یہ وبا افریقہ کے تمام ممالک کی سرحدوں کے باہر بھی پھیل سکتی ہے۔

حکام نے دیگر دو افریقی ممالک آئیوری کوسٹ اور جنوبی افریقہ میں منکی پوکس کی مختلف قسم کے پھیلنے کے واقعات رپورٹ کیے ہیں۔

منکی پوکس وبا کی نئی قسم میں نیا کیا ہے؟

منکی پوکس کی 2022 میں وبا میں زیادہ تر ہم جنس پرست مرد متاثر ہوئے تھے۔ اُس وقت بتایا گیا تھا کہ زیادہ تر کیسز یا وبا ان ہم جنس پرست مردوں میں قریبی تعلق یا جنسی اختلاط کی وجہ سے پھیلی تھی۔

طبی ماہرین کے مطابق افریقہ میں اسی طرح کے پیٹرن دیکھے گئے ہیں۔ البتہ اس بار کانگو میں وبا کے سامنے والے 70 فی صد کیسز میں متاثر ہونے والے 15 سال سے کم عمر کے بچے ہیں۔

کانگو میں منکی پوکس سے 85 فی صد اموات بھی 15 سال سے کم عمر بچوں کی ہے۔

Your browser doesn’t support HTML5

'منکی پوکس وائرس کھانے اور پانی میں ہفتوں تک رہ سکتا ہے'

برطانیہ میں قائم بچوں کے حقوق کی غیر سرکاری تنظیم ‘سیو دی چلڈرن‘ کے کانگو کے ڈائریکٹر گریگ رام کا کہنا ہے کہ کانگو کے مشرق میں قائم مہاجرین کے کیمپ میں منکی پوکس پھیلنے پر خاص طور پر تشویش ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کیمپ میں لگ بھگ ساڑھے تین لاکھ بچے خیموں میں انتہائی مضرِ صحت ماحول میں موجود ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ کانگو کے صحت کا نظام پہلے ہی تباہ ہو چکا ہے جب کہ بچوں کو خوراک کی کمی، خسرہ اور ہیضے جیسے امراض کا سامنا ہے۔

اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔