رسائی کے لنکس

پنجاب اور سندھ میں 'زندگی تماشا' کی ریلیز روک دی گئی


پاکستان کے صوبے پنجاب اور سندھ کی حکومتوں نے ہدایت کار سرمد سلطان کھوسٹ کی فلم 'زندگی تماشا' کی ریلیز روک دی ہے۔ محکمۂ ثقافت پنجاب کے نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ شکایات موصول ہونے کے باعث فلم کی ریلیز روکی گئی ہے۔

سرمد سلطان کھوسٹ کو فلم کے دوبارہ جائزے کے لیے تین فروری کو لاہور کے کسی بھی سنیما گھر میں شو منعقد کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ 'زندگی تماشا' 24 جنوری کو ریلیز ہونا تھی۔

فلم کی ریلیز سے قبل ہی مذہبی حلقوں کی جانب سے اس کے موضوع پر تحفظات کا اظہار کیا جا رہا تھا۔ مذہبی تنظیم تحریک لبیک نے فلم کی ریلیز روکنے کے لیے ملک گیر احتجاج کا بھی اعلان کیا تھا۔

پاکستانی فلم ساز سرمد کھوسٹ کی نئی فلم 'زندگی تماشا' کی ریلیز کو غیر یقینی صورتِ حال کا سامنا ہے۔ ایک جانب سرمد کھوسٹ نے سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر اپنے مداحوں سے سوال کیا ہے کہ کیا میں 'زندگی تماشا' کو ریلیز کروں یا نہ کروں؟' تو دوسری جانب کھوسٹ فلمز پرائیویٹ لمیٹڈ کے ڈائریکٹر عرفان علی کھوسٹ نے عدالت سے رجوع کرلیا ہے۔

لاہور سے ہمارے نمائندے ضیاء الرحمٰن کے مطابق عرفان کھوسٹ نے فلم کی ریلیز رکوانے کے خلاف سول کورٹ میں درخواست دائر کی ہے جس پر عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین کے وکلا کو بدھ کو دلائل کے لیے طلب کرلیا ہے۔

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ مذہبی جماعت کی جانب سے فلم کو روکنے کی دھکمیاں دی جارہی ہیں حالاں کہ فلم میں کوئی ایسا مواد شامل نہیں جس سے کسی کے مذہبی جذبات مجروح ہوں۔ لہذا عدالت مذہبی جماعت کو فلم کی ریلیز کے خلاف اقدامات کرنے سے روکنے کا حکم دے۔

سرمد سلطان کھوسٹ نے گزشتہ روز ایک ٹوئٹ میں اپنے مداحوں سے سوال کیا تھا کہ انہیں فون پر دھمکیاں اور میسجز موصول ہو رہے ہیں، تو کیا میں 'زندگی تماشا' کو ریلیز نہ کروں؟ ان کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں ایسا نہیں کرنا چاہیے۔

سرمد کی ٹوئٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے بعض لوگوں نے انہیں مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنی فلم 'نیٹ فلکس' یا پھر 'یو ٹیوب' پر جاری کردیں۔

سرمد کھوسٹ کی نئی فلم ’زندگی تماشا‘ کو مختلف عالمی میلوں میں پذیرائی مل چکی ہے۔ فلم کو پاکستانی سنیما گھروں میں 24 جنوری کو نمائش کے لیے پیش کیا جانا ہے۔

'زندگی تماشا' کے حوالے سے بعض حلقوں کو اعتراض ہے کہ فلم میں شعائرِ اسلام کا مذاق اُڑایا گیا ہے۔

فلم 'زندگی تماشا' میں متنازع کیا ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:48 0:00

سرمد سلطان کھوسٹ نے وضاحت کی ہے کہ 'زندگی تماشا' میں ایسا کچھ نہیں جسے مذہبی، سیاسی یا سماجی اعتبار سے قابلِ اعتراض قرار دیا جاسکے۔

سرمد کھوسٹ نے اپنے ایک کھلے خط میں لکھا ہے کہ وہ اس سے پہلے بھی صدر اور وزیرِ اعظم سے اپیل کرچکے ہیں کہ انہیں ملنے والی دھمکیوں کا نوٹس لیا جائے لیکن اس بارے میں حکومت کی جانب سے اب تک کسی قسم کی کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جاسکی۔

سرمد کھوسٹ نے کہا کہ مرکزی سینسر بورڈ نے اس فلم کو تین بار اسکرین کیا اور ہر بار اسے پاس کیا۔ اس فلم میں کوئی قابلِ اعتراض مواد نہیں ہے۔

دوسری جانب مذہبی سیاسی جماعت 'تحریکِ لبیک پاکستان' کے سربراہ خادم حسین رضوی نے اس فلم کے خلاف 22 جنوری کو لاہور میں اسمبلی ہال سے داتا دربار تک اجتجاجی ریلی نکالنے کا اعلان کیا ہے۔

سوشل میڈیا پر جاری ایک ویڈیو میں خادم رضوی نے الزام لگایا ہے کہ اس فلم میں شعائرِ اسلام کا مذاق اڑایا گیا ہے اور نعت پڑھنے والے افراد کو مذاق بنایا گیا ہے جس پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا۔

اس فلم کے حوالے سے اب تک کوئی واضح حکومتی مؤقف سامنے نہیں آسکا ہے۔ تاہم اسلام آباد میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کے اجلاس میں رکن قومی اسمبلی امین الحق نے یہ معاملہ اٹھایا ہے۔

سیکریٹری اطلاعات و نشریات اکبر درانی کا کہنا ہے کہ فلم کو سینسر بورڈ نے پہلے منظور کیا اور اعتراضات آنے پر بعض مذہبی حلقوں کے نمائندوں کے ہمراہ دوبارہ فلم کی اسکریننگ کی گئی اور اس کی منظوری دی گئی۔

اب ایک بار پھر اس فلم کے حوالے سے اعتراض داخل کردیا گیا ہے۔ سیکریٹری اطلاعات کا کہنا تھا کہ یہ بات درست نہیں کہ ایک فلم کو اگر دو بار سینسر بورڈ کی طرف سے پاس کردیا جائے تو اس کے بعد تیسری مرتبہ اس کے خلاف کسی احتجاج کی بنا پر اسے روک دیا جائے۔

پیر کو قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے دوران رکن اسمبلی امین الحق کا کہنا تھا کہ اگر فلم کی وجہ سے امن و امان کا مسئلہ بنے تو فلم کو روک دیا جانا چاہیے۔ ایک فلم ریاست سے زیادہ اہم نہیں ہے، تاہم کمیٹی کے اجلاس میں اس معاملے پر کوئی حتمی فیصلہ نہ ہوسکا۔

سرمد کھوسٹ کی حمایت

اس فلم کے حساس موضوع کی وجہ سے بہت کم تعداد میں افراد اس کی حمایت میں سامنے آ رہے ہیں۔ تاہم بعض اداکاروں نے سرمد کی اس نئی فلم کی حمایت کی ہے اور فلم ریلیز کرنے پر زور دیا ہے۔

اداکار ہمایوں سعید نے ٹوئٹر پر پیغام میں کہا ہے کہ حکومت کو جلد از جلد اس بارے میں نوٹس لینا چاہیے۔ پاکستان میں فلم سازی ایک مشکل کام ہے اور جو لوگ یہ کام کرنے کی ہمت کرتے ہیں انہیں حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے۔

فلم اسٹار ماہرہ خان نے فلم کو ریلیز کرنے کا مشورہ دیا اور کہا کہ مشکل کو بتاؤ کہ اللہ کتنا بڑا ہے۔

اداکارہ میرا سیٹھی نے کہا کہ سینسر بورڈ نے فلم کو کلیئر کردیا ہے تاہم ان آفیشل سینسر بورڈ اسٹریٹ پاور کے ذریعے اس فلم کو روکنا چاہتے ہیں اور اس کے لیے سرمد کھوسٹ اور ان کی ٹیم پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔

رمل بانو کی تحریر کردہ اور سرمد کھوسٹ کی ہدایت کاری میں بننے والی فلم ’زندگی تماشا‘ اردو اور پنجابی زبان میں بنائی گئی ہے۔ فلم میں عارف حسن کے علاوہ اداکارہ سمعیہ ممتاز، ماڈل ایمان سلیمان اور علی قریشی نے بھی اداکاری کے جوہر دکھائے ہیں۔

XS
SM
MD
LG