پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے ایک مرتبہ پھر کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا اور حصول امن کے لیے دی جانے والی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔
اُنھوں نے یہ بات واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب میں کہی۔
سرکاری میڈیا کے مطابق جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ پاکستان ہمسایہ ممالک سے برابری کی بنیاد پر تعلقات چاہتا ہے۔
فوج کے سربراہ کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے موجودہ اور ابھرتے ہوئے نئے خطرات سے نمٹنے کے بارے میں پاکستان اور امریکہ کا موقف یکساں ہے۔
واضح رہے کہ اپنے دورے کے دوران امریکی حکام سے ملاقاتوں میں باہمی دلچسپی کے دیگر اُمور کے علاوہ جنرل راحیل شریف نے علاقائی سلامتی اور افغانستان میں امن و مصالحت کے عمل کو آگے بڑھانےکی راہ میں حائل مشکلات اور دشواریوں پر بھی بات چیت کی تھی۔
جنرل راحیل شریف نے جمعہ کی شب امریکہ کی قومی سلامتی کے قائم مقام مشیر سے بھی ملاقات کی جس میں علاقائی سلامتی اور دہشت گردوں کے خلاف جاری کارروائیوں کے علاوہ شدت پسندوں کی مالی معاونت روکنے پر بات چیت کی گئی۔
2013ء میں پاکستانی فوج کی کمان سنبھالنے کے بعد یہ جنرل راحیل شریف کا دوسرا دورہ امریکہ ہے۔
واضح رہے کہ اُن کے اس دورے سے قبل پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے بھی اکتوبر کے اواخر میں امریکہ کا دورہ کیا تھا۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ فوج کے سربراہ کا دورہ بھی اُسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
امریکہ میں قیام کے دوران جنرل راحیل شریف نے نائب امریکی صدر جو بائیڈن، وزیر خارجہ جان کیری، وزیر دفاع ایش کارٹر اور امریکہ کے خفیہ ادارے ’سی آئی اے‘ کے سربراہ جان برینن سمیت اعلیٰ عہدیداروں اور اراکین کانگریس سے ملاقاتیں کیں۔