پرتگال کے پہاڑی جنگلات میں بھڑکنے والی آگ اب تک 64 جانیں نگل چکی ہےجو اس ملک میں اب تک کی کسی بھی آتش زدگی سے ہونے والا سب سے بڑا جا نی نقصان ہے۔
پرتگال کے فائر فائیٹرز نے کہا ہے کہ انہیں آگ پر مکمل کنٹرول حاصل ہوگیا ہے جب کہ وزیر أعظم انٹونیو کوسٹا نے ہنگامی حالات سے نمٹنے کے نظام کی کارکردگی پر جواب طلب کیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ پیڈروگیوگرانڈے کے پہاڑی علاقے میں ہلاک ہونے والے زیادہ تر لوگ اپنی کاروں میں سوار تھے اور وہ آگ میں گھرے علاقے سے نکلنے کی کوشش میں شعلوں کی لپیٹ میں آ گئے۔
متاثرہ علاقے میں ایک ہزار سے زیادہ فائر فائیٹرز آگ بجھانے میں مصروف ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ 85 فی صد آگ پر قابو پا لیا گیا ہے۔
خبروں کے مطابق 160 سے زیادہ افراد زخمی بھی ہوئے ہیں ۔
آگ پرتگال کے دارالحکومت لزبن سے تقربیاً 200 کلومیٹر کے فاصلے پر شمال مشرق میں واقع ایک ساحلی تفریحی مقام پر لگی جو اس ملک کی معلوم تاریخ کا سب سے بڑا انسانی سانحه بن گئی ۔
وزیر أعظم نے قومی شہری دفاع، موسمیات اور پولیس سے پوچھا ہے کہ اس سٹرک کو بند کیوں نہیں کیا گیا تھا جہاں بہت سے لوگ اپنی کاروں میں جل کر ہلاک ہوئے۔
جنگلی آگ سے متعلق یورپی انفارمیشن سسٹم کے مطابق آگ کی زد میں آنے والا علاقہ 30 ہزار ہیکٹر سے زیادہ علاقہ پچھلے سات دنوں کے اندر جل کر راکھ ہو چکا ہے۔ جس نے اسے پرتگال کی تاریخی کی سب سے بڑی آتش زدگی بنا دیا ہے۔