انتخابی قوانین میں ترمیم کے خلاف شیخ رشید کی پٹیشن

فائل

درخواست کے مطابق الیکشن ایکٹ 2017ء آئین کے آرٹیکل 2اے ،227 اور 10اے کی خلاف ورزی ہے۔

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے حال ہی میں منظور کیے جانے والے الیکشن ایکٹ 2017ء کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی ہے۔

اپنی درخواست میں شیخ رشید نے موقف اختیار کیا ہے کہ نااہل شخص کے لیے قانون میں تبدیلی نہیں کی جاسکتی اور سابق وزیراعظم نوازشریف کا مسلم لیگ (ن) کے صدر کے طور پر انتخاب آئین اور قانون کے خلاف ہے۔

انتخابی اصلاحات ایکٹ کے خلاف شیخ رشید نے اپنی یہ درخواست بیرسٹر فروغ نسیم کے ذریعے بدھ کو سپریم کورٹ میں جمع کرائی۔

درخواست کے مطابق الیکشن ایکٹ 2017ء آئین کے آرٹیکل 2اے ،227 اور 10اے کی خلاف ورزی ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ انتخابی اصلاحات ایکٹ 2017ء کے ذریعے کوئی بھی نا اہل شخص پارٹی سربراہ بن سکتا ہے، یہ ترمیم آئین کی روح کے منافی ہے اور اس کی آڑ میں دہشت گرد مافیا بھی ملک کی سیاست پر قبضہ کرسکتی ہے۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ارکانِ اسمبلی کے حلف نامے سے ختمِ نبوت کا حلفیہ اقرار نامہ بھی ختم کر دیا گیا ہے۔

درخواست میں سپریم کورٹ سے نواز شریف کو بطور صدر مسلم لیگ (ن) کام کرنے سے روکنے، الیکشن ایکٹ 2017ء کا سیکشن 203 اور 232 کالعدم قرار دینے اور مسلم لیگ (ن) کے پارٹی صدر کے انتخاب کو بھی کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔

مسلم لیگ (ن) نے حزبِ اختلاف کے احتجاج کے باوجود سینیٹ اور قومی اسمبلی سے اپنی اکثریت کے بل بوتے پر الیکشن بل 2017ء میں ترامیم منظور کرائی تھیں جس کے تحت نااہلی کی مدت پانچ سال اورعدالت کی جانب سے نااہل قرار دیے شخص کو پارٹی عہدہ رکھنے کا اہل قراردیا گیا تھا۔

بدھ کو درخواست جمع کرانے کے بعد وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ایک شخص کے لیے قانون نہیں بنایا جاسکتا اور اس حوالے سے سے کئی فیصلے سامنے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے خلاف پانچ ججوں نے فیصلہ دیا تھا جس پر نظرثانی کی درخواست بھی مسترد کی جاچکی ہے۔ لہذا ان کے بقول انہیں یقین ہے کہ سپریم کورٹ انتخابی اصلاحات کا یہ بل بھی مسترد کردے گی۔