سینٹر فار میڈیا اسٹڈیز کے سربراہ بھاسکر راؤ کہتے ہیں کہ خارجہ امور کا قلم دان سلمان خورشید کے پاس آنے سے مسلم ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے اور تصفیہ طلب مسائل کے حل کی کوششوں میں تیزی آئے گی۔
نئی دہلی —
بھارت کے نئے وزیر خارجہ نے کہاہے کہ وہ پاکستان اور چین کے ساتھ تعلقات میں مزید بہتر بنانے کے لیے کام کریں گے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سلمان خورشید اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ رابطوں کو بہتر بنانے کی حکومتی کوششوں میں تیزی لائیں گے۔
عہدہ سنبھالنے کے بعد اپنے پہلے بیان میں انہوں نے کہاہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ مزید قریبی تعلقات کے لیے کام کریں گے۔
59 سالہ سلمان خورشید اپنے 80 سالہ پیش رو سے کہیں زیادہ جوان ہیں اور انہیں بھارت کے زیرک اور سمجھدار سیاست دانوں میں شمار کیا جاتا ہے۔
خورشید کا تعلق بھارت کے ایک معروف مسلم گھرانے سے ہے اور محکمہ خارجہ ان کے لیے نیا نہیں ہے۔ اس سے قبل وہ 1990 کے عشرے میں جونیئر وزیر خارجہ رہ چکے ہیں۔
نئی دہلی میں قائم سینٹر فار میڈیا اسٹڈیز کے سربراہ بھاسکر راؤ کہتے ہیں کہ خارجہ امور کا قلم دان سلمان خورشید کے پاس آنے سے مسلم ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے اور تصفیہ طلب مسائل کے حل کی کوششوں میں تیزی آئے گی۔
جوہری ہتھیاروں سے مسلح ہمسایہ ملک پاکستان کے ساتھ امن مذاکرات 2008 میں ممبئی پر دہشت گرد حملوں کے بعد التو میں پڑگئے تھے جن پردوبارہ پیش رفت گذشتہ سال شروع ہوئی تھی۔ لیکن پاکستان ان مبینہ افراد کے خلاف کارروائی میں ناکام رہاہے جن پر بھارت نے الزام لگایاتھا کہ انہوں نے پاکستان میں ممبئی حملوں کی منصوبہ بندی کی تھی۔
سلمان خورشید پاکستان کے ساتھ تعلقات بہتر کے سلسلے میں پرامید ہیں اور وہ یہ کہہ چکے ہیں موجودہ زمینی حقائق دونوں ملکوں کو قریب لانے کے لیے جتنے سازگار اب ہیں، پہلے کبھی نہ تھے۔
وہ چین کے ساتھ بھی زیادہ بہتر اور قریبی تعلقات کی توقع رکھتے ہیں اور ان کا کہناہے کہ وقت کا سفر، دونوں ممالک کی معاشی ترقی کی تیزرفتار اور عالمی معیشت کے تقاضے انہیں قریب لانے میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔
سلمان خورشید کہتے ہیں کہ وہ بھارت کی خارجہ پالیسی کو مزید آگے بڑھانے کے لیے کام کریں گے ۔
عہدہ سنبھالنے کے بعد اپنے پہلے بیان میں انہوں نے کہاہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ مزید قریبی تعلقات کے لیے کام کریں گے۔
59 سالہ سلمان خورشید اپنے 80 سالہ پیش رو سے کہیں زیادہ جوان ہیں اور انہیں بھارت کے زیرک اور سمجھدار سیاست دانوں میں شمار کیا جاتا ہے۔
خورشید کا تعلق بھارت کے ایک معروف مسلم گھرانے سے ہے اور محکمہ خارجہ ان کے لیے نیا نہیں ہے۔ اس سے قبل وہ 1990 کے عشرے میں جونیئر وزیر خارجہ رہ چکے ہیں۔
نئی دہلی میں قائم سینٹر فار میڈیا اسٹڈیز کے سربراہ بھاسکر راؤ کہتے ہیں کہ خارجہ امور کا قلم دان سلمان خورشید کے پاس آنے سے مسلم ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے اور تصفیہ طلب مسائل کے حل کی کوششوں میں تیزی آئے گی۔
جوہری ہتھیاروں سے مسلح ہمسایہ ملک پاکستان کے ساتھ امن مذاکرات 2008 میں ممبئی پر دہشت گرد حملوں کے بعد التو میں پڑگئے تھے جن پردوبارہ پیش رفت گذشتہ سال شروع ہوئی تھی۔ لیکن پاکستان ان مبینہ افراد کے خلاف کارروائی میں ناکام رہاہے جن پر بھارت نے الزام لگایاتھا کہ انہوں نے پاکستان میں ممبئی حملوں کی منصوبہ بندی کی تھی۔
سلمان خورشید پاکستان کے ساتھ تعلقات بہتر کے سلسلے میں پرامید ہیں اور وہ یہ کہہ چکے ہیں موجودہ زمینی حقائق دونوں ملکوں کو قریب لانے کے لیے جتنے سازگار اب ہیں، پہلے کبھی نہ تھے۔
وہ چین کے ساتھ بھی زیادہ بہتر اور قریبی تعلقات کی توقع رکھتے ہیں اور ان کا کہناہے کہ وقت کا سفر، دونوں ممالک کی معاشی ترقی کی تیزرفتار اور عالمی معیشت کے تقاضے انہیں قریب لانے میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔
سلمان خورشید کہتے ہیں کہ وہ بھارت کی خارجہ پالیسی کو مزید آگے بڑھانے کے لیے کام کریں گے ۔