پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں تقریباً 80 شدت پسندوں نے سرکاری فورسز کے سامنے ہتھیار پھینکے ہیں۔
شمالی وزیرستان میں شدت پسندوں کی طرف سے ہتھیار پھینکنے کا یہ غیر معمولی واقعہ ہے کیوں کہ ایسی اطلاعات ماضی قریب میں کبھی سامنے نہیں آئیں۔
اطلاعات کے مطابق اس بات کے امکانات ہیں کہ آگے چل کر طالبان کے بعض سینیئر کمانڈر بھی ہتھیار پھینک سکتے ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ جن شدت پسندوں نے دہشت گردی ترک کرنے اور حکومت کی عمل دارای تسلیم کرتے ہوئے ہتھیار پھینکے ہیں اُن کا تعلق حافظ گل بہادر گروپ سے ہے۔
لیکن سرکاری طور پر اس بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا ہے۔
حافظ گل بہادر کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ اُس کا گروپ بنیادی طور پر سرحد پار افغان اور نیٹو فورسز کے خلاف لڑائی میں مصروف رہا۔
شدت پسندوں کی طرف سے ایسے وقت ہتھیار پھینکے گئے جب جون 2014 سے شروع کیے گئے بھرپور فوجی آپریشن کے بعد ملک میں دہشت گردوں کی کارروائیوں میں واضح کمی آئی ہے۔
پاکستان کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔
دہشت گردوں کے مضبوط گڑھ سمجھے جانے والے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں حکام کے مطابق 90 فیصد سے زائد علاقے کو عسکریت پسندوں سے پاک کر دیا گیا ہے۔