ویب ڈیسک۔ٹوئٹر کمپنی نے اپنےملازمین کو یہ اطلاع دینے کے بعد جمعہ کو عارضی طور پر اپنے دفاتر بند کر دیے کہ انہیں آج ہی بعد میں ای میل کے ذریعے مطلع کیا جائے گا کہ آیا انہیں ملازمت سے فارغ کیا جا رہا ہے یا نہیں۔
یہ اقدام نئے مالک ایلون مسک کے تحت کمپنی کے مستقبل کے بارے میں ایک ہفتہ کی غیر یقینی صورتحال کے بعد سامنے آیا ہے۔
سوشل میڈیا کمپنی کی جانب سےجمعرات کو بھیجی جانے والی ایک ای میل میں جسے رائٹرز نے دیکھاہے، کہا گیاکہ ٹوئٹر کو صحت مند راستے پر رکھنے کی کوشش میں، ہم جمعہ کو اپنی عالمی افرادی قوت کو کم کرنے کے مشکل مرحلے گزریں گے۔
Your browser doesn’t support HTML5
اندرونی منصوبوں کے مطابق، جن کا رائٹرز نے اس ہفتے جائزہ لیا، دنیا کے سب سے امیر شخص،ایلون مسک، ٹو ئٹر کے عملے سے تقریباً 3,700 کو یا تقریباً نصف افرادی قوت کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، کیونکہ وہ اخراجات میں کمی اور کام کا نیا ضابطہ اخلاق نافذ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید لکھا،"" وہ امریکہ میں آزادی اظہار کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔"
ٹویٹر کے ملازمین نے جمعہ کو کی جانے والی ٹوئٹس میں کہا تھا کہ متوقع طور پر ، کمپنی کی مواد کواعتدال پر رکھنے والی ٹیم، کٹوتیوں کا نشانہ بنے گی، ۔ مسک نے تقریر کی آزادی کو بحال کرنے کا وعدہ کیا ہے ۔
ٹویٹر نے فوری طور پر تبصرہ کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
SEE ALSO: ٹوئٹر بلیو اب مفت میں نہیں ملے گا، نئے مالک نے بتا دیاٹویٹر کے ملازمین نے #OneTeam ہیش ٹیگ کا استعمال کرتے ہوئے سوشل نیٹ ورک پر برطرفی کے بارے میں اپنی مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
صارف ریچل بون نے ٹویٹ کی: "گزشتہ جمعرات کو ایس ایف (سان فرانسسکو) کے دفتر میں آخری دن ، ٹویٹر، واقعی ٹوئٹر تھا۔
وہ حاملہ اور 9 ماہ کے بچے کی ماں ہیں۔
#OneTeam تھریڈ کا جواب دیتے ہوئے، ٹوئٹر کے’سیفٹی اینڈ انٹیگریٹی‘ کے سر براہ روتھ نے کہا، " میرے DMs (ان باکس) آپ کے لیے ہمیشہ کھلے ہیں۔ مجھے بتائیں کہ میں کس طرح مدد کر سکتا ہوں۔"
روتھ سب سے سینئر ایگزیکٹو تھے جنہوں نے ملازمتوں سے محروم ہونے والے عملے کے لیے حمایت کی ٹویٹ کے ساتھ پیغام دیا۔ بظاہر لگتا تھا کہ وہ ابھی کام کر رہے ہیں۔
پچھلے ہفتے، مسک نے انکی "اعلیٰ دیانتداری" کا حوالہ دیتے ہوئے اس وقت روتھ کی توثیق کی تھی جب انہیں برسوں پہلے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں کی جانے والی تنقیدی ٹوئٹس پر نکتہ چینی کا نشانہ بنایا گیا تھا ۔
روتھ نے تبصرہ کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
SEE ALSO: ٹوئٹر نے بڑے پیمانے پر ملازمین کو نکالنا شروع کر دیاٹویٹر نے ای میل میں کہا ہےکہ اس کے دفاتر کو عارضی طور پر بند کر دیا جائے گا اور بیج ذریعے داخلےکو معطل کر دیا جائے گا تاکہ "ہر اہل کار کی سیفٹی کےساتھ ساتھ ٹویٹر کے نظام اورصارفین کے ڈیٹا کی حفاظت کو یقینی بنانے میں مدد ملے۔"
لندن کے پیکاڈیلی سرکس میں کمپنی کا دفتر جمعہ کے روز ویران پڑا تھا جہاں کوئی اہل کار نظر نہیں آتا تھا۔
دفتر کےاندرایسےہر ثبوت کو ختم کر دیا گیا تھا جس سے پتہ چلتا کی یہ کبھی سوشل میڈیا کی ایک عظیم الشان کمپنی کا دفتر تھا۔
سیکیورٹی عملے نے مزید تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہاں تزئین و آرائش کا کام جاری ہے۔
کمپنی نے کہا ہےکہ جو ملازمین برطرفی سے متاثر نہیں ہوئے ہیں انہیں ان کے دفتری ای میل کے ذریعے مطلع کیا جائے گا۔
کچھ ملازمین نے ٹویٹ کیا کہ کمپنی کے آئی ٹی سسٹم تک ان کی رسائی ختم کر دی گئی ہے اور خدشہ ہے کہ انہیں نوکری سے نکال دیا گیا ہے۔
"ایسا لگتا ہے کہ میں اب بے روزگار ہوں۔ میں اپنے دفتر کے لیپ ٹاپ سےریموٹلی لاگ آؤٹ کر دیا گیا ہوں۔"
@SBkcrn اکاؤنٹ کے ساتھ ایک صارف نے ٹویٹ کیا، جس کی ٹویٹر پروفائل کے مطابق وہ سابق سینئر کمیونٹی مینیجر ہیں ۔
جمعرات کو ٹویٹر کے ملازمین کی طرف سے ایک مقدمہ دائر کیا گیا ، جس کااستدلا ل ہےکہ یہ کمپنی، وفاق اور کیلیفورنیا کے قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے، مطلوبہ 60 دن کا پیشگی نوٹس دیے بغیر بڑے پیمانے پر کانٹ چھانٹ کر رہی ہے۔
SEE ALSO: ٹوئٹر پالیسی میں تبدیلی: کیا معروف شخصیات پلیٹ فارم کو خیرباد کہہ دیں گی؟اس معاملے سے واقف دو ذرائع اور ایک اندرونی سلیک پیغام کے مطابق، جس کارائٹرز نے جائزہ لیا ہے، مسک نے ٹویٹر کی ٹیموں کو ہدایت کی ہے کہ وہ سالانہ بنیادی ڈھانچے پر اٹھنے والے اخراجات میں ایک ارب ڈالرز تک بچت کے راستے نکالیں۔
مسک پہلے ہی کمپنی کے اعلیٰ عہدوں کو فارغ کر چکے ہیں، جن میں ٹویٹر کے چیف ایگزیکٹو اور اعلیٰ مالیاتی اور قانونی ایگزیکٹوزشامل ہیں۔
ٹویٹر کے مالک کی حیثیت سے مسک کا پہلا ہفتہ افراتفری اور غیر یقینی صورتحال کا شکار رہا ہے۔ کمپنی میں دو میٹنگز طے کی گئی تھیں جو صرف چند گھنٹوں بعد ہی منسوخ کر دی گئیں۔
یہ رپورٹ خبر رساں ادارے ٹوئٹرز کی اطلاعات پر مبنی ہے۔