وفاقی وزیرِقانون اعظم تارڑ مستعفی ہو گئے

مستعفی ہونے والے وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ (فائل)

ویب ڈیسک۔ پاکستان کے وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے ہیں۔ اپنے استعفے میں اعظم تارڑ نے کہا ہے کہ وہ ذاتی وجوہات پر یہ ذمہ داریاں جاری رکھنے سے قاصر ہیں۔

وزیرقانون کا استعفیٰ ایسے وقت میں سامنے آیا جب سپریم کورٹ کے ججوں کی تعیناتی کے لیے چیف جسٹس کی طرف سے بھجوائے گئے ناموں کی حکومت حمایت کر رہی ہے اور دوسری طرف گزشتہ روز انسانی حقوق کی سرگرم کارکن اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی سابق صدر عاصمہ جہانگیر کی برسی کے موقع پر وزیرقانون کی موجودگی میں پاکستان کی فوج کے خلاف نعرے بازی ہوئی ہے۔

SEE ALSO: جج برا ہے تو نام لے کر تنقید کریں پر عدلیہ کی توہین نہ کریں: جسٹس فائز عیسٰی

انگریزی اخبار ’ ایکسپریس ٹریبون‘ نے اعظم تارڑ کے ایک قریبی ساتھی وکیل کو حوالہ بناتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اعظم تارڑ نے اگرچہ سپریم کورٹ کے ججوں کے طور پر ترقی کے لیے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی طرف سے منظور کردہ ناموں کی حکومتی ایما پر حمایت کی تھی تاہم وہ ان نامزدگیوں پرخوش نہیں تھے۔

اخبار کے مطابق سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر احسن بھون نے اعظم تارڑ کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ انہوں نے پارٹی کے ساتھ وفاداری بھی ظاہر کی ہے لیکن استعفیٰ دے کر انہوں نے بار کے ساتھ کھڑے ہونے کا بھی ثبوت دیا ہے۔

مستعفی ہونے والے اعظم نذیر تارڑ نے استعفی دینے سے قبل اپنی ایک ٹویٹ میں یہ بھی کہا ہے کہ عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں انہیں ریاستی اداروں کے خلاف نعرے بازی پر افسوس ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جذباتی نعرے بازی کرنے والے حکومتی اقدامات اور اداروں کی کوششوں اور قربانیوں کو بھی بھول گئے۔ ہم سب ایک مضبوط پاکستان کے خواہاں ہیں۔