راولپنڈی میں انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت نے تیزاب حملے کے مجرم کو 29 سال قید اور 17 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنادی۔ مجرم زبیر نے شادی سے انکار پر لڑکی کے چہرے پر تیزاب پھینک دیا تھا۔
پولیس کے پاس درج ایف آئی آر کے مطابق اکتوبر 2015 میں زبیر نے راول پنڈی کے علاقہ صادق آباد میں نازیہ نامی لڑکی پر تیزاب پھینکا جس سے اس کا چہرہ بری طرح متاثر ہوا۔ اس حملے کے بعد سے اب تک نازیہ کے کئی آپریشن ہوچکے ہیں لیکن اس کا چہرہ ابھی تک اپنی أصل حالت میں نہیں آ سکا۔
راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت نمبر ایک کے جج اصغر نیازی نے خاتون پر تیزاب پھینکنے کے جرم میں زبیر کو 29 سال قید اور17 لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔ جرمانہ ادا نہ کرنے پر مزید 18 سال قید کاٹنا ہوگی۔
پاکستان میں خواتین پر تیزاب حملوں کے کئی واقعات سامنے آچکے ہیں جس کے بعد پاکستان کی پارلیمنٹ نے ایسڈ اینڈ برن کرائم قانون کے تحت تیزاب پھینکنے کے جرم کی سزاؤں کو سخت کردیا ہے جبکہ تیزاب کی ترسیل اور منتقلی کے حوالے سے قانون سازی کی گئی ہے جس کے تحت اب ہر شخص کو تیزاب فراہم نہیں کیا جا سکتا۔
ان قوانین کے باوجود اب بھی ملک میں گھریلو جھگڑوں اور زیادہ تر رشتوں سے انکار پر خواتین کو تیزاب حملے کا نشانہ بنانے کے واقعات سامنے آتے رہتے ہیں۔
پاکستان میں پلاسٹک سرجری کی سہولیات زیادہ تر بڑے شہروں میں موجود ہیں جس کی وجہ سے کسی دور دراز علاقے میں اگر کسی خاتون کے ساتھ ایسا واقعہ پیش آئے تو وہ تمام عمر کے لیے مشکلات کے بھنور میں پھنس جاتی ہے۔