ایک خودکش بمبار نے جمعرات کو دیر گئے کابل کے مضافات میں عبادت گذاروں سے بھری ہوئی ایک مسجد میں خود کو دھماکے سے اڑا دیا جس کے کم ازکم 6 افراد ہلاک ہو گئے۔
ہزارہ کمیونٹی کا ایک کاروباری شخصت اور کمیونٹی لیڈر رمضان حسین زاہ بھی ہلاک ہونے والوں میں شامل تھے۔
کابل کی مسجد الزہرہ میں عینی شاہدوں نے بتایا کہ نگرانی پر تعنیات پولیس اہل کاروں نے خودکش بمبار کو شناخت کر کے اسے روکنے کی کوشش کی، لیکن اس نے پولیس پر فائرنگ کر دی اور زبردستی راستہ بنا کر مسجد میں داخل ہو گیا۔
أفغان وزارت داخلہ کے ایک ترجمان نے حملے کو دہشت گردی کی ایک کارروائی کہہ کر اس کی مذمت کی ہے۔
طالبان کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ ان کا گروپ مساجد پر حملے نہیں کرتا اور اس کارروائی کا ان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
تاہم داعش سے وفاداری رکھنے والے کابل میں حالیہ دہشت گرد حملوں کی ذمہ داری قبول کر چکے ہیں۔
یہ بم دھماکہ کابل کی ایک مضافاتی علاقے کی ایک شیعہ مسجد الزہرہ میں ایک ایسے موقع پر ہو ا ہے جب رمضان المبارک کی عبادات کی وجہ سے مساجد نمازیوں اور عبادت گذاروں سے بھری ہوئی ہوتی ہیں۔
ماضی میں کابل کی شیعہ کمیونٹی خودکش حملوں کا نشانہ بنتی رہی ہے جس میں پچھلے سال نومبر میں ایک شیعہ مسجد میں ہونے والا دھماکہ بھی شامل ہے ۔ اس حملے میں 30 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
ابھی تک کسی گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ نہیں کیا۔