پاکستان کی قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق نے ملک میں جمہوری نظام کے مستقبل سے متعلق شدید مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے اس خدشہ کا اظہار کیا ہے کہ شاید حکو مت اور اسمبلیاں اپنی مدت پوری نہ کرسکیں۔
ایاز صادق نے یہ بات پاکستان کے بعض نجی ٹی وی نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
بدھ کی رات جیو نیوز کے ایک پروگرام میں ایاز صادق نے کہا کہ" مجھے ایک بڑا منصوبہ نظر آرہا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ کچھ لوگ شاید استعفوں کی طرف بھی جائیں۔ وہ کیوں جائیں گے؟ وہ کیا چاہتے؟ وہ نہیں چاہتے کہ مارچ میں سینیٹ کے الیکشن ہوں یا کوئی اور بڑا منصوبہ جس کا مجھے نہیں پتا۔۔ مجھے تو ہر سیاسی جماعت ملتی ہے، ان کی سوچ بتاتی ہے، مجھے تو کچھ اور چیزیں نظر آرہی ہیں۔"
تاہم انہوں نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ کون سی فورسز یا عناصر ہیں جو ملک میں جمہوری نظام کا خاتمہ چاہتے ہیں۔
ایاز صادق نے کہا کہ حالیہ ہفتوں میں ملک میں بعض مذہبی جماعتوں کی طرف سے دیے جانے والے دھرنوں سمیت کئی غیر معمولی واقعات رونما ہوئے جو ان کے بقول کسی طور پر ملک کے جمہوری نظام کے لیے سود مند نہیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ضروری نہیں کہ نظام میں خلل مارشل لا ہی کے ذریعے ڈالا جائے مگر بعض اندرونی اور بیرونی فورسز بھی یہ کام کرسکتی ہیں۔
اُدھر وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور وزیر خارجہ خواجہ آصف نے حکومت کی مدت پوری نہ ہونے سے متعلق خدشات کو رد کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اور پارلیمان کو کوئی خطرہ نہیں اور آئندہ انتخابات اپنے وقت پر ہی ہوں گے۔
سیاسی امور کے تجزیہ کار حسن عسکری کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی کے اسپیکر کا بیان ملک میں سیاسی بے یقینی کی صورت حال کا مظہر ہے۔ ان کے بقول اگر ایسا ہی ہے تو اس کو دور کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔
جمعرات کو وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا" حکمران جماعت کے عہدیداروں کی طرف سے ایسے بیانات آتے رہتے ہیں اور وہ خفیہ ہاتھوں کا ذکر ضرور کرتے ہیں لیکن وہ کسی خاص ادارے یا وجوہات کا ذکر نہیں کرتے ۔"
دوسری طرف سیاسی امور کے تجزیہ احمد بلال کہتے ہیں کہ اگرچہ اسپیکر نے جس مایوسی کا اظہار کیا ہے اس کی صحیح وجہ کو انہوں نے ظاہر نہیں کیا ہے۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ یہ کوئی سیاسی معاملہ نہیں ہے اور ان کے بقول اگر ایسا ہوتا تو شاید حکومت اس کو حل کر لے لیتی۔
انہوں نے کہا کہ "لیکن اگر یہاں پر کچھ ریاستی اداروں کی آپس کی رقابت ہے اور وہ ایک دوسرے کے مقابل کھڑے ہیں تو پھر میرے خیال میں کوئی بھی سیاسی حکومت کتنی بھی مضبوط ہو، وہ ریاستی اداروں کے خلاف کھڑی نہیں ہو سکتی ہے اور (وہ ایسا کرے گی تو ) اس کے نتیجے میں ملک کے اندر انتشار ہی پھیل سکتا ہے۔"
اسپیکر ایاز صادق کی طرف سے یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا جب حال ہی میں پنجاب سے حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے بعض قانون سازوں نے اپنی نشستوں سے مستعفیٰ ہونے والے کا فیصلہ کیا اور ایسی اطلاعات بھی سامنے آ رہی ہے کہ اپنی جماعت کی بعض پالسیوں پر تحفطات کی وجہ سے مزید قانون ساز بھی شاید ایسا ہی کریں۔
ادھر وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، پنجاب کے وزیر اعلیٰ شہباز شریف اور وزیر خارجہ خواجہ آصف نے جمعرات کو لند ن میں مسلم لیگ (ن) کے سربراہ اور وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات کی جس میں ملک کی سیاسی صورت حال پر غورکیا گیا۔