قمر زمان کائرہ نے بتایا کہ نیٹو سپلائی لائنز کی بحالی کا فیصلہ افغانستان میں سلامتی کی ذمہ داریوں کی منتقلی کے عمل کو مدِ نظر رکھ کر کیا گیا ہے۔
قبائلی علاقے مہمند ایجنسی میں سرحدی چوکی پر حملے میں پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت پر امریکی معذرت کے بعد کابینہ کی دفاعی کمیٹی نے نیٹو سپلائی لائنز کی بحالی کی منظوری دے دی ہے۔
کابینہ کی دفاعی کمیٹی ’ڈی سی سی‘ کے اجلاس کے بعد منگل کی شب صحافیوں کو اس کی تفصیلات بتاتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ نے کہا کہ نیٹو سپلائی لائنز کی بحالی کا فیصلہ افغانستان میں سلامتی کی ذمہ داریوں کی منتقلی کے عمل کو مدِ نظر رکھ کر کیا گیا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ 2014ء کے اختتام تک غیر ملکی لڑاکا افواج کے انخلاء کے لیے اتحادی افواج کو سستی اور موثر راہ داری فراہم کرنے کا مقصد اس عمل کی تکمیل میں معاونت کرنا ہے جو پاکستان کا روز اول سے موقف رہا ہے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ سلالہ چوکی پر حملے پر امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن کے بیان کے الفاظ کی بحث میں الجھنے کے بجائے اس بات کا اعتراف کرنے کی ضرورت ہے کہ پاکستان اپنے مقصد میں کامیاب ہو گیا ہے۔
کابینہ کی دفاعی کمیٹی کے منگل کو ہونے والے اجلاس سے قبل عمومی تاثر یہی تھا کہ پاکستان نیٹو سپلائی لائنز بحال کر دے گا لیکن دلچسپ امر یہ ہے کہ ’ڈی سی سی‘ کے اجلاس کے دوران ہی واشنگٹن میں امریکی وزیر خارجہ نے ایک بیان میں یہ اعلان کر دیا کہ حکومت پاکستان اتحادی افواج کے لیے رسد لے جانے والے قافلوں کے لیے اپنی سرحد دوبارہ کھول رہی ہے۔
قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ امریکہ نے آج اپنے موقف میں لچک پیدا کی ہے۔ اس نے یقین دلایا ہے کہ سلالہ جیسے واقعات دوبارہ نہیں ہونے دیں گے۔
انھوں نے کہا کہ سپلائی لائنزکی بحالی کے بعد بھی نیٹو کو مہلک ہتھیار لے جانے کی اجازت نہیں ہو گی۔
پاکستانی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ نیٹو سپلائی کے روکے جانے میں پیسوں کا کوئی معاملہ نہیں تھا۔ قمر زمان کائرہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان پہلے بھی ٹرانزٹ فیس نہیں لیتا تھا اور آئندہ بھی نہیں لے گا۔
کابینہ کی دفاعی کمیٹی ’ڈی سی سی‘ کے اجلاس کے بعد منگل کی شب صحافیوں کو اس کی تفصیلات بتاتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ نے کہا کہ نیٹو سپلائی لائنز کی بحالی کا فیصلہ افغانستان میں سلامتی کی ذمہ داریوں کی منتقلی کے عمل کو مدِ نظر رکھ کر کیا گیا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ 2014ء کے اختتام تک غیر ملکی لڑاکا افواج کے انخلاء کے لیے اتحادی افواج کو سستی اور موثر راہ داری فراہم کرنے کا مقصد اس عمل کی تکمیل میں معاونت کرنا ہے جو پاکستان کا روز اول سے موقف رہا ہے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ سلالہ چوکی پر حملے پر امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن کے بیان کے الفاظ کی بحث میں الجھنے کے بجائے اس بات کا اعتراف کرنے کی ضرورت ہے کہ پاکستان اپنے مقصد میں کامیاب ہو گیا ہے۔
کابینہ کی دفاعی کمیٹی کے منگل کو ہونے والے اجلاس سے قبل عمومی تاثر یہی تھا کہ پاکستان نیٹو سپلائی لائنز بحال کر دے گا لیکن دلچسپ امر یہ ہے کہ ’ڈی سی سی‘ کے اجلاس کے دوران ہی واشنگٹن میں امریکی وزیر خارجہ نے ایک بیان میں یہ اعلان کر دیا کہ حکومت پاکستان اتحادی افواج کے لیے رسد لے جانے والے قافلوں کے لیے اپنی سرحد دوبارہ کھول رہی ہے۔
قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ امریکہ نے آج اپنے موقف میں لچک پیدا کی ہے۔ اس نے یقین دلایا ہے کہ سلالہ جیسے واقعات دوبارہ نہیں ہونے دیں گے۔
انھوں نے کہا کہ سپلائی لائنزکی بحالی کے بعد بھی نیٹو کو مہلک ہتھیار لے جانے کی اجازت نہیں ہو گی۔
پاکستانی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ نیٹو سپلائی کے روکے جانے میں پیسوں کا کوئی معاملہ نہیں تھا۔ قمر زمان کائرہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان پہلے بھی ٹرانزٹ فیس نہیں لیتا تھا اور آئندہ بھی نہیں لے گا۔