بھارت کی سرکاری میڈیکل ریسرچ ایجنسی کا کہنا ہے کہ بھارت چین سے منگائی گئی کٹس کو واپس کر دے گا، کیوں کہ ان کی کارکردگی غیر معیاری ہے۔ ایجنسی نے ملک کے تمام میڈیکل مراکز کو ان کے استعمال سے روک دیا ہے۔
ان کٹس سے اینٹی باڈیز کا فوری ٹیسٹ کیا جاتا ہے اور آدھے گھنٹے کے اندر اس کا نتیجہ سامنے آجاتا ہے۔ بھارت نے خود بھی پانچ لاکھ ایسی کٹس تیار کر لی ہیں۔ یہ ٹسٹ ایسے مریضوں کا لیا جاتا ہے جو کرونا وائرس کا شکار ہوتے ہیں اور ان کی اینٹی باڈیز سے اندازہ لگایا جاتا ہے کہ مریض کا جسم مرض کے خلاف کتنی قوت مدافعت رکھتا ہے۔
چین سے برآمد کی جانے والی کٹس کے بارے میں طبی مراکز نے شکایت کی ہے کہ ان کے نتائج یکساں نہیں نکلے۔
نئی دہلی میں چینی سفارت خانے کی ترجمان ژی رونگ نے کہا کہ چند افراد کا یہ اعتراض انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور ناجائز ہے۔ بقول ان کے، ''انہوں نے پہلے سے طئے شدہ منصوبے کے تحت ایسا کیا۔"
ترجمان نے کہا کہ ''کرونا وائرس کے خلاف جنگ میں چین بھارت کی ٹھوس مدد کر رہا ہے۔ اور اس بات کو یقینی بنا رہا ہے کہ بھارت بھیجے جانے والے آلات معیاری ہوں''۔
چین کا کہنا ہے کہ اس کی کٹس طبی معیار کو پورا کرتی ہیں اور بھارت کے اندر ان کی سٹوریج اور ترسیل میں ضروری احتیاط برتی جانی تھی۔ اور اگر ان ضابطوں پر عمل نہ کیا جائے اور بے احتیاطی برتی جائے تو اس ٹسٹ کے نتائج میں فرق آسکتا ہے۔
چینی ترجمان نے کہا کہ چین بدستور کرونا کے خلاف بھارت کی جنگ میں تعاون کرتا رہے گا۔
پوری دنیا میں کرونا وائرس کے پھیلنے کے بعد چین اس سلسلے میں طبی آلات اور دیگر حفاظتی سامان تیار کر رہا ہے اور پوری دنیا کو برآمد کر رہا ہے۔ اس کی بعض کمپنیوں کی بنائی ہوئی طبی مصنوعات کے معیار کے بارے میں بعض ملکوں نے شکایات کی ہیں۔
بھارت میں کرونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے اور اب تک مصدقہ کیسوں کی تعداد تیس ہزار کے قریب تک پہنچ گئی ہے۔