بابر غوری کاکہنا تھا کہ خطرات سے نمٹنے کیلئے پاکستانی سیاسی قیادت کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا کیونکہ ملک مضبو ط بناکر ہی بیرونی جارحیت کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔
صوبہ سندھ کی اہم جماعت متحدہ قومی موومنٹ کی سیاسی حکمت عملی میں ان دنوں تبدیلی کے آثار نمایاں ہیں ۔ اس بات کا واضح ثبوت متحدہ کے اعلیٰ سطح کے وفد کی اپنی حریف جماعتوں ، جماعت اسلامی اور عوامی نیشنل پارٹی کے علاوہ عوامی مسلم لیگ اور مسلم لیگ ق کے راہنماوٴں سے ملاقاتیں ہیں۔ایم کیو ایم کے وفد میں ڈاکٹر فاروق ستار، بابر غوری ،واسع جلیل ،سیف یار خان اور طاہر ملک شامل تھے۔
مبصرین اور تجزیہ نگاروں کے نزدیک اس تبدیلی کی سب سے اہم وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ ایم کیو ایم چند ماہ بعد ہونے والے عام انتخابات میں ملکی سطح پر چوتھی اہم اور بڑی جماعت بن کر ابھرنا چاہتی ہے اور یہ ملاقاتیں اسی حکمت عملی کا نتیجہ ہیں۔
کچھ مبصرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایم کیوایم صدر کی پشت پناہی پر آئندہ انتخابات کے حوالے سے اہم سیاسی کردار ادا کرنے جارہی ہے۔ لیکن مبصرین کے نزدیک یہ کردار کس نوعیت کا ہوگا یہ آنے والا وقت ہی طے کرسکے گا۔ ایک اطلاع کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ نے موجودہ سیاسی صورتحال پر غور کے گول میز کانفرنس کی تجویز صدر آصف علی زرداری کے روبرو پیش کی تھی جسے نہ صرف صدر نے مثبت قرار دیا بلکہ ایم کیو ایم کو دوسری جماعتوں سے ملاقاتیں کرنے اور باہمی اختلافات کو دور کرنے کا مشورہ بھی دیا۔
صدر اور ایم کیوایم را ہنماوٴں کی ملاقات گزشتہ پیر کو بلاول ہاؤس کراچی میں ہوئی۔ صدر آصف علی زرداری نے ایم کیو ایم کے وفد کی گول میز کانفرنس کیلئے تجویز قبول کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ اس پر جلد وزیراعظم سے بھی بات کریں گے اور وزیر اعظم کو کہیں گے کہ اہم قومی معاملات پر جلد گول میز کانفرنس منعقد کرائیں ۔
اس سے اگلے روز یعنی منگل کو ایم کیو ایم کے وفد نے اسلام آباد میں مسلم لیگ ق کے صدر چوہدری شجاعت حسین اور پرویز الہی سے ملاقات کی جس میں چوہدری شجاعت نے تجویز پیش کی کہ معیشت، انتہا پسندی اور لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کیلئے دس سالہ پالیسی تشکیل دی جائے ۔
اسی روز ایم کیو ایم کے وفد نے لاہور میں جماعت اسلامی کے مرکز منصورہ کا بھی دورہ کیا جس میں امیر جماعت اسلامی منور حسن نے اتفاق رائے سے عبوری حکومت کے قیام ، شفاف ووٹر لسٹوں اور آزا د الیکشن کے ساتھ بروقت انتخابات کیلئے حکومت پر دباؤ بڑھانے کیلئے گرینڈ الائنس کے قیام پر زور دیا ۔
بدھ کے روز ایم کیو ایم اور عوامی نیشنل پارٹی کے راہنماوٴں کی ملاقات اسلام آباد کے خیبر پختونخواہ ہاوٴس میں ہوئی۔ مذاکرات میں ایم کیو ایم کے وفد کی نمائندگی قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر فاروق ستار جبکہ عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر حاجی عدیل نے کی۔ یہ پہلا موقعہ تھا کہ حکومت کی اتحادی جماعت کی حیثیت سے صوبہ سندھ اور خیبرپختونخوا کی دوہم سیاسی جماعتیں اسلام آباد میں سرجوڑ کر بیٹھی ہوں۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک سال کے دوران کراچی میں ایم کیوایم اور عوامی نیشنل پارٹی کے درمیان شدید اختلافات رہے ہیں ۔ دونوں جماعتوں کے رہنما ایک دوسرے پر سنگین الزامات بھی لگاتے رہے ہیں جبکہ کراچی میں جاری ٹارگٹ کلنگ اور بدامنی کا ذمے دار بھی اسی آپس کی چتقلش کو قرار دیا جاتا رہا ہے۔ چنانچہ اب ان رہنماوٴں کی ایک ہی چھت تلے ملاقات حکمت عملی میں تبدیلی کے سوا کچھ نہیں۔
واضح رہے کہ عوامی نیشنل پارٹی شدت سے یہ مطالبہ کرتی رہی ہے کہ کراچی کو اسلحہ سے پاک کیا جائے اور نوگو ایریاز ختم کردیئے جائیں۔ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ صدر مملکت نے گول میز کانفرنس کی تجویز دی تھی جس کے لیے تمام سیاسی جماعتوں سے رابطوں کا سلسلہ جاری ہے اور اے این پی کی جانب سے بھی مثبت پیغام ملا ہے۔
فاروق ستار نے کہا کہ اس وقت ملک کو داخلی خطرات کا سامنا ہے۔ انتہا پسندی سے ملک تباہ ہورہا ہے۔ اس موقع پر ہمیں ایسا راستہ نکالنا ہوگا کہ یہ مسائل حل ہوں اور عوام کا جمہوریت پر اعتماد بحال ہو ۔ انہوں نے کہا کہ گول میز کانفرنس کی تجویز اسی خیال کو مدنظر رکھ کر پیش کی جارہی ہے۔
اس کے علاوہ بابر غوری کی سربراہی میں ایم کیو ایم کے وفد نے راولپنڈی کی لال حویلی میں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد سے بھی ملاقات کی ۔ ملاقات کے بعد بابر غوری کاکہنا تھا کہ خطرات سے نمٹنے کیلئے پاکستانی سیاسی قیادت کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا ۔ ملک مضبو ط ہو گا تو بیرونی جارحیت سے بھی مقابلہ کیا جا سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اتحاد اور یکجہتی کی فضا کیلئے مسلم لیگ ن ، تحریک انصاف اور جے یو آئی سمیت پارلیمنٹ کے اندر اور باہر تمام جماعتوں سے رابطہ کیا جائے گا ۔
گول میز کانفرنس کے سلسلے میں متحدہ قومی موومنٹ نے تحریک انصاف سے بھی رابطہ کیا تھا تاہم تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان ان دنوں ملک سے باہر ہیں ۔
مبصرین اور تجزیہ نگاروں کے نزدیک اس تبدیلی کی سب سے اہم وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ ایم کیو ایم چند ماہ بعد ہونے والے عام انتخابات میں ملکی سطح پر چوتھی اہم اور بڑی جماعت بن کر ابھرنا چاہتی ہے اور یہ ملاقاتیں اسی حکمت عملی کا نتیجہ ہیں۔
کچھ مبصرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایم کیوایم صدر کی پشت پناہی پر آئندہ انتخابات کے حوالے سے اہم سیاسی کردار ادا کرنے جارہی ہے۔ لیکن مبصرین کے نزدیک یہ کردار کس نوعیت کا ہوگا یہ آنے والا وقت ہی طے کرسکے گا۔ ایک اطلاع کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ نے موجودہ سیاسی صورتحال پر غور کے گول میز کانفرنس کی تجویز صدر آصف علی زرداری کے روبرو پیش کی تھی جسے نہ صرف صدر نے مثبت قرار دیا بلکہ ایم کیو ایم کو دوسری جماعتوں سے ملاقاتیں کرنے اور باہمی اختلافات کو دور کرنے کا مشورہ بھی دیا۔
صدر اور ایم کیوایم را ہنماوٴں کی ملاقات گزشتہ پیر کو بلاول ہاؤس کراچی میں ہوئی۔ صدر آصف علی زرداری نے ایم کیو ایم کے وفد کی گول میز کانفرنس کیلئے تجویز قبول کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ اس پر جلد وزیراعظم سے بھی بات کریں گے اور وزیر اعظم کو کہیں گے کہ اہم قومی معاملات پر جلد گول میز کانفرنس منعقد کرائیں ۔
اس سے اگلے روز یعنی منگل کو ایم کیو ایم کے وفد نے اسلام آباد میں مسلم لیگ ق کے صدر چوہدری شجاعت حسین اور پرویز الہی سے ملاقات کی جس میں چوہدری شجاعت نے تجویز پیش کی کہ معیشت، انتہا پسندی اور لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کیلئے دس سالہ پالیسی تشکیل دی جائے ۔
اسی روز ایم کیو ایم کے وفد نے لاہور میں جماعت اسلامی کے مرکز منصورہ کا بھی دورہ کیا جس میں امیر جماعت اسلامی منور حسن نے اتفاق رائے سے عبوری حکومت کے قیام ، شفاف ووٹر لسٹوں اور آزا د الیکشن کے ساتھ بروقت انتخابات کیلئے حکومت پر دباؤ بڑھانے کیلئے گرینڈ الائنس کے قیام پر زور دیا ۔
بدھ کے روز ایم کیو ایم اور عوامی نیشنل پارٹی کے راہنماوٴں کی ملاقات اسلام آباد کے خیبر پختونخواہ ہاوٴس میں ہوئی۔ مذاکرات میں ایم کیو ایم کے وفد کی نمائندگی قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر فاروق ستار جبکہ عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر حاجی عدیل نے کی۔ یہ پہلا موقعہ تھا کہ حکومت کی اتحادی جماعت کی حیثیت سے صوبہ سندھ اور خیبرپختونخوا کی دوہم سیاسی جماعتیں اسلام آباد میں سرجوڑ کر بیٹھی ہوں۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک سال کے دوران کراچی میں ایم کیوایم اور عوامی نیشنل پارٹی کے درمیان شدید اختلافات رہے ہیں ۔ دونوں جماعتوں کے رہنما ایک دوسرے پر سنگین الزامات بھی لگاتے رہے ہیں جبکہ کراچی میں جاری ٹارگٹ کلنگ اور بدامنی کا ذمے دار بھی اسی آپس کی چتقلش کو قرار دیا جاتا رہا ہے۔ چنانچہ اب ان رہنماوٴں کی ایک ہی چھت تلے ملاقات حکمت عملی میں تبدیلی کے سوا کچھ نہیں۔
واضح رہے کہ عوامی نیشنل پارٹی شدت سے یہ مطالبہ کرتی رہی ہے کہ کراچی کو اسلحہ سے پاک کیا جائے اور نوگو ایریاز ختم کردیئے جائیں۔ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ صدر مملکت نے گول میز کانفرنس کی تجویز دی تھی جس کے لیے تمام سیاسی جماعتوں سے رابطوں کا سلسلہ جاری ہے اور اے این پی کی جانب سے بھی مثبت پیغام ملا ہے۔
فاروق ستار نے کہا کہ اس وقت ملک کو داخلی خطرات کا سامنا ہے۔ انتہا پسندی سے ملک تباہ ہورہا ہے۔ اس موقع پر ہمیں ایسا راستہ نکالنا ہوگا کہ یہ مسائل حل ہوں اور عوام کا جمہوریت پر اعتماد بحال ہو ۔ انہوں نے کہا کہ گول میز کانفرنس کی تجویز اسی خیال کو مدنظر رکھ کر پیش کی جارہی ہے۔
اس کے علاوہ بابر غوری کی سربراہی میں ایم کیو ایم کے وفد نے راولپنڈی کی لال حویلی میں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد سے بھی ملاقات کی ۔ ملاقات کے بعد بابر غوری کاکہنا تھا کہ خطرات سے نمٹنے کیلئے پاکستانی سیاسی قیادت کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا ۔ ملک مضبو ط ہو گا تو بیرونی جارحیت سے بھی مقابلہ کیا جا سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اتحاد اور یکجہتی کی فضا کیلئے مسلم لیگ ن ، تحریک انصاف اور جے یو آئی سمیت پارلیمنٹ کے اندر اور باہر تمام جماعتوں سے رابطہ کیا جائے گا ۔
گول میز کانفرنس کے سلسلے میں متحدہ قومی موومنٹ نے تحریک انصاف سے بھی رابطہ کیا تھا تاہم تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان ان دنوں ملک سے باہر ہیں ۔