وینزویلا میں جمعے کے روز ایک 20 سالہ نوجوان کی ہلاکت کے بعد صدر کے خلاف جاری مظاہروں میں اب تک کم ازکم 37 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ نوجوان کی ہلاکت سر میں گولی لگنے سے ہوئی۔
حکومت کے مخالفین نے کہا ہے کہ احتجاجي مظاہروں کا سلسلہ جاری رہے گا۔
سرکاری پراسیکیوٹر کے دفتر نے کہا ہے کہ وہ صدر نکولس ماڈورو کے خلاف اپریل سے شروع ہونے والے مظاہروں پر نظر رکھے ہوئے ہے ۔
مظاہروں میں اب تک 717 افراد زخمی ہو چکے ہیں جب کہ 152 لوگوں کو پکڑ کر جیل بھیج دیا گیا ہے۔
دارالحکومت سے دو گھنٹوں کی مسافت پر واقع ایک صنعتی مرکز ویلنسیا میں اس ہفتے پرتشدد مظاہروں کے بعد بڑے پیمانے پر لوٹ مار کی گئی۔
حکومت مخالفین کا کہنا ہے کہ صدر ڈکٹیٹر بن چکے ہیں اور انہوں نے ملکی معیشت کو تباہ کر دیا ہے۔
جب کہ صدر کا کہنا ہے کہ وہ امریکی حمایت کے ساتھ تشدد پر قابو پانے کی کوشش کررہے ہیں، اور ایک نیا آئین لانے کے لیے آئین ساز اسمبلی قائم کرنا چاہتے ہیں۔
وینز ویلا کے وزیر خارجہ ڈیلسی روڈریگوز نے جمعے کے روز سفارت کاروں کو مظاہرین کے تشدد اور لوٹ مار کی تصویریں دکھاتے ہوئے کہا کہ صدر نے قومی سطح پر مذاكرات کی اپیل کی ہے ۔