رسائی کے لنکس

بائیکاٹ زارا مہم: برانڈ نے اپنی ویب سائٹ سے اشتہار ہٹا لیا


اسپین کے معروف فیشن برانڈ 'زارا' نے سخت تنقید کے بعد اپنی ویب سائٹ اور ایپ سے حال ہی میں متنازع بننے والے فوٹو شوٹ کا اشتہار ہٹا لیا ہے۔

'زارا' کو اپنی حالیہ کلیکشن کی اشتہاری مہم پر سوشل میڈیا پر خاصی تنقید کا سامنا تھا جس میں سفید کپڑے میں ملبوس پتلے استعمال کیے گئے تھے۔

تشہیری مہم میں سفید کپڑوں میں ملبوس پتلوں کے ساتھ ماڈل کو دیکھا جا سکتا تھا جس میں کئی پتلے ایسے بھی تھے جن کے کچھ اعضا غائب ہیں۔

فلسطینیوں کے حامیوں کی جانب سے اس اشتہاری مہم پر غزہ کی صورتِ حال سے مماثلت کا الزام عائد کیا جا رہا ہے۔

سوشل میڈیا پر 'بائیکاٹ زارا' کے ہیش ٹیگ سے سینکڑوں صارفین نے پوسٹ لگائیں۔

پاکستانی اداکارہ اشنا شاہ نے کہا کہ "وہ زارا سے کبھی خریداری نہیں کریں گی۔"

سدھارتھ نامی صارف نے کہا کہ "کیا کوئی برانڈ کبھی اس قدر نیچے گرا ہے؟"

محمد طلحہ کا کہنا ہے کہ "اگر آپ مسلمان ہیں تو زارا کی پروڈکٹس کبھی استعمال نہیں کریں گے۔"

نتاشہ کنڈی نے کہا کہ انہوں نے زارا کو ان فالو کردیا ہے۔

زارا کے انسٹاگرام پر 'اٹیلیے' کلیکشن کی تصاویر پر کئی صارفین نے 'شیم آن یو' اور 'بائیکاٹ زارا' کمنٹ کیے۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق پیر کو زارا نے اپنی ویب سائٹ کے فرنٹ پیج اور ایپ سے متنازع اشتہاری مہم ہٹا لی ہے۔

زارا کی مالک کمپنی'انڈیٹیکس' نے 'بائیکاٹ زارا' پر تو کوئی تبصرہ نہیں کیا لیکن ان کا کہنا تھا کہ مواد کو تازہ کرنے کے لیے تبدیلی معمول کا طریقۂ کار ہے۔

کمپنی کے مطابق ان کی کلیکشن 'اٹیلیے' کا تصور جولائی میں پیش کیا گیا تھا اور اس کی تصاویر ستمبر میں لی گئی تھیں۔

واضح رہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کا آغاز سات اکتوبر سے ہوا ہے۔

زارا نے سات دسمبر کو اپنی کلیکشن کے لانچ کے موقع پر کہا تھا یہ گزشتہ صدیوں کے درزیوں سے متاثرہ کلیکشن ہے۔

'اٹیلیے' زارا کی مہنگی ترین کلیکشنز میں سے ایک ہے جس میں چھ جیکٹس پیش کی گئیں۔ ان کی قیمت 229 ڈالرز سے لے کر 799 ڈالرز تک ہے۔

زارا کو اس سے قبل گزشتہ برس بھی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا جب اسرائیل میں اس کی فرنچائز کے سربراہ نے ایک انتہائی قوم پرست سیاست دان کے لیے مہم کی میزبانی کی تھی۔

اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG