بین الاقوامی یوم خواتین کی مناسبت سے بدھ کے روز امریکہ کے مختلف شہروں میں ہزاروں خواتین نے ریلیوں میں حصہ لیا، جس کا مقصد معیشت میں خواتین کی اہمیت کو اجاگر کرنا تھا۔
منتظمین نے دِن کا عنوان ’خاتون کے بغیر دِن‘ رکھا تھا، جس کا مقصد خواتین کی معاشی طاقت کا اظہار تھا جنھیں کہا گیا تھا کہ وہ آج کام نہ کریں اور پیسے خرچ کرنے سے احتراز کریں، ماسوائے چھوٹے کاروبار چلانے والی خواتین اور اقلیت کی ملکیت والے کاروباری ادارے چلانے کے۔
دِن منانے والوں نے مظاہروں میں شریک خواتین سے بازو پر سرخ پٹی باندھنے کی ہدایت کی تھی۔
جس گروپ نے 21 جنوری کو واشنگٹن ڈی سی میں خواتین مارچ کا انعقاد کیا تھا، اُنھوں نے خواتین سے کہا تھا کہ ایک دِن خواتین کے لیے وقف کریں۔
بدھ کے روز کی ریلیاں اُسی اقدام کا تسلسل تھیں، جب لاکھوں خواتین واشنگٹن ڈی سی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج کے لیے نکل آئی تھیں، جس سے ایک ہی روز قبل صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے عہدے کا حلف لیا تھا۔
’خاتون کے بغیر ایک دِن‘ اُن سینکڑوں ریلیوں کا ایک حصہ تھا جو بدھ کو ملک کے مختلف حصوں میں نکالی گئیں۔
واشنگٹن ڈی سی میں، احتجاج کرنے والی خواتین وائٹ ہاؤس کے سامنے جمع ہوئیں، جہاں شرکا نے عشروں سے جاری پالیسیوں کے خلاف نعرے بلند کیے، جن میں سے صدر ٹرمپ کی پالیسی بھی شامل ہے، جس کے تحت اسقاط حمل کے لیے امریکہ کی جانب سے دی جانے والی بیرونی امداد بند کردی گئی ہے۔
ایوانِ نمائندگان کی عمارت کے باہر، کانگریس کے ارکان جمع تھے جس اجتماع کی قیادت، اقلیتی لیڈر نینسی پیلوسی کر رہی تھیں۔ ریلی میں 100 سے زائد مظاہرین بھی موجود تھے۔ پیلوسی نے کہا کہ اگر ’’میں دنیا کی حکمران ہوتی، تو میری یہ کوشش ہوتی کہ دنیا کی تمام بچیوں کو تعلیم کی سہولت میسر ہو‘‘۔
ایوانِ نمائندگان کی کئی دیگر خواتین ارکان نے بھی اس موقعے پر خطاب کیا جس میں ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسیوں پر نکتہ چینی کی گئی۔
ایوان کی رُکن، نانیتی براگن نے کہا کہ ’’تارکین وطن کے حقوق، دراصل خواتین کے حقوق ہیں‘‘۔
نیو یارک سٹی میں، خواتین مارچ کے منتظمین نے ایک بڑی ریلی نکالی، جو شہر میں خواتین حقوق تحریک کی تاریخی عمارات کے سامنے سے گزری، جس موقعے پر خواتین کے حق میں نعرے بلند کیے گئے۔
اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں، صدر ٹرمپ نے اقوام متحدہ کے تسلیم کردہ خواتین کے بین الاقوامی دِن منائے جانے کی حمایت میں آواز بلند کی۔