نارویجن ریفیوجی کونسل کا طالبان قیادت کو کھلا خط: پر خواتین کی تعلیم اور کام پر پابندی کا حکم واپس لیا جائے
نارویجن ریفیوجی کونسل کے ڈائریکٹر جان ایجلینڈ نے قندھارمیں صوبائی گورنر اور علما کونسل کے نام ایک کھلے خط میں طالبان قیادت پر زور دیا کہ وہ خواتین کے کام اور تعلیم پر پابندی ختم کرنے کا حکم نامہ جاری کریں۔
جان ایجلینڈ نے اپنے ٹوئٹر پر ایک خط پوسٹ کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ہمارا خط علماء شوری، اسلامی کونسل اور قندھار کے گورنر کو دیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ہر سطح پر خواتین کی تعلیم اور این جی اوز میں خواتین کے کام کرنے کی اجازت کے نئے حکمنامے جاری کیے جائیں۔
ہیومن رائیٹس واچ کے مطابق طالبان نے افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کے بنیادی حقوق کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزی کرتے ہوئے متعدد قوانین اور پالیسیاں نافذ کیں ہیں۔
حقوق سے متعلق عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ ان پابندیوں کے نتیجے میں ملک بھر میں 2022 کے دوران شدید معاشی بحران جاری رہا اور لاکھوں بچوں کو شدید غذائی قلت کا سامنا کرنا پڑا۔
روسی نیم فوجی گروپ ویگنر کئی ممالک سے فوجی بھرتی کر رہا ہے
ایک سینئر امریکی ایلچی نے روس کےنیم فوجی گروپ ویگنر کی سرگرمیوں اور سربیا اور دنیا کے دیگر مقامات پر فوجی بھرتی کرنے کی اس کی کوششوں پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے کونسلر ڈیرک شولیٹ نے کہا ہے کہ انہوں نے جمعرات کو بلغراد میں سربیا کے صدر الیگزینڈر ووسک کے ساتھ بات چیت کے دوران ان خدشات کا اظہار کیا۔
ویگنر گروپ روسی اولیگارچ یوگینی پریگوزن کی ملکیت ہے اور مبینہ طور پر درجنوں افریقی ریاستوں میں سرگرم ہے، جو روس نواز پراپیگنڈے اور دیگر فوجی اور سیاسی منصوبوں پر حکومتوں کے ساتھ کام کر رہا ہے۔
اس گروپ کو سربیا میں اپنی موجودگی پر ناز ہے۔
یہ بیلاروس کے علاوہ واحد یورپی ریاست ہے جو یوکرین میں جنگ کے لیے روس کے خلاف بین الاقوامی پابندیوں میں شامل نہیں ہوا ہے۔
سیو دی چلڈرن کا افغانستان میں اپنی کچھ امدادی سرگرمیاں شروع کرنے کا اعلان
طالبان کے افغان خواتین پر کسی بھی غیر سرکاری تنظیم کے لیے کام کرنے پر پابندی عائد کرنے کے اعلان کے تین ہفتے بعد ’ سیو دی چلڈرن‘ نے کہا کہ وہ اپنی کچھ سرگرمیاں دوبارہ شروع کر رہا ہے جہاں کام کرنے والی خواتین کے لیے مکمل اور محفوظ واپسی کے لیے قابل اعتماد یقین دہانی کرائی گئی تھی۔
سیو دی چلڈرن کے خاتون عملہ کے چیف آپریٹنگ آفیسر ڈیوڈ رائٹ نے کہا کہ 24 دسمبر 2022 کو وزارت اقتصادیات کی طرف سے خواتین امدادی کارکنوں پر پابندی کے بعد سیو دی چلڈرن نے اپنی سرگرمیوں کو روک دیا تھا ۔ کیونکہ ہم ان کے بغیر کام نہیں کر سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ خواتین ہماری افرادی قوت کا 50 فیصد حصہ ہیں اور ضرورت مند خواتین اور لڑکیوں تک پہنچنے کے لیے ان کی موجودگی اہم ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس وقت ہمارے بیشتر پروگرام رکے ہوئے ہیں تاہم ہم کچھ سرگرمیاں دوبارہ شروع کر رہے ہیں ۔ جن میں صحت، غذائیت اور کچھ تعلیمی خدمات شامل ہیں -
سیو دی چلڈرن کا کہنا ہے کہ ہمیں متعلقہ حکام سے واضح، قابل اعتماد یقین دہانیاں ملی ہیں کہ ہماراخواتین عملہ محفوظ رہے گا اور بغیر کسی رکاوٹ کے کام کر سکتا ہے۔
کئی سالوں سے افغان بچوں اور ان کے خاندانوں کو زندہ رہنے میں مدد فراہم کرنے کے لیے سیو دی چلڈرن جیسی تنظیمیں اہم رہی ہیں، خاص طور پر گزشتہ 18 مہینوں کے دوران جب معاشی بدحالی اور قدرتی آفات کے نتیجے میں ملک کو ایک تباہ کن بحران کا سامنا ہے۔
2023 میں دو کروڑ 80 لاکھ سے زیادہ بچوں اور بالغوں کو انسانی امداد کی ضرورت ہوگی۔
ہیومن رائٹس واچ کا افغان کرکٹ ٹیم کی آئی سی سی میں رکنیت معطل کرنے کا مطالبہ
آسٹریلوی کرکٹ بورڈ کی جانب سے افغان قومی کرکٹ ٹیم کے ساتھ کھیلنے سے انکار کے بعد ہیومن رائٹس واچ کے ایک عہدیدار نے آئی سی سی سے مطالبہ کیا ہےکہ کونسل میں افغانستان کی قومی کرکٹ ٹیم کی رکنیت معطل کی جائے ۔
ہیومن رائٹس واچ کے عالمی اقدامات کے ڈائریکٹر منکی ورڈن نے کہا کہ افغانستان کی بین الاقوامی کرکٹ میں شرکت کی معطلی اس وقت تک برقرار رہنی چاہیے جب تک کہ خواتین اور لڑکیاں ایک بار پھر ملک میں تعلیم اور کھیلوں میں حصہ لینے کی اجازت نہیں دی جاتی ۔
ایشیا ڈائریکٹر ایلین پیئرسن نے بھی اپنے ٹوئٹر پیج پریہ بیان پوسٹ کیا ہے۔