رومنی کا امریکہ سے وابستہ توقعات بحال کرنے کا عزم

فائل

تازہ ملک گیر جائزے کے مطابق، ووٹروں کا کہنا ہے کہ اُن کےخیال میں ملک کی معیشت کو ٹھیک کرنے میں مسٹر رومنی بہتر ثابت ہوں گے، لیکن وہ مسٹر اوباما کو زیادہ پسند کرتے ہیں
امریکہ کی رپبلیکن پارٹی کے نامزد صدارتی امیدوار مِٹ رومنی جمعرات کی رات گئے پارٹی کے قومی کنوینشن سےخطاب کرنے والے ہیں، جس میں وہ امریکہ سے وابستہ توقعات بحال کرنے کا عہد کریں گے۔

رومنی کے مشیر اُن کے خطاب میں اٹھائے جانے والے نکات کے بارے میں بتا رہے ہیں، جب کہ لاکھوں امریکی گھر پر اُن کی تقریر ٹیلی وژن پر سنیں گے، جو مسٹر رومنی کی زندگی کا ایک اہم ترین خطاب ہوگا۔

اُن کے سیاسی اتحادی بھی اُن پر زور دے رہے ہیں کہ وہ اپنی ذاتی زندگی اور سوچ کے بارے میں زیادہ کلمات ادا کریں، تاکہ ووٹروں تک مؤثر پیغام پہنچ سکے۔


اُن کے مشیروں نے اُن کی تقریر کے کچھ اقتباسات جاری کیے ہیں، جو وہ سیاسی اور ذاتی زندگی سے متعلق بیان کرنے والے ہیں۔

متوقع طور پر مسٹر رومنی امریکیوں سے کہیں گے کہ، اُن کے بقول، میری خواہش تھی کہ صدر اوباما کامیاب ہوتے، کیونکہ میں امریکہ کو کامیاب ہوتا دیکھنا چاہتا ہوں۔ لیکن، اُن کی طرف سے کیے گئے وعدے ’مایوسی اور تقسیم‘ کی صورت میں سامنے آئے۔

مسٹر رومنی اس بات پر بھی اظہار خیال کریں گے کہ، اُن کے بقول، اب وقت آچکا ہے کہ ہم پچھلے چار برسوں کی مایوسیوں کو بھلادیں، اور امریکہ سے وابستہ توقعات کو بحال کریں۔

مسٹر رومنی، جو کہ ایک کامیاب سرمایہ دار اور میساچیوسٹس کے سابق گورنر رہ چکے ہیں، کہتے ہیں کہ ٹیکس میں کمی اور حکومتی ضابطوں میں نرمی کے ذریعے وہ ملک کی سست معیشت میں جان ڈال دیں گے۔

لیکن، ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے مسٹر اوباما کا کہنا ہے کہ اگر رومنی صدر بنتے ہیں تو وہ ایسی پالیسیوں پر عمل پیرا ہوں گے جِن کے باعث 1930ء کے عشرے کے دوران درپیش ہونے والے سنگین معاشی حالات پیدا ہو جائیں گے۔


قومی سطح پر ہونے والے ووٹر وں کے جائزوں سے معلوم ہوتا ہے کہ دونوں امیدواروں میں سے کسی کو ایک دوسرے پر خاص برتری حاصل نہیں ہے، جب کہ چھ نومبر کے انتخاب میں صرف 10ہفتے باقی ہیں۔

ووٹروں کا کہنا ہے کہ اُن کے خیال میں مسٹر رومنی ملک کی معیشت کو ٹھیک کرنے کے لیے بہتر ثابت ہوں گے، لیکن وہ مسٹر اوباما کو زیادہ پسند کرتے ہیں۔

مشیروں کا کہنا ہے کہ مسٹر رومنی اپنی ذاتی زندگی کے بارے میں بہت سے باتیں کریں گے، جس میں یہ بھی شامل ہوگا کہ اُن کا ’مارمن مذہب‘ کس حد تک اُن خیالات پر اثر انداز ہوا ہے، اور وہ یہ بھی بتائیں گے کہ ’میں کون ہوں‘۔

مسٹر رومنی کے ساتھ نائب صدارت کے امیدوار پال رائن نے، جو وسکانسن سے تعلق رکھنے والے کانگریس کے رُکن ہیں، بدھ کی رات کہا کہ اُن کے بقول، اگر رومنی کامیاب ہوتے ہیں تو وہ معیشت کے بارے میں کھوکھلے الفاظ کا استعمال اور جھوٹے وعدے نہیں کریں گے۔

ادھر، ڈیموکریٹ پارٹی اپنا قومی کنوینشن اگلے ہفتے شمالی کیرولینا کے شہر شارلوٹ میں منعقد کرنے والی ہے۔